فیصل رضا عابدی کو کیوں گرفتار کیا گیا ؟ بہت بڑا انکشاف ہو گیا

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع نومبر 06, 2016 | 05:58 صبح

کراچی(ویب ڈیسک) ہر کوئی حیران ہے کہ آخر یہ ماجرا کیا ہے کہ ایک  بظاہر عوامی مسائل اور مفاد کے لیے سرگرم رہنے والے  دبنگ سیاستدان اور سابق سینیٹر کو گرفتار کر لیا گیا ہے وہ بھی دو افراد کے قتل کے الزام میں ۔ اور اس جرم کی  اطلاع بھی انٹیلی جنس نے فراہم کی ہے۔

واضح رہے کہ فیصل رضا عابدی نے پیپلز پارٹی سے اختلافات کی وجہ سے 2014 میں سینیٹ کی نشست سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ اس سے پہلے وہ آصف زرداری کے قریبی ساتھیوں میں شمار ہوتے تھے۔

n>

فیصل رضا عابدی کے بارے  میں مشہور ہے کہ وہ اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر عام آدمی کے مسائل اور ملک و قوم کے مفاد کو نقصان پہنچانے والوں کے خلاف  ٹھوس دلائل کے ساتھ بات کرتے ہیں  اور اس ضمن میں کوئی چھوٹا بڑا نہیں دیکھتے۔

  فیصل رضا عابدی نے  گرفتاری سے ایک روز قبل  ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں شرکت کی تھی اور اس پروگرام میں انہوں نے وفاقی وزیر خزانہ اور گورنر سٹیٹ بنک کی ملی بھگت سے ایک بہت بڑے سکینڈل  اور حکمرانوں کی  لوٹ مار کا پردہ فاش کیا تھا۔

تفصیلات کے مطابق  اس پروگرام میں فیصل رضا عابدی نے باقاعدہ دستاویزی ثبوتوں کے ساتھ پروگرام میں شرکت کی تھی  اور  انکشاف کیا تھا کہ سٹیٹ بنک  نے اپنے زیر انتظام چلنے والے ایک بنک کو  مالی مشکلات کا بہانہ بنا کر بنک اسلامی کو ایک ہزار روپے میں فروخت کر دیا  ہے ۔ وہ بنک جس کو غیر ملکی کمپنیاں اور چائنا  اربوں روپے  میں خریدنا چاہتے تھے وہ گورنر سٹیٹ بنک نے بنک اسلامی کو صرف اس وجہ سے 1000 روپے میں  فروخت کر دیا کہ  بنک اسلامی کے شئیر ہولڈرز وزیر خزانہ اسحاق ڈار  اور انکے  رشتہ دار ہیں۔

 فیصل رضا عابدی نے اسی پروگرام میں انکشاف کیا  کہ  کچھ عرصہ قبل سٹیٹ بنک آف پاکستان نے  اسلامی بنک کو 20 ارب روپے قرض دیا  جسکی شرح سود یا منافع 1۔0 فیصد  رکھی گئی یعنی  اتنی حقیر شرح پر انہیں 20 ارب روپے دے دیے گئے جیسے یہ سرکاری خزانے سے نہیں بلکہ  لوٹ کے مال سے دیے  جا رہے ہیں۔

یاد رہے کہ اس پروگرام میں یہ سارے راز منکشف کرنے کے اگلے روز پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری نے فیصل رضا عابدی کے گھر کا محاصرہ کر لیا اور انہیں گرفتار کر لیا۔

کراچی(ویب ڈیسک) ہر کوئی حیران ہے کہ آخر یہ ماجرا کیا ہے کہ ایک  بظاہر عوامی مسائل اور مفاد کے لیے سرگرم رہنے والے  دبنگ سیاستدان اور سابق سینیٹر کو گرفتار کر لیا گیا ہے وہ بھی دو افراد کے قتل کے الزام میں ۔ اور اس جرم کی  اطلاع بھی انٹیلی جنس نے فراہم کی ہے۔

واضح رہے کہ فیصل رضا عابدی نے پیپلز پارٹی سے اختلافات کی وجہ سے 2014 میں سینیٹ کی نشست سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ اس سے پہلے وہ آصف زرداری کے قریبی ساتھیوں میں شمار ہوتے تھے۔

فیصل رضا عابدی کے بارے  میں مشہور ہے کہ وہ اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر عام آدمی کے مسائل اور ملک و قوم کے مفاد کو نقصان پہنچانے والوں کے خلاف  ٹھوس دلائل کے ساتھ بات کرتے ہیں  اور اس ضمن میں کوئی چھوٹا بڑا نہیں دیکھتے۔

  فیصل رضا عابدی نے  گرفتاری سے ایک روز قبل  ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں شرکت کی تھی اور اس پروگرام میں انہوں نے وفاقی وزیر خزانہ اور گورنر سٹیٹ بنک کی ملی بھگت سے ایک بہت بڑے سکینڈل  اور حکمرانوں کی  لوٹ مار کا پردہ فاش کیا تھا۔

تفصیلات کے مطابق  اس پروگرام میں فیصل رضا عابدی نے باقاعدہ دستاویزی ثبوتوں کے ساتھ پروگرام میں شرکت کی تھی  اور  انکشاف کیا تھا کہ سٹیٹ بنک  نے اپنے زیر انتظام چلنے والے ایک بنک کو  مالی مشکلات کا بہانہ بنا کر بنک اسلامی کو ایک ہزار روپے میں فروخت کر دیا  ہے ۔ وہ بنک جس کو غیر ملکی کمپنیاں اور چائنا  اربوں روپے  میں خریدنا چاہتے تھے وہ گورنر سٹیٹ بنک نے بنک اسلامی کو صرف اس وجہ سے 1000 روپے میں  فروخت کر دیا کہ  بنک اسلامی کے شئیر ہولڈرز وزیر خزانہ اسحاق ڈار  اور انکے  رشتہ دار ہیں۔

 فیصل رضا عابدی نے اسی پروگرام میں انکشاف کیا  کہ  کچھ عرصہ قبل سٹیٹ بنک آف پاکستان نے  اسلامی بنک کو 20 ارب روپے قرض دیا  جسکی شرح سود یا منافع 1۔0 فیصد  رکھی گئی یعنی  اتنی حقیر شرح پر انہیں 20 ارب روپے دے دیے گئے جیسے یہ سرکاری خزانے سے نہیں بلکہ  لوٹ کے مال سے دیے  جا رہے ہیں۔

یاد رہے کہ اس پروگرام میں یہ سارے راز منکشف کرنے کے اگلے روز پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری نے فیصل رضا عابدی کے گھر کا محاصرہ کر لیا اور انہیں گرفتار کر لیا۔