ریس کی ویڈیو سامنے آنے پر قطری شیخ امریکہ سےغائب

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع فروری 07, 2017 | 18:50 شام

امریکہ (مانیٹرنگ رپورٹ)امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر بیورلی ہلز میں قطر کا ایک شیخ اپنی فراری گاڑی کی ریس کی ویڈیو منظرعام پر آنے کے بعد اچانک امریکہ سے چلے گئے ہیں۔
پیلے رنگ کی فراری گاڑی کی ویڈیو سامنے آنے کے بعد پولیس قطر کے شیخ خالد حماد الثانی پر بے احتیاطی سے گاڑی چلانے سمیت دیگر الزامات عائد کرنا چاہتی تھی لیکن وہ اس سے پہلے ہی اچانک غائب ہو گئے۔
قطر میں الثانی خاندان کے پاس حکومت ہے اور ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا کہ شیخ خالد کے حکمراں شاہی خاندان سے کسی تعلق کے بارے میں

معلوم نہیں ہو سکا۔
اس ویڈیو میں پیلے رنگ کی ایک فراری اور سفید پورشے کو رہائشی علاقے میں ریس لگاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے جبکہ اس نے رکنے کے اشارے کو توڑا بھی۔
اس ویڈیو میں فراری گاڑی کے انجن میں دھواں اٹھتا دکھائی دیا اور اس کے بعد گاڑی کو ایک مکان کے سامنے کھڑا کر دیا گیا۔
لاس اینجلس اخبار کے مطابق شیخ الثانی کو ڈریگ کار ریسنگ کا ’سرپرست شیخ‘ کہا جاتا ہے اور ان کی ریسنگ ٹریکس پر متعدد تصاویر ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ویڈیو میں نظر آنے والے گاڑی بے احتیاطی سے چلائی جا رہی تھی۔ تاہم جب پولیس اہلکار گاڑی کو تلاش نہیں کر سکے اور نہ کسی کو گرفتار کیا یا سمن جاری کیا کیونکہ انھوں نے بے احتیاط ڈرائیورنگ کو خود اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھا تھا۔
اس واقعے کی تحقیقات کرنے والوں کو شک ہے کہ شیخ الثانی کار میں ہو سکتے ہیں۔ تاہم انھوں نے ابھی تک تصدیق نہیں ہوئی کہ وہ واقعی خود گاڑی چلا رہے تھے کیونکہ ویڈیو میں ڈرائیور کا چہرہ واضح نظر نہیں آ رہا ہے۔
اس ویڈیو پر زیادہ توجہ اس وقت دی گئی جب پولیس نے کہا ہے کہ اس میں شامل کسی شخص نے سفارتی استثنیٰ حاصل ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔
بیورلی ہلز پولیس کے ترجمان نے کہا ہے کہ گاڑی کو امریکہ میں لانے کے لیے محکمہءخارجہ میں رجسٹرڈ نہیں کرایا گیا ہے اور زیادہ امکان یہ ہی ہے کہ اس شخص کو سفارتی استثنیٰ حاصل نہیں ہے۔
بیورلی ہلز پولیس کے سربراہ ڈومینک ریوٹی نے صحافیوں کو بتایا کہ فیڈرل قانون کی خلاف ورزی ہوتی ہے جب ایک شخص جس کو سفارتی استثنیٰ حاصل نہ ہو لیکن وہ اس کا دعویٰ کرے۔
بیورلی ہلز کے حکام کے مطابق ہو سکتا ہے کہ اس میں ملوث افراد کے خلاف مقدمہ چلانے پر غور کر سکتے ہیں اور قطر کے قونصل خانے سے رابط کیا گیا ہے۔
اس ویڈیو کے منظر عام پر آنے کے بعد سے 12 لاکھ مرتبہ دیکھا گیا ہے۔