جنرل باجوہ اور جنرل راحیل کی پالیسی میں فرق نمایاں ہونے لگا

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع دسمبر 12, 2016 | 17:01 شام

پشاور(مانیٹرنگ) جنرل راحیل شریف اور جنرل باجوہ کی پالیسی میں فرق نمایاں ہونے لگا۔جنرل راحیل کے بڑی پوسٹوں پر متعین کچھ عہدروں داروں کو تبدیل کرنا پالیسی میں تبدیلی کا عندیہ ہے،اہم ترین ڈی جی آئی ایس آئی اور آئی ایس پی آر کے تبادلے ہیں۔جنرل راحیل نے ہمیشہ کرپشن اوردہشتگردی کا گٹھ جوڑتوڑنے کا اعلان کیا جبکہ ان کے جاں نشین نے دہشتگردوں اوران کے سہولت کاروں کا گٹھ جوڑ توڑنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے انسداد دہشت گردی کے خلاف جاری آپریشن میں اب تک کے حاصل ہونے والے نتائج ک

و سراہتے ہوئے کہا کہ سیکیورٹی کی صورتحال میں استحکام کے لیے بلا امتیاز انٹیلی جنس بیسڈ اور کومبنگ آپریشنز پر توجہ مرکوز رکھی جائے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے جاری بیان کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے پشاور میں کور ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کیا، اس موقع پر انھیں وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے (فاٹا)، خیبرپختونخوا اور مالا کنڈ ڈویژن میں جاری سیکیورٹی آپریشنز پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

آرمی چیف نے کہا کہ دور دراز علاقوں میں موجود دہشت گردوں اور شہری علاقوں میں موجود ان کے سہولت کاروں کے درمیان گٹھ جوڑ کو کسی بھی قیمت پر ختم کیا جائے گا، چاہے اس میں کتنا ہی وقت کیوں نہ لگے اور کتنے ہی جدوجہد کیوں نہ کرنی پڑے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان علاقوں میں گورننس، سماجی اور معاشی اصلاحات کے لیے حالات پیدا کردیے اور فوج اپنے قبائلی بھائیوں کے ساتھ کھڑی ہوگی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ خطے کے استحکام اور فاٹا میں امن کے قیام کیلئے حکومت کے ساتھ ملک کر کام کیا جائے گا۔

آرمی چیف نے بارڈر مینجمنٹ کے حوالے سے کیے جانے والے اقدامات کا بھی جائزہ لیا اور اس حوالے سے ترقیاتی کاموں کو تیز کرنے جبکہ سرحد پر غیر قانونی نقل و حرکت پر نظر رکھنے کے لیے ایف سی کی صلاحیتوں کو بڑھانے کی ہدایات کیں۔

اس موقع پر انھیں افغانستان سے منسلک سرحد پر دہشت گردوں کی موجودگی اور ان کی جانب سے پاکستان میں کی جانے والی سرگرمیوں کے حوالے سے آگاہ کیا گیا۔

آرمی چیف کو افغانستان میں سرحد کے اطراف دہشت گردوں کے ارتکاز اور پاکستان میں کارروائی کے لیے ان کی مسلسل کوششوں کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا۔

اس موقع پر آرمی چیف کے نے موقف اختیار کیا کہ سرحد کے دونوں اطراف دہشت گردوں کی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے ضروری ہے کہ پاکستان اور افغانستان اپنی اپنی سرحدوں پر بارڈر مینجمنٹ کو بہتر بنائیں۔

جنرل قمر جاوید باجوہ نے عارضی طور پر بے دخل ہونے والے مہاجرین(ٹی ڈی پیز) کی بحفاظت واپسی پر زور دیا اور ان کی باوقار واپسی کی تکیمل کے احکامات بھی دیے۔

ان کا کہنا تھا کہ سول حکومت کے ساتھ مل کر ان مہاجرین کو ان کے آبائی علاقوں میں دوبارہ آباد کرنے کیلئے مدد فراہم کی جائے۔

اس سے قبل آرمی چیف کی پشاور آمد پر کور کمانڈر پشاور (11 کور) لیفٹننٹ جنرل ہدایت الرحمٰن نے ان کا استقبال کیا۔