گردشی قرض پھر آسمان کو چھونے لگا،سول پوچھنے پر مشاہداللہ بپھر گئے

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع نومبر 25, 2016 | 05:41 صبح

 

اسلام آباد(مانیٹرنگ): پارلیمانی امور کے وزیر شیخ آفتاب احمد نے سینیٹ کو بتایا کہ توانائی شعبے کا گردشی قرضہ (سرکولر ڈیٹ) 328 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے۔

سینیٹ کے اجلاس میں توجہ دلاؤ نوٹس کا جواب دیتے ہوئے شیخ آفتاب نے اعتراف کیا کہ یہ معاملہ بہت سنجیدہ ہے، تاہم ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے قرضے کو زیر کنٹرول لانے کے لیے کئی اقدامات اٹھائے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں لائن لاسز اور بجلی کی چوری حکومت کے لیے بڑے مسائل

ہیں اور ملک کے کئی علاقے ایسے ہیں، جہاں بجلی کے بل ادا نہیں کیے جاتے۔

شیخ آفتاب نے کہا کہ کئی ڈسٹربیوشن کمپنیوں نے اپنے لائن لاسز میں کمی کی ہے، جبکہ دیگر کو اپنی کارکردگی بہتر بنانے کا کہا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں تاڑیں تبدیل کرنے اور جدید مشینوں و آلات کے ذریعے گرڈ کی کارکردگی بہتر بنانے کا منصوبہ بنایا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ایک وقت تھا جب گردشی قرضہ 100 ارب روپے سالانہ کے حساب سے بڑھ رہا تھا، لیکن اب ایسا کوئی معاملہ نہیں ہے۔

سینیٹ اجلاس میں بلوچستان کے ضلع خضدار میں شاہ نورانی کے مزار پر ہونے والے خودکش حملے کے حوالے سے تحریک التوا پر بحث کے دوران اپوزیشن نے حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور حملے کو حکومت کی ناکامی قرار دیتے ہوئے حکومتی ارکان پر شدت پسند گروپوں سے تعلق ہونے کا الزام لگایا۔

ارپوزیشن اراکین کا کہنا تھا کہ دفاع پاکستان کونسل کے وفد نے حالیہ دنوں میں وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان سے ملاقات کی، جس میں کالعدم دہشت گرد گروپوں کے ارکان بھی شامل تھے، وزیر داخلہ نے ان سے ملاقات کرکے ایسا تاثر دیا جیسے وہ دہشت گردوں کی سرپرستی کر رہے ہیں۔

انہوں نے حملے کے حوالے سے حکومت کے اسے پاک ۔ چین اقتصادی راہداری کے خلاف سازش قرار دینے کے دعوے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اگر ایسا ہی ہے تو پھر حملے میں ملوث دہشت گرد اب پنجاب اور سندھ کو بھی اپنا ہدف بنائیں گے۔

اپوزیشن اراکین نے سوال کیا کہ پارلیمنٹ کی قومی سلامتی کمیٹی کی تشکیل نو کیوں نہیں کی گئی اور دہشت گردی کے خلاف چار ملکی معاہدے کو اب تک کیوں فعال نہیں کیا گیا۔

تاہم اپوزیشن اراکین اس وقت چُپ دکھائی دیئے جب حکومت کے بے لاگ بات کرنے والے رکن مشاہد اللہ خان نے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا۔