فیس بک سے85 فیصد گستاخانہ مواد ہٹا دیا گیا

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع مارچ 28, 2017 | 09:51 صبح

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) اسلام آباد ہائیکورٹ نے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر کے خلاف درخواست کی سماعت 31 مارچ تک ملتوی کردی ہے ۔ عدالت کو بتایا گیا کہ وزارت داخلہ نے معاملہ کو 27 ممالک کے سفیر وں کے سامنے رکھا ہے فیس بک انتظامیہ نے حکومت کو متنازعہ صفحات کے بارے میں مثبت جواب دے دیا ہے 63 میں 40 پیجز بلاک کردئیے گئے ہیں23کی مانیٹرنگ کی جارہی ہے۔ سیکرٹری داخلہ عارف خان نے کہا گستاخانہ مواد کی سوشل میڈیا پر تشہیر کے کیس میں تین ملزموں کو گرفتار کیا گیا ہے جن میں دو اس گھنائونے ف

عل میں براہ راست ملوث پائے گئے ہیں۔ میں نے اور وزیر داخلہ نے 27 مسلم ممالک کے سفیروں کے سامنے یہ معاملہ رکھا بتایا کہ گستاخانہ مواد سے مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے ہم درست سمت میں جا رہے ہیں۔ فیس بک سے 85 فیصد گستاخانہ مواد ہٹا دیا گیا ہے انہوں نے عدالت کو بتایا کہ اب فیس بک پر 10 سے 15 فیصد سے زائد گستاخانہ مواد موجود نہیں۔ انٹرنیٹ بہت بڑا میڈیا ہے جس پر ایسا مواد پھیلایا جاتا ہے تاہم فیس بک بند کرنا مسئلہ کا حل نہیں ہے۔ جسٹس شوکت نے کہا کہ جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم بن گئی ہے اب عدالت اس معاملے میں مداخلت نہیں کریں گی۔ عدالت نے سیکرٹری داخلہ سے استفسار کیا کہ اگر سوشل میڈیا کے مالک ہمارے خلاف جنگ کا آغاز کر دیں تو پھر کیا ہو گا؟ پاکستان کیخلاف جنگ شروع کر دیں تب کیا کرینگے۔ یہ جنگ کا جدید طریقہ ہے، ہمارا دفاع کیا ہے؟ آئی ٹی کا شعبہ کدھر ہے، بہت اچھا کیا کہ اسلامی ممالک کی سفیروں کو آن بورڈ کیا، جس ملک میں بیٹھ کر یہ کام کیا گیا اس ملک کے سفیر کو بلا کر احتجاج کی جرأت تو نہیں کی گئی۔ دفترخارجہ سے آواز دیں تو سفیر ڈپلومیٹک انکلیو سے آ جائے گانظریہ پاکستان اسوہ حسنہ ہے اور پاکستان کی نظریاتی سرحد ناموس رسالت ہے نظریاتی سرحد پر ڈرون حملے اور کارپٹ بومبنگ ہو رہی ہے احسن اقبال، بلیغ الرحمان اور مذہبی امور کے وزیر کہاں گئے؟ ایک چودھری نثار کے ذمہ تمام کام ڈال دیا گیا ہے ہم ان حملوں کے خلاف فائر وال کیسے کھڑی کریں؟ وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی آکر بتائیں کہ انہیں کیا مسئلہ ہے الیکٹرانک کرائمز ایکٹ میں ترمیم نہیں ہونی چاہئے کسی بے گناہ کے ساتھ زیادتی نہیں ہونی چاہئے ایف آئی اے خود کام کرے اور تمام شکایات پر ایکشن لے۔ سیکرٹری اطلاعات اور وزارت داخلہ نے بہت اچھا کام کیا، آئی ٹی والے دو نمبری کر رہے ہیںہم فی الحال کسی وزیر کو نہیں بلا رہے۔ سیکرٹری داخلہ نے کہا کہ واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے نے معاملہ اٹھایا ہے۔ درخواست گزار نے کہا کہ امریکی قانون کے مطابق ہالوکاسٹ کے بارے میں کوئی مواد نشر یا انٹرنیٹ پر اپ لوڈ نہیں کیا جا سکتا وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے حکام نے عدالت کو بتایا کہ ہماری طرف سے کوئی کمی کوتاہی نہیں رہے گی، ہمارا بھی دل اتنا ہی دکھا ہے ہم نے 25 افراد اس کام پر لگا دئیے ہیں جو گستاخانہ مواد سرچ کر رہے ہیں چیئرمین پی ٹی اے اسماعیل شاہ نے عدالت سے استدعاکی کہ فیس بک کو بند نہ کیا جائے ہمیں ایسے مواد کے حوالے سے کلیو مل رہے ہیں۔ ادارے پہلے اس پر انفرادی طور کام کر رہے تھے، اب کوآرڈی نیشن سے کام کر رہے ہیں، اسلامی ممالک کے سفیروں نے مشورہ دیا ہے کہ برائی کو روکنے کے ساتھ اچھائی کو بھی پھیلانا ہے گستاخانہ مواد کو بلاک کرنے کے لئے عوام براہ راست پی ٹی اے سے رابطہ کر سکتے ہیں۔ عدالت نے ریمارکس دئیے کہ یہ ایڈریس لکھ کر دیں، آرڈر میں بھی شامل کر دینگے۔ ہم نے اس مسئلے کا مستقل حل نکالنا ہے اس معاملے پر وہ ادارہ بھی آن بورڈ ہے جس سے بہت سے ادارے خواہ مخواہ خفا ہیںہم اس معاملے پر سٹپ بائی سٹپ چلیں گے، پہلے او آئی سی اور پھر یو این جائیں گے فاضل جسٹس نے کہا کہ آپ نے کسی لالٹین یا موم بتی کا پریشر نہیں لینا۔