میتیں ڈی این اے ٹیسٹ کے بعد ورثا کے حوالے کی جا رہی ہیں۔

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع دسمبر 08, 2016 | 16:31 شام

 چترال(مانیٹرنگ ڈیسک):میتیں اسلام آباد کے پمز ہپستال لائی گئیں تھیںپاکستان کی حکومت کا کہنا ہے کہ مسافر طیارے کے حادثے میں ہلاک ہونے والے 47 افراد میں سے آٹھ میتوں کی شناخت مکمل کر کے انھیں ورثا کے حوالے کر دیا گیا ہے۔اسلام آباد کی وزیر برائے کیپٹل ایڈمنسٹریشن اتھارٹی (کیڈ) طارق فضل چوہدری نے میڈیا کو بتایا کہ میتیوں کو پہلے اسلام آباد کے پمز ہسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں ورثا کی شناخت کے بعد آٹھ میتیں اُن کے حوالے کی گئی ہیں۔انھوں نے بتایا کہ دو میتیں چترال روانہ کی گئی ہیں جبکہ ح

ادثے میں ہلاک ہونے والی ایک ایئر ہوسٹس سمیت چھ افراد کی تدفین بھی مکمل ہو گئی ہےاس سے پہلے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی میں ایئر کریش آپریشن کے سربراہ بریگیڈیئر مختار نے بتایا کہ پہلے مرحلے میں 23 میتیں اسلام آباد پہنچائی گئیں جبکہ دوسرے مرحلے میں مزید 24 لاشیں اسلام آباد لائی گئی ہیں۔ڈپٹی کمشنر چترال اسامہ وڑائچ اُن کی اہلیہ اور بیٹی کی تدفین بھی مکمل ہو گئی ہے۔طارق فضل چوہدری نے بتایا کہ ’پمز میں موجود تمام میتوں اور اُن کے لواحقین کا ڈی این اے کے نمونے لینے کے بعد تمام لاشوں کو رات دیر گئے تک روات کے قریب گولڈ سٹوریج منتقل کر دیا جائے گا۔‘چترال سے اسلام آباد آنے والا مسافر طیارہ پی کے 611 بدھ کی شام ایبٹ آباد کے قریب حویلیاں کے علاقے میں گر کر تباہ ہو گیا تھا۔اس طیارے پر 42 مسافر، عملے کے پانچ افراد سوار تھے مگر ان میں سے کوئی بھی زندہ نہیں بچ سکا۔اس حادثے معروف مبلغ جنید جمشید اور اُن کی اہلیہ بھی ہلاک ہوئی ہیں۔وزیر کیڈ طارق فضل چوہدری نے بتایا کہ ’جنید جمشید کے بڑے بھائی ہمایوں اسلام آباد آئے تھے اور اُن کے نمونے لیے گئے ہیں۔‘یاد رہے کہ اس سے قبل این ڈی ایم اے میں ایئر کریش آپریشن کے سربراہ بریگیڈیئر مختار نے بتایا تھا کہ حادثے میں ہلاک ہونے والوں کے ڈی این اے کے نمونے ایبٹ آباد کے ایوب میڈیکل کمپلیکس میں لے لیے گئے تھے اور لواحقین کے ڈی این اے کو میچ کر کے انھیں ورثا کے حوالے کیا جائے گا۔انھوں نے بتایا کہ ڈی این اے کی رپورٹ آنے میں سات سے دس دن لگتے ہیں۔پمز ہسپتال کے وائس چانسلر ڈاکٹر جاوید اکرام نے میڈیا کو بتایا کہ پمز میں تمام لاشیں لائی گئی ہیں اور یہاں ورثا کے نمونے لیے جا رہے ہیں۔دوسری جانب پی آئی اے کا کہنا ہے کہ حادثے میں ہلاک ہونے والے افراد کی غائبانہ نماز جنازہ پمز ہپستال کے باہر ادا کی گئی ہیں۔گذشتہ روز پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کے چیئرمین اعظم سہگل کا کہنا تھا کہ چترال سے اسلام آباد کے سفر کے دوران تباہ ہونے والے مسافر طیارے میں پرواز سے قبل کوئی فنّی خرابی نہیں تھی تاہم حادثے کی اصل وجوہات کا اندازہ تحقیقات کے بعد ہی ہو سکے گا۔