دیپکا پاڈوکون اور مادھوری دیکشت کی حیران کن گفتگو

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع دسمبر 14, 2016 | 18:02 شام

 ممبئی(مانیٹرنگ ڈیسک): بالی وڈ کی معروف اداکارہ دیپکا پاڈوکون اور اپنے زمانے کی سٹار اداکارہ مادھوری دیکشت نے بالی وڈ میں کام کرنے کے بدلتے طریقے کے علاوہ اپنی شادی اور فوٹو کھینچے جانے پر باتیں کیں۔انھوں نے معروف میڈیا گروپ انڈیا ٹوڈے کے 'انفارگیٹبلز' یعنی ناقابل فراموش پروگرام میں یہ باتیں کیں۔مادھوری دیکشت نے کہا کہ اب بالی وڈ زیادہ منظم ہو گيا ہے۔ لوگوں کے پاس سکرپٹ ہوتی ہے اور وہ یہ جانتے ہیں کہ سیٹ پر کیا کرنا ہے جبکہ 'ہم لوگوں کے زمانے میں سیٹ پر پہنچنے کے بعد بھی بعض

اوقات ہمیں کیا کرنا ہے یہ معلوم نہیں ہوتا تھا۔ ہمارا مکالمہ کیا ہے، لباس کیا ہوگا۔'انھوں نے کہا: 'ہم سیٹ پر پہنچ جاتے اور مکالمہ نگار ابھی مکالمہ تیار کرنے میں ہی لگا رہتا۔ ہم پوچھتے تو کہتا، بس دو منٹ، بس پانچ منٹ اور پھر جب وہ ہمیں ہمارا مکالمہ دیتا تو وہ ایک صفحے کا ہوتا اور ہم اسے جلدی جلدی یاد کرتے۔ ہر چیز بے ساختہ اور برجستہ ہوتی۔انھوں نے یہ بھی بتایا کہ انھوں نے ایک سال میں 12 فلمیں کیں۔ اور کس طرح وہ صبح سات سے دو بجے تک اور پھر دو بجے سے شام سات بجے تک اور پھر شام سات سے دیر رات دو بجے تک کی تین تین شفٹیں کرتی تھیں۔دیپکا پاڈوکون نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'جب میں نے ایک سال میں چار فلمیں کی تھیں تو ایسا لگا تھا کہ کوئی ریکارڈ قائم کیا۔''فلم 'بیٹا' کے سپر ہٹ گیت 'دھک دھک کرنے لگا' کے بارے میں مادھوری دیکشت نے بتایا کہ 'یہ گیت جلدی جلدی تیسری شفٹ میں کیا گیا تھا اور یہ ناقابل فراموش ہے۔'انھوں نے کہا کہ 'اب جب سوچتی ہوں کہ یہ سب کیسے ہو گیا تو لگتا ہے کہ کام کرنے کا ایک جنون ایک جذبہ تھا اور سب ایسا ہی کر رہے تھے۔ میں اکیلی نہیں تھی۔'انھوں نے کہا کہ 'ایسے میں کتنا مشکل ہوتا ہے کہ آپ سب کچھ یاد رکھیں اپنے کردار کو یاد رکھیں اور پھر خوبصورت بھی نظر آئیں۔'انھوں نے کہا کہ 'ہمیں مشکل سے ہی نیند مل پاتی تھی اور جب گھر پہنچتے تو صرف سوتے تھے۔'انھوں نے کہا کہ 'جب فلم ہم آپ کے ہیں کون‘ کر رہے تھے تو ہم نے بہت مزے کیے کیونکہ اس وقت میں نے فیصلہ کر لیا تھا کہ سال میں ایک ہی فلم کروں گی۔'دیپکا نے حامی بھرتے ہوئے کہا کہ 'ایک سال میں چار فلمیں کرنے کا میری صحت پر اثر پڑا۔ مجھے محسوس ہوتا ہے اس کا اثر میرے رشتے پر بھی پڑا۔ اس کے لیے میں خود کو ہی مورد الزام ٹھہراتی ہوں کیونکہ یہ میرا فیصلہ تھا۔'اس کے علاوہ دیپکا پاڈوکون نے کہا کہ گھر سے باہر نکلتے ہی ان کی پرائیویسی جاتی رہتی ہے۔ 'مجھے سمجھ میں آتا ہے کہ فوٹوگرافر آپ کا فوٹو لے کیونکہ یہ اس کا کام ہے۔ یہ موبائل فون مجھے سمجھ میں نہیں آتا۔ ہر کوئی آپ کے ہر ہر قدم کو ریکارڈ کر رہا ہے۔‘'ایک بار میں فلائٹ میں سو رہی تھی۔ آنکھ کھلی تو دیکھا کہ کئي ایئر ہوسٹس سامنے کھڑیں ہیں۔ انھوں نے اپنے ساتھ ایک تصویر لینے کی درخواست کی۔ وہ درخواست میں نے پوری کی۔ لیکن میں نہیں چاہتی کہ کوئی میری سوتے ہوئے تصویر لے، کھلے منھ اور سوجی آنکھوں کے ساتھ تصویر لے۔'مادھوری نے کہا ان کے زمانے میں وہ جہاں کہیں جاتی تھیں ایک سوال ضرور ہوتا تھا کہ وہ شادی کب کر رہی ہیں۔ دیپکا نے کہا کہ مادھوری تو اب اس سے باہر آ گئی ہیں لیکن ان کے سامنے یہ سوال آتے رہتے ہیں۔انھوں نے پروگرام کے شروع میں ہی بتایا کہ ان کے والد (معروف بیڈمنٹن کھلاڑی پرکاش پاڈوکون) مادھوری پر فدا تھے اور اس پروگرام میں آتے وقت انھوں نے اپنے والد سے مذاقا کہا تھا کہ وہ مادھوری کے ساتھ ایک پروگرام میں شرکت کر رہیں کیا وہ ساتھ چلیں گے تو انھوں نے شرما کر منع کر دیا۔