سکھر کے دارلامان میں بے سہارا خواتین کو کمائی کا ذریعہ بنا لیا گیا : ملکی تاریخ کا ایک اور بڑا سکینڈل سامنے آگیا

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع نومبر 26, 2016 | 09:39 صبح

سکھر(ویب ڈیسک) سکھر میں  دارالامان کے عملے کی طرف سے نقدی وصول کرکے وہاں مقیم خواتین کی شادیاں کرانے اور ان کی مرضی کے بغیر والدین کے ہمراہ بھیجے جانے کاسکینڈل سامنے آ گیا ہےجس پر ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے دارالامان کے متعلقہ سٹاف کیخلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیدیا۔ 
دی نیوز کے مطابق اندراج مقدمے کا حکم ایک خاتون کی درخواست پر دیاگیاجس نے الزام لگایاتھاکہ دارالامان کے اسسٹنٹ انچار چ، اور عملی کی دو  دو خواتین  صبا اور زاہدہ نے گزشتہ ماہ اسے ایک ایسے شخص کیساتھ ش

ادی پر مجبور کیا جس سے اُنہوں نے 50ہزار روپے وصول کیے تھے تاہم وہ بعدازاں اس شخص کے گھر سے فرارہونے میں کامیاب ہوگئی۔ خاتون نے عدالت کو بتایاکہ اس افسوسناک واقعہ سے پہلے وہ 9ماہ سے دارالامان میں مقیم تھی۔

ابتدائی طورپر خاتون نے اپنے تحفظ کیلئے پولیس سے رجوع کیا جہاں اس کا بیان ریکارڈ کرنے کے بعد عدالت میں پیش کردیاگیااوروہی بیان خاتون نے دوبارہ عدالت میں ریکارڈ کرادیا۔جج ذوالفقار شیخ نے پولیس کو ملزمان کیخلاف مقدمہ درج کرنے اور خاتون کو تحفظ دینے کا حکم دیا۔ اسی دوران پولیس افسرنے چونکادینے والے انکشافات کیے اور بتایاکہ درجنوں خواتین کو زبردستی اپنے والدین کے سپرد کیاگیا، ایسے انکشافات پر ایک اور جج ندیم اخوند نے دارالامان کا دورہ کیا اور ریکارڈ کی جانچ پڑتال کی اور وہاں موجود کئی خواتین سے ملاقات کرکے مسائل کے بارے میں استفسار کیا۔ 
رپورٹ کے مطابق پولیس افسر محمد عیسیٰ نے عدالت کو بتایاکہ دارلامان کے کچھ لوگو ں نے خلاف قانون 42خواتین کو والدین کے سپرد کیا اور یہ وہ خواتین تھیں جو زندگی کو لاحق خطرات کی وجہ سے اپنے والدین کے ہمراہ جانے کو تیار نہیں تھیں۔یہ بھی بتایاگیاکہ یہ سب انکشافات کے بارے میں سن کر جج بھی حیران رہ گیا