فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے ایسی رپورٹ جاری کردی کہ ہر طرف تہلکہ مچ گیا

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع جنوری 04, 2017 | 20:01 شام

 

اسلام آباد(مانیٹرنگ رپورٹ) فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے 3 ماہ کی تاخیر کے بعد بالاآخر نئی آڈٹ پالیسی 2016 جاری کردی جس کے تحت آئندہ چند روز میں ملک بھر کے 80 ہزار سے زائد ٹیکس دہندگان کو آڈٹ کے لیے منتخب کیا جائیگا تاہم نئی آڈٹ پالیسی میں ایف بی آر کی جانب سے تاجروں و صنعت کاروں کو آڈٹ سے بچانے کے لیے تنخواہ دار ملازمین کو دی جانے والی آڈٹ کی چھوٹ ختم کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اب چونکہ آڈٹ پالیسی پر عملدرآمد میں بہت زیادہ تاخیر ہورہی تھی اور پچھلے سال کی آڈٹ پالیسی ک

ے بھی کوئی خاطر خواہ نتائج حاصل نہیں ہوسکے تھے اس لیے وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار نے ایف بی آر کو آڈٹ پالیسی جاری کرنے کی ہدایت کردی اورمشیر ریونیو ہارون اختر وچیئرمین ایف بی آر کو اس آڈٹ پالیسی کے ذریعے ٹیکس دہندگان کو آڈٹ کے لیے منتخب کرنے کی ہدایت کی ہے۔

ذرائع کے مطابق اسحق ڈار کی جانب سے ایف بی آر حکام کو بتایا گیا ہے کہ اگر وہ فری ہوئے تو تقریب میں آجائیں گے ورنہ نئی آڈٹ پالیسی کے تحت ٹیکس دہندگان کے آڈٹ کے انتخاب کی افتتاحی تقریب کی صدارت مشیر ریونیو ہارون اختر اور چیئرمین ایف بی آر نثار محمد کریں گے۔ ذرائع نے بتایا کہ اس سے قبل ستمبر میں آڈٹ پالیسی کے تحت کمپیوٹرائزڈ قرعہ اندازی کے ذریعے ٹیکس دہندگان کا آڈٹ کے لیے انتخاب کیا جاتا تھا مگر اس سال دسمبر میں بھی نئی آڈٹ پالیسی پر عملدرآمد شروع نہیں ہوسکا اور توقع ہے کہ اب چندروز میں عملدرآمد شروع ہوجائیگا۔یاد رہے کہ ایف بی آر کی بورڈ ان کونسل جانب سے نئی آڈٹ پالیسی 2016 کی منظوری دینے کے باوجود ٹیکس دہندگان کا آڈٹ کے لیے انتخاب نہیں ہو پارہا تھا کیونکہ نئی آڈٹ پالیسی جاری نہیں کی جاسکی تھی اور وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار مصروفیات کے باعث نئی آڈٹ پالیسی کے تحت ٹیکس دہندگان کے آڈٹ کے انتخاب کی افتتاحی تقریب میں شرکت کے لیے وقت نہیں دے پارہے تھے۔