اسلام میں خواتین کی ڈرئیونگ منع نہیں،ایک خاتون کا نقطہ چینی کرنیوالے کو مسکت اور مدلل جواب،

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع نومبر 06, 2016 | 18:32 شام

’مسلمان ہوکر ڈرائیونگ کیوں کررہی ہو‘ خاتون سے مرد کا سوال، ایسا جواب مل گیا کہ ہر مرد کو پڑھنا چاہیے

 

 

لندن(مانیٹ

رنگ ڈیسک)برطانیہ میں ایک مسلمان شخص نے فیس بک پر مسلم خاتون کی ڈرائیونگ کرتے ہوئے پوسٹ کی گئی تصویر دیکھ کر اسے ڈرائیونگ سے منع کیا۔ جس پر خاتون نے ایسا جواب دیا کہ بیچارہ اپنا سا منہ لے کر رہ گیا۔اس شخص نے نرجس مبلغی نامی خاتون کو لکھا کہ ”تم گاڑی کیوں چلا رہی ہو؟ سعودی عرب میں، جہاں اسلام پیدا ہوا، شرعی قوانین کے تحت خاتون کا گاڑی چلانا منع ہے۔ تم یہاں جس آزادی سے لطف اندوز ہو رہی ہو یہ عیسائیت سے آئی ہے، اسلام سے نہیں۔“اس پر نرجس مبلغی نے اسے جواب دیا کہ ”میں سمجھ سکتی ہوں کہ غلط پھیلائی گئی باتوں کی وجہ سے تم اس طرح کی سوچ رکھتے ہو۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ 1400سال قبل جب اسلام آیا، اس وقت کاریں نہیں تھیں، لہٰذا خواتین کو کار چلانے سے روکنے کا قانون شرعی نہیں ہو سکتا۔ دوسرا یہ کہ خواتین کے کئی حقوق ایسے ہیں جو اسلام نے انہیں 1400سال قبل دے دیئے تھے، وہ حقوق عیسائی ممالک میں خواتین کو اب دیئے جا رہے ہیں۔ مثال کے طور پر کام کرنے کا حق، شادی کرتے ہوئے شوہر سے شرائط طے کرنے کا حق۔میں مذاہب کا تقابل نہیں کر رہی لیکن تمہیں یہ باتیں سمجھنی چاہئیں۔ تیسری بات یہ ہے کہ ٹھیک ہے اسلام سعودی عرب میں پیدا ہوا تھا لیکن اس وقت سعودی عرب میں جو اسلامی تعلیمات نافذ ہیں انہیں بہت سے مسلمانوں کی حمایت حاصل نہیں جن کے تحت مضحکہ خیز طور پر خواتین کے ڈرائیونگ کرنے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ میرا خیال ہے تم میری بات تمہاری سمجھ میں آ گئی ہو گی۔“