سائنسدانوں نے ڈائنو سار کا ڈھائی فٹ کا پیر کا نشان دریافت کرلیا
تحریر: فضل حسین اعوان
| شائع اکتوبر 09, 2016 | 18:29 شام
اوکایاما: گزشتہ کئی سالوں سے ڈائنو سار کے حوالے سے تحقیقات کا سلسلہ جاری ہے اوردنیا بھر کے مختلف علاقوں سے سائنسدانوں کے ان کے واضح نشانات مل رہے ہیں۔ حال ہی میں جاپانی اور منگولیائی سائنسدانوں نے ڈائنوسار کے پیر کا بہت بڑا نشان دریافت کیا ہے جس کی چوڑائی 77 سینٹی میٹر (2.5 فٹ) ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ یہ ’’ٹائٹانوسار‘‘ (titanosaur) قسم کے کسی ڈائنوسار کے پیر کا نشان ہے جو اس علاقے میں 6.6 کروڑ سال سے لے کر 9 کروڑ سال پہلے تک کے زمانے میں پایا جاتا تھا۔ ٹائٹانوسار کی لمبائی تقریباً 40 میٹر (130 فٹ) اور اونچائی 20 میٹر (66 فٹ) ہوا کرتی تھی جب کہ ان کا وزن 90 ٹن کے لگ بھگ ہوتا تھا۔ واضح رہے کہ ٹائٹانوسار کا تعلق نسبتاً چھوٹے سر اور بڑی جسامت والے سبزہ خور ڈائنوساروں کی جماعت ’’ساروپوڈز‘‘ سے تھا جس میں ’’برونٹوسارس‘‘ کہلانے والے دیوقامت لیکن معصوم ڈائنوسار بھی شامل تھے۔
شمالی چین سے جنوبی منگولیا تک پھیلے ہوئے خشک اور بے آب و گیاہ صحرائے گوبی سے سبزہ خور (یعنی پودے اور پتے کھانے والے) ٹائٹانوسار کے پیر کا نشان ملنا اس طرف اشارہ کرتا ہے کہ آج سے کروڑوں سال پہلے یہ علاقہ بھی سرسبز و شاداب ہوا کرتا تھا جس میں دلدلی مقامات بھی خاصی تعداد میں تھے۔
اگرچہ یہ نشان بہت بڑا ہے لیکن اسے ڈائنوسار کے پیر کا سب سے بڑا نشان ہر گز قرار نہیں دیا جاسکتا کیونکہ ماضی میں ڈائنوسار کے قدموں کے اس سے کہیں بڑے نشان دریافت ہوچکے ہیں۔
مثلاً 2009 میں فرانس سے ڈائنوسار کے سب سے بڑے نقشِ قدم دریافت ہوئے تھے جو 200 سینٹی میٹر (6.5 فٹ) چوڑے تھے؛ یہ بھی سبزہ خور ساروپوڈ قسم سے تعلق رکھتا تھا۔ 2015 میں اسکاٹ لینڈ کے جزیرے ’’اسکائی‘‘ (Skye) سے بھی ڈائنوسار کے 70 سینٹی میٹر (2.25 فٹ) چوڑے نقشِ قدم دریافت ہوئے تھے جن کے بارے میں خیال ہے کہ وہ بھی ساروپوڈ قسم کے کسی ڈائنوسار سے تعلق رکھتے ہیں۔
2015 ہی میں بولیویا سے ’’ابیلی سارس‘‘ نامی گوشت خور ڈائنوسار کے قدموں کے نشانات دریافت ہوئے تھے جو 115 سینٹی میٹر (3.75 فٹ) چوڑے تھے۔ ابیلی سارس کا قریبی تعلق ’’ٹائرانوسارس ریکس‘‘ (ٹی ریکس) کہلانے والے دیوقامت اور گوشت خور ڈائنوسار سے ہے اور اسی مناسبت سے یہ کسی گوشت خور ڈائنوسار کے اب تک دریافت ہونے والے سب سے بڑے نقشِ قدم بھی ہیں۔