سمندر کے اندرحاجی علی درگاہ میں خواتین کے داخلے پرپابندی ختم

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع اکتوبر 24, 2016 | 18:45 شام

ممبئی(مانیٹرنگ)بھارت کے شہر ممبئی میں صوفی بزرگ قاضی علی شاہ بخاری کی درگاہ کے اندرونی حصے میں خواتین عقیدت مندوں کے داخلے پر عائد پابندی کو عدالتی فیصلے کے بعد ختم کر دیا گیا ہے۔

%92-%D9%BE%D8%B1-%D8%B1%D8%A7%D8%B6%DB%8C/a-36142096#" rel="nofollow" style="cursor: pointer;">Haji Ali Dargah Sufi-Schrein in Mumbai Indien (AP)

یہ مزار ممبئی کے ورلی ساحل پر تقریباً 500 میٹر سمندر کے اندر واقع ہے

 بھارت کی ایک عدالت نے رواں برس اگست میں یہ فیصلہ سناتے ہوئے کہ خواتین کو درگاہ کے اندرونی حصے میں جانے سے روکنا آئینی طور پر صنفی مساوات کے منافی ہے، خواتین کو مزار تک جانے کی اجازت دے دی تھی۔ تاہم حاجی علی ٹرسٹ نے اس عدالتی فیصلے کے خلاف بھارتی سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔

آج بروز پیر چوبیس اکتوبر کو حاجی علی ٹرسٹ کا انتظام و انصرام چلانے والے افراد نے بھارتی سپریم کورٹ کو بتایا کہ  ٹرسٹ خواتین کو  صوفی بزرگ قاضی علی شاہ کے مزار تک جانے کی اجازت دینے پر تیار ہے تاہم مزار تک خواتین کے داخلے کے لیے خصوصی مقامات تعمیر کرنے کے لیے چند ہفتوں کا وقت درکار ہو گا۔

ٹرسٹ کے وکیل گوپال سُبرامانیم نے عدالت کو بتایا،’’ٹرسٹ نے فیصلہ کیا ہے کہ خواتین کو صاحبِ مزار کی قبر پر حاضری کی اجازت دے دی جائے۔‘‘

حاجی علی کی درگاہ کے مزار پر خواتین کے داخلے کے خلاف عدالت سے رجوع بھارت میں مسلم خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی بھارتیہ مسلم مہیلا اندولن  یا بھارتی مسلم خواتین کی تحریک ( بی ایم ایم اے) نے کیا تھا ۔ بی ایم ایم اے  کی شریک بانی نورجہاں نیاز نے اے ایف پی کو بتایا،’’ آج کا  فیصلہ اسلامی اقدار کی بحالی کے طور پر لیا جائے گا۔ جیسا کہ بطورِ مسلمان ہمارا یقین ہے کہ اسلام  مساوات، جمہوریت اور خواتین کو حقوق دینے والا مذہب ہے۔‘‘

ممبئی میں صوفی بزرگ قاضی علی شاہ بخاری کی درگاہ کے اندرونی حصے میں خواتین کے داخلے پر پابندی تھی

درگاہ کے ٹرسٹ نے مزار میں خواتین کے داخلے سے متعلق اپنا فیصلہ تبدیل کیوں کیا، یہ واضح نہیں ہے۔ تاہم بھارت کے خبر رساں ادارے پی ٹی آئی کے مطابق سپریم کورٹ نے ٹرسٹ کے اس فیصلے پر ترقی پسندانہ نقطہ نظر کی امید کا اظہار کیا ہے۔

حاجی علی کی درگاہ پندرہویں صدی میں قائم کی گئی تھی اور یہ مسلمانوں اور ہندوؤں دونوں کے لیے ایک اہم مقام تصور کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ سیاحوں کی بڑی تعداد بھی یہ مزار دیکھنے کے لیے آتی ہے۔ اس درگاہ کے متُّولیوں نے2011ء میں یہ کہتے ہوئے خواتین کے داخلے پر پابندی عائد کی تھی کہ ’اتنے مقدس صوفی کی قبر کے قریب خواتین کی موجودگی غیر شرعی ہے اور اسلام میں بہت بڑا گناہ ہے۔‘ یہ مزار ممبئی کے ورلی ساحل پر تقریباً 500 میٹر سمندر کے اندر واقع ہے۔