مجیب , بھٹو تباہی کے ذمہ دار۔امریکی ڈیکلاسیفائیڈ دستاویزات میں انکشاف

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع جنوری 29, 2017 | 19:34 شام

واشنگٹن(مانیٹرنگ)امریکا کی انٹیلیجنس ایجنسی سی آئی اے کی جانب سے اپنی ویب سائٹ' ریڈنگ روم' کے ڈیٹابیس کے لیے جاری کردہ ایک ڈی کلاسیفائیڈ دستاویز ذیل میں ہے۔ اس سے پہلے ڈی کلاسیفائیڈ دستاویزات صرف کالج پارک میری لینڈ میں واقع نیشنل آرکائیوز میں دستیاب تھیں۔


1971 میں پاک۔ بھارت صورتحال پر سی آئی اے کی ایک انٹیلی جنس رپورٹ کے مطابق ایک نامعلوم امریکی سفیر ن

ے امریکی حکومت کو مراسلے میں سقوط ڈھاکا سے قبل پاکستان اور بھارت کے درمیان حالات سے آگاہ کیا۔

اس ٹیلی گرام پر 'سیکرٹ' تحریر تھا اور ' ڈپارٹمنٹ آف اسٹیٹ ٹیلی گرام' کی مہر لگی تھی، جو اس عہد کے امریکی سفیر کی جانب سے بھارتی ہائی کمشنر جے کے اتل اور پاکستانی صدر یحییٰ خان سے ملاقاتون کے بارے میں دلچسپ معلومات فراہم کرتا ہے۔

 

ٹیلی گرام میں تحریر تھا ' اس (اتل) نے اپنے مشن کا آغاز عزرس کے ساتھ طویل ملاقات کے ساتھ کیا، یحییٰ کے بارے میں اس نے دریافت کیا کہ وہ بھارتی پریس اور جی او آئی حکام کی جانب سے جس طرح خوفناک عفریت کی طرح کے کردار جیسا پیش کیا جاتا ہے، ویسا نہیں ہے، بلکہ اتل کے مطابق اس نے دریافت کیا کہ وہ فوجی ذہن کی پیچیدگیوں کے شکار، مشوروں کے سامنے سر جھکا دینے والے اور برصغیر میں کشیدگی کم کرنے کی شدید خواہش رکھتے تھے'۔

'اتل کے بیان کے مطابق یحییٰ کی امداد باہمی کی ایک مثال وہ تھی جب بھارتی سفارتکار کی یحییٰ سے ملاقات کا اختتام پاکستانی صدر کے عید کے پیغام پر ہوا، جس کی حتمی اشاعت میں اتل کی ہدایات پر مبنی مخصوص بیانات کو شامل کیا گیا تھا'۔

اسی حوالے سے ایک اور ٹیلیگرام میں امریکی سفیروں نے اتل کی اندرا گاندھی سے ملاقات کے بارے میں تبصرہ کیا ' اتل نے خاص طور پر اس حقیقت پر زور دیا کہ بھارت پاکستان کو توڑنا نہیں چاہتا اور یہ بھی بتایا کہ وہ اس نکتے کو اس دوپہر کو سلطان خان سے ملاقات کے دوران بھی واضح کریں گے'۔

'میں نے اسے بتایا کہ میں اس بات پر حیران ہوں کہ مجیب الرحمٰن کا نام اس پیغام میں شامل نہیں جبکہ اس کی وزیراعظم اور وزیر خارجہ لگاتار شیخ مجیب الرحمٰن کی رہائی کا مطالبہ سیاسی سمجھوتے کے لیے مذاکرات کی شرط کے طور پر کرتے رہے ہیں'۔

اتل نے اس بات کی حالیہ سوچ کی عکاسی کے حوالے سے تردید کرتے ہوئے پراعتماد انداز سے بتایا کہ جہاں تک ان کا خیال ہے وہ مجیب کو ایک احمق سمجھتے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کی رائے میں مجیب اور بھٹو دونوں موجودہ تباہی کے مرکزی ذمہ دار ہیں۔


مندرجہ بالا دستاویز ان 930,000 خفیہ دستاویزات میں سے ایک ہے جنہیں سی آئی اے نے 17 جنوری 2017 کو عام کیا ہے۔ 1999 سے سی آئی اے تاریخی اور عام دستیاب دستاویزات کو سی آئی اے ریکارڈز سرچ ٹول (کریسٹ) میں جاری کرتی رہی ہے۔