امریکی ڈرون حملہ :لاہور میں سری لنکن کرکٹ ٹیم پر حملہ کا ایک مرکزی ملزم واصل جہنم کر دیا گیا

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع مارچ 22, 2017 | 08:15 صبح

اسلام آباد(ویب ڈیسک) افغانستان میں کیے گئے امریکی ڈرون حملے کے نتیجے میں لاہور میں سری لنکا کی قومی کرکٹ ٹیم پر حملے میں ملوث مشتبہ جنگجو مارا گیا ہے۔ حکام نے بتایا کہ بغیر پائلٹ کے اس طیارے نے اتوار کے دن افغان صوبے پکتیکا میں یہ حملہ کیا۔

خبر رساں ادارے روئٹرز نے پاکستانی سکیورٹی ذرائع اور عسکریت پسندوں کے قریبی حلقوں کے حوالے سے بتایا کہ پاکستان کے قبائلی علاقوں سے متصل افغان صوبے پکتیکا میں انیس مارچ

اتوار کے دن کیے گئے ایک امریکی ڈرون حملے میں قاری محمد یاسین مارا گیا۔ یہ جنگجو استاد اسلم کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ بم سازی کے ماہر اس جنگجو کو 2009 میں لاہور میں کیے گئے اس حملے میں ملوث قرار دیا جاتا تھا، جس میں سری لنکا کی قومی کرکٹ ٹیم کی بس کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

پاکستانی حکام کے مطابق جنگجوؤں کے خلاف وسیع تر کریک ڈاؤن کے آغاز کے بعد سے پاکستانی شدت پسندوں نے افغانستان میں پناہ لے لی ہے تاہم کابل حکومت ایسے بیانات کو مسترد کرتی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اس امریکی ڈرون حملے میں خود کش حملہ آوروں کی تربیت کے ماہر محمد یاسین کے ہمراہ تین دیگر عسکریت پسند بھی مارے گئے۔دوسری طرف کابل میں امریکی فوج کے ترجمان نے بتایا ہے کہ اتوار کے دن پکتیکا میں ایک ڈورن حملہ کیا گیا، جس میں جنگجوؤں کو نشانہ بنایا گیا۔ تاہم سکیورٹی وجوہات کی بنا پر اس بیان میں زیادہ تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔پاکستان کے انسداد دہشت گردی کے محکمے نے یاسین کے سر کی قیمت دو ملین روپے رکھی ہوئی تھی۔ پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ یاسین سری لنکا کی کرکٹ ٹیم پر حملے میں ملوث تھا۔ کہا جاتا ہے کہ مبینہ طور پر اس حملے کی منصوبہ بندی لشکر جھنگوی نے کی تھی۔یاسین کی ہلاکت کی تصدیق لشکر جھنگوی سے الگ ہونے والے ایک جنگجو دھڑے العالمی نے بھی کی ہے۔ اس گروہ کے ترجمان علی بن صفیان کے مطابق یاسین افغانستان میں کیے گئے ایک امریکی ڈرون حملے میں ہلاک ہو گیا ہے۔

صفیان نے مزید کہا کہ اس حملے کے جواب میں مبینہ طور پر بلوچستان میں پاکستانی فوج پر حملہ بھی کیا گیا۔ تاہم اس حوالے سے کوئی تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔ پاکستانی پولیس نے گزشتہ برس کہا تھا کہ 2009 میں سری لنکا کی ٹیم پر حملے میں ملوث تین جنگجوؤں کو ہلاک کر دیا گیا تھا۔