پاکستان دھمکیوں سے تورا بورا نہیں بنے گا

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع اکتوبر 27, 2016 | 07:54 صبح

 

غلام اکبر …. آج کی بات
اس کے بارے میں یقین کے ساتھ میں کچھ نہیں کہہ سکتا۔ جن ” خوش قسمتوں “ کے نام میں یقین کے ساتھ لے سکتا ہوں ان میں مشاہد اللہ خان کا مقام خاصا بلند ہے۔ گزشتہ برس فوجی قیادت پر” شب خون “کے انداز میں حملہ کرنے کی کوشش موصوف نے ہی کی تھی جس کی پاداش میں انہیں وزارت سے ہاتھ دھونے پڑے لیکن جس کا انعام انہیں میاں صاحب کی نظروں میں مزید سرخروئی حاصل کرکے ملا۔ اِس مرتبہ موصوف نے ا

پنا فائر پارلیمنٹ کے اجلاس میں پاکستان پیپلزپارٹی پر کھولا ہے جس کا مقصد یقینا ان نعروں کا بدلہ لینا ہوگا جو بلاول بھٹو مودی کی یاری کے حوالے سے میاں صاحب کےخلاف لگواتے رہے ہیں۔
چوہدری اعتزاز احسن نے مشاہد اللہ خان کی گولہ باری پر فوراً ہی ” جی جی برگیڈ“ کی اصطلاح ایجاد کرڈالی جس کی تشریح بھی انہوں نے ” گالی گلوچ برگیڈ“ کہہ کرڈالی۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ مسلم لیگ (ن) میں اس برگیڈ کی تنظیم بڑے پرجوش انداز میں کی گئی ہے۔ کچھ نام فوراً ہی ذہن میں آجاتے ہیں۔ مثلاً دانیا ل عزیز،طلال چوہدری،رانا ثناءاللہ اور عابد شیر علی وغیرہ جہاں تک جناب پرویز رشید کا تعلق ہے وہ ناشائستہ زبان استعمال نہیں کرتے اور ان کی کوشش ہوتی ہے کہ تلوار چلانے کی بجائے نشتر چبھویا جائے۔ ویسے بھی وہ فوج اور عمران خان کےلئے مخصوص ہیں۔
آپ کو یاد ہوگا کہ فوج کے حوالے سے ” غلیل “ کی مثال انہوں نے ہی دی تھی۔ حال ہی میں بھی انہوں نے ” فوج “ پر ایک خفیہ حملہ یہ کہہ کرکیا ہے کہ اس کا کام ملک کا ستیاناس کرنا ہوتا ہے اور جب وہ یہ کام کرلیتے ہیں تو ملک میاں نوازشریف کے حوالے کرکے کہتے ہیں کہ لو اسے ٹھیک کرو۔ جو ش خطابت میں موصوف یہ بات بھول گئے کہ فوجی اقتدار کے خاتمے پر حکومت کرنے کی ذمہ داری ہمیشہ پیپلز پارٹی کو ملتی رہی ہے۔ 1971ءمیں بھی ایسا ہوا، 1988ءمیں بھی ایسا ہوا اور 2008ءمیں بھی ایسا ہی ہوا۔ اگر وہ یہ کہتے تو زیادہ مناسب ہوتا کہ پیپلز پارٹی اپنی اننگز ختم کرنے کے بعد میاں صاحب کو دعوت دیتی ہے کہ آﺅ مزید بیڑہ غرق تم کرو۔
بات میں ” نورتنوں “ کی کررہا تھا۔ ا±ن میں ایک رتن حال ہی میں سامنے آیا ہے ان صاحب کانام رانا محمد افضل ہے انہوں نے خارجہ امور کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں ایسی تنظیموں کی موجودگی پر سخت تنقید کی ہے جو بھارت اور امریکہ کو قبول نہیں۔ مثال کے طور پر حافظ سعید کی تنظیم۔
حافظ سعید ” نئی دہلی کے دل “ میں ایک عرصے سے کانٹے کی طرح کھٹکتے ہیں کیونکہ ان کی ” دہشت گردی“ کا نشانہ کشمیر پر بھارتی فوج کا قبضہ ہے۔چند روز قبل رانا افضل نے یہ کہہ کر” جرا¿ت و بہادری “ کی ایک منفرد داستان رقم کی تھی کہ اگر فوج نے میاں صاحب کی کرسی کو ذرا سا بھی چھیڑا تو امریکہ پاکستان کو ” تورا بوا “ بنا دے گا۔
اس بیان کا مطلب اس کے علاوہ اور کوئی نہیں تھا کہ جنرل راحیل شریف کو کہا جائے کہ ” خبردار! میاں صاحب واشنگٹن کے مقرر کردہ وائس رائے ہیں۔“
ایک دھمکی جارج بش نے جنرل مشرف کو یہ کہہ کر دی تھی کہ ہمارا ساتھ دو ورنہ پاکستان کی اینٹ سے اینٹ بجادی جائے گی۔دوسری دھمکی میاں صاحب نے رانا افضل کے ذریعے دی ہے۔ اللہ ہمارے حال پر رحم کرے۔