فواد چوہدری نے شریف فیملی کو رحم کی اپیل کرنے کا مشورہ دیدیا

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع دسمبر 07, 2016 | 06:59 صبح

 
اسلام آباد (مانیٹرنگ) پاکستان تحریک انصاف کے رہنماءفواد چوہدری نے کہا ہے کہ آج کی سماعت کے دوران سلمان اکرم بٹ کے دلائل ”میں نہ جانوں، مجھے نہیں پتہ، ابا جی نے کیا ہے “ والے تھے، وہ سیدھی سیدھی عدالت سے رحم کی اپیل کرنے جا رہے ہیں اور اب ان کے پاس قانون بات نہیں رہی۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ آج عدالت میں 3 نقاط پر گفتگو ہوئی ہے جن میں سے سب سے اہم ٹ

ریل آف منی پر بات ہوئی جس دوران جج صاحبان نے پوچھا کہ گلف سٹیل 9 ملین درہم میں بیچی گئی لیکن اس کے اوپر 26 ملین درہم خسارہ تھا، تو پھر رقم کیسے مل گئی۔ اس پر وکیل سلمان اکرم بٹ نے انکشاف کیا کہ وزیراعظم کا خاندان پرچی پر کام کرتا تھا اور اس کا کوئی ریکارڈ نہیں جس پر انہوں نے کہ آپ خطرناک بات کر رہے ہیں ۔ لہٰذا ٹریل آف منی، جس سے یہ معاملہ شروع ہوا اس پر سلمان بٹ کا موقف ہے کہ ان کے پاس قوم اور عدالت کو بتانے کیلئے کچھ نہیں، ان کو یہ بھی نہیں پتہ کہ ٹرسٹ ڈیڈ دونوں نے آپس میں بیٹھ کر کر لی اور اس کی آپس میں رجسٹریشن کی ضرورت ہی نہیں۔
فواد چوہدری نے کہا کہ مریم نواز کی کفالت کے حوالے سے جج صاحبان نے پوچھا کہ ان کے شناختی کارڈ پر ایڈریس کیا درج ہے تو بتایا گیا کہ اس پر جاتی امراءاور ماڈل ٹاﺅن کا لکھا ہوا ہے ۔ جج صاحبان نے ایک اور بات بھی کہی کہ مریم نواز کی زرعی اراضی سے حاصل آمدن 21 لاکھ ہے لیکن ان کے سالانہ سفری اخراجات ہی 35 لاکھ ہیں اس کی آپ کس طرح وضاحت کریں گے۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ سلمان بٹ نے وزیراعظم نواز شریف کی قوم اور قومی اسمبلی میں تقاریر سے متعلق بھی ایک اہم بات کی ہے اور کہا ہے کہ وہ سیاسی باتیں ہیں اور سیاسی لوگ سیاسی تقاریر ہی کرتے ہیں۔ فواد چوہدری نے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ وزیراعظم کے اسمبلی میں کئے گئے خطاب کی کوئی حیثیت نہیں، ان کے پاس ریکارڈ نہیں، مریم نواز کے ذریعہ آمدن کا نہیں پتہ جبکہ کی ان کی آمدن سال کے سفری اخراجات سے بھی کم ہے ، اب تو سلمان بٹ سیدھی سیدھی عدالت سے رحم کی اپیل کرنے جا رہے ہیں کیونکہ ان کے پاس قانونی اور حقائق پر مبنی بات نہیں رہی ۔آج وکیل سلمان بٹ کے دلائل ”میں نہ جانوں، مجھے نہیں پتہ، ابا جی نے کیا ہے “ والے ہی تھے۔