شہری جائیدادوں کی قیمتیں : ایف بی آر اور پراپرٹی ڈیلرز آمنے سامنے آگئے

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع فروری 07, 2017 | 03:46 صبح

اسلام آباد(ویب ڈیسک) قومی اسمبلی کی ذیلی کمیٹی برائے خزانہ میں پراپرٹی ڈیلرزنے ایف بی آر کی جانب سے ملک بھر میں متعین کردہ پراپرٹی کی قیمتوں کو مسترد کر دیا ہے ۔

کنوینر کمیٹی نے پراپرٹی ڈیلرز سے جائیدادوں کی قیمتوں کے تعین کے لیے سفارشات طلب کرتے ہوئے کہا کہ ان کو جلد از جلد کمیٹی کو بجھوائے تاکہ جائیداد کی قیمتوں کو

صوبائی ریونیو بورڈز کی مشاورت سے طے کیا جا سکے۔پیر کو قومی اسمبلی کی ذیلی کمیٹی خزانہ کمیٹی کا اجلاس کنونیر میاں عبدالمنان کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا جس میں فیصل آباد اور کراچی کے پراپرٹی ڈیلرز ایسوسی ایشن کے نمائندوں نے شرکت کی پراپرٹی ڈیلرز نے کہا کہ ایف بی آر کی متعین کردہ جائیداد کی قیمتوں کی وجہ سے پراپرٹی کا کاروبار متاثر ہورہا ہے کراچی سائٹ میں ایف بی آر اور مارکیٹ ویلیو میں دگنا سے زائد فرق ہے، کراچی پورٹ قاسم میں چینی کمپنیاں زمین خریدنے کی کوشش کر رہی ہیں مگر ایف بی آر کے ٹیکسز کی وجہ سے چینی کمپنی زمین نہیں خرید رہی جبکہ ڈی ایچ اے کراچی کی ٹرانزیکشن رک چکی ہیں۔ اس دوران رکن ان لینڈ ریونیو رحمت اللہ وزیر نے کہا کہ ایف بی آر کی قیمت مارکیٹ ویلیو کا صرف 30 فیصد ہے جائداد کی قیمتیں اب بھی ایف بی آر ریٹ سے کہیں زیادہ ہیں جائیداد کی قیمتوں کو بتدریج اضافہ کیا جائے گا۔ ماڈل ٹاؤن اور ڈیفینس ہاؤسنگ اسکیموں کا سروے کرالیں، وہاں رہنے والے اکثر افراد وائٹ منی سے جائیداد خریدنے کے اہل نہیں ملیں گے۔ رکن ان لینڈ ریونیو نے کہا کہ بحریہ ٹاؤن اور ڈی ایچ اے میں جوا ہورہا ہے اور صرف فائلیں بک رہی ہیں۔کنوینر کمیٹی نے پراپرٹی ڈیلرز سے جائدادوں کی قیمتوں کے تعین کے لیے سفارشات طلب کرتے ہوئے کہا کہ ان کو جلد از جلد کمیٹی کو بجھوائے تاکہ جائیداد کی قیمتوں کو صوبائی ریونیو بورڈز کی مشاورت سے طے کیا جا سکے