گوادر بندرگاہ کا افتتاح...سی پیک کے راستے پہلا تجارتی قافلہ روانہ ہوگیا
تحریر: فضل حسین اعوان
| شائع نومبر 13, 2016 | 09:09 صبح
گوادر (مانیٹرنگ ) گوادر میں سی پیک کے راستے پہلا تجارتی قافلہ روانہ ہوگیا ہے ، افتتاحی تقریب سے خطاب کے دوران وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا کہ سی پیک سے پاکستان اور چین کے علاوہ اس خطے کے دیگر ممالک کو بھی فائدہ ہوگا ، اس سے علاقے میں خوشحالی کی نئی راہیں کھلیں گی ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے چند برس قبل سی پیک منصوبے کا جو خواب دیکھا تھا اب وہ حقیقت کا روپ دھار رہا ہے ۔ یہ منصوبہ اس خطے کے علاوہ دنیا بھر کے ممالک کے لئے ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اس منصوبے کی کامیابی میں بلوچستان کی حکومت نے بھی اہم کردار ادا کیا ، افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چینی کمپنی کے چیف ایگزیکٹو سائنو ٹرانس نے کہا کہ اقتصادی راہداری سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں بہتری آئے گی ۔ دونوں ممالک بہترین دوست اور بھائی چارے کے رشتے میں بندھے ہوئے ہیں ۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان ثنا اللہ زہری نے تقریب سے خطاب کے دوران کہا کہ یہ منصوبہ پاکستان اور چین کے درمیان دوستی کی بہترین مثال ہے ۔ ہم نے آرمی چیف اور پاک فوج کی مدد سے اس منصوبے کو کامیابی سے ہمکنار کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اس منصوبے کو کامیابی سے مکمل کر لیا ہے ۔ ہم نے بین الاقوامی تاجروں سے اس راہداری کے ذریعے پاکستان آکر تجارت کرنے کا خیرمقدم کیا ، اب اس خطے میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہوچکی ہے ۔ ہم اور بلوچستان کی عوام پاک فوج اور حکومت کی مشکور ہے جس کی وجہ سے اس خطے میں سی پیک کا منصوبہ پایہ تکمیل کو پہنچ سکا ۔ گوادر کے راستے مستقبل میں تجارتی سرگرمیاں مزید بڑھیں گی جس سے معیشت کو فائدہ ہوگا ۔ پاکستان میں چینی سفیر سن وی ڈونگ نے کہا کہ مجھے گوادر پورٹ سے پہلے قافلے کی روانگی سے بہت خوشی ہوئی ہے ۔ میں پاکستان کو اس مقصد میں کامیابی پر مبارکباد دیتا ہوں ۔ یہ تاریخ میں پہلی با رہوا ہے کہ پاکستان کے اس علاقے سے کوئی کارواں کامیابی کے ساتھ اتنا لمبا سفر کر کے اپنی منزل تک پہنچا ۔ یہ بھی پہلی بار ہوا ہے کہ پاکستان نے چین کے تعاون سے کوئی قافلہ اس راستے سے چین بھیجا ۔ میں اس منصوبے کی تکمیل پر پاکستانی حکومت اور خاص طور پر پاک آرمی کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جس کی مدد سے یہ منصوبہ مکمل ہوسکا ۔ آج کا دن انتہائی اہمیت کا حامل ہے ۔ اس پراجیکٹ کی تکمیل میں ایف ڈبلیو اور کا کردار بھی انتہائی اہمیت کا حامل تھا ۔ ہمیں اس منصوبے کی تکمیل میں مقامی لوگوں کی بھی مدد حاصل رہی ۔