مایوسی سے دل کے امراض کا خطرہ

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع نومبر 18, 2016 | 17:35 شام

ہیلسنکی، فن لیند (شفق ڈیسک) ایک مطالعے سے انکشاف ہوا ہے کہ ہر شے میں مایوسی ڈھونڈنے اور بے دلی سے کام کرنیوالے افراد میں امراض قلب سے متاثر ہو کر ہلاک ہونیکی شرح واضح طور پر زیادہ ہوتی ہے۔ فن لینڈ میں ماہرین نفسیات نے مایوسی اور پراُمیدی کے دل اور جسم پر اثرات کا مطالعہ کیا جس میں پہلی مرتبہ قنوطی مزاج افراد اور امراض کا جائزہ لیا گیا۔ ابتدائی طور پر سامنے آیا کہ مایوسی میں گھرے افراد میں بلڈ پریشر اور ذیابطیس سے متاثر ہونیکا خطرہ دیگر پرامید لوگوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہوتا ہے۔ اب 11 برس

بعد معلوم ہوا ہے کہ اس سروے میں شامل 121 افراد ہلاک ہوئے جن کی اکثریت مایوسی کی شکار تھی۔ تحقیق کا خلاصہ یہ بھی ہے کہ زندگی سے مایوس افراد اپنی صحت کا خیال بھی نہیں رکھتے اور نہ ہی اپنا طرزِ زندگی تبدیل کرتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ مایوس افراد مستقبل پر نظر نہیں رکھتے اور نہ ہی آنیوالی اچھی باتوں اور واقعات سے خوش ہوتے ہیں ان میں شوگر اور بلڈ پریشر سے متاثر ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔ یہ بیماریاں آخر کار دل کے امراض کی وجہ بنتی ہیں جب کہ پر امید افراد مستقبل کے بارے میں مثبت ہوتے ہیں اور ان میں بلڈ پریشر اور دیگر امراض کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے۔ اس پر تحقیق کرنیوالے ماہرین کا کہنا ہے کہ شدید مایوسی کا دل پر اثر ہوتا ہے اور اس سے وابستہ اموات کا ڈیٹا اب تک دستیاب نہ تھا اور اس ضمن میں یہ پہلی تحقیق ہے۔ اس کیلئے ماہرین نے 2 ہزار سے زائد افراد کا 2002 میں مطالعہ کیا اور سروے میں شامل مرد و خواتین کی عمریں 52 سے 76 سال کے درمیان تھیں، ان سے معاشی صورتحال، نفسیاتی پس منظر، طرزِ زندگی، بلڈ شوگر اور بلڈ پریشر اور دیگر بیماریوں کے بارے میں ڈیٹا حاصل کیا گیا سب سے بڑھ کر ان میں مایوسی اور پرامیدی کے سوال بھی کئے گئے۔ ایک سوالنامے میں مایوسی اور امید پر تین تین بیانات لکھنے کو کہا تھا۔ ان میں سے ایک پرامید رضاکار نے لکھا: غیریقینی صورتحال میں بھی میں بہترین کی توقع رکھتا ہوں۔ ایک مایوس شخص نے لکھا: اگر میرے بارے میں کچھ برا ہونا ہوتا ہے تو ہو کر رہتا ہے۔ ماہرین نے پرامید اور نا امیدی کے احساس کو اس کی شدت کی بنا پر 0 سے 4 نمبر دیئے اور نمبر 4 اس کا بلند یا شدید ترین درجہ تھا۔ اس مطالعے کے 11 برس بعد مایوس رہنے والے 121 افراد وفات پاگئے جن میں اکثر دل کے امراض کے شکار ہوئے جب کہ امید رکھنے والے افراد زندہ و خوش رہے۔ اس طرح ثابت ہوا کہ مایوس افراد میں جان لیوا امراض سے متاثر ہونے کا خدشہ دگنا ہوتا ہے۔ اس دریافت کے بعد ڈاکٹروں کا مشورہ ہے کہ حالات جیسے بھی ہوں امید کا دامن ہاتھ میں رکھئے اور دل کو مسرور۔