جنرل بلال اکبر نے راحیل شریف کی ریٹائرمنٹ کے منتظر مجرموں کی امیدیں خاک میں ملادیں

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع نومبر 26, 2016 | 17:24 شام

 

کراچی(مانیٹرنگ ) سندھ رینجرز کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بلال اکبر نے کہا ہے کہ کراچی میں دہشتگردوں، اغواکاروں، اور بھتہ خوروں کے خلاف آپریشن جاری رہے گا، تین سالوں سے جاری آپریشن میں کراچی کی حالت میں آنے والی تبدیلی کے سب گواہ ہیں۔کراچی کی ایک نجی ہوٹل میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے میجر جنرل بلال اکبر کا مزید کہنا تھا کہ ہمارا آپریشن جاری ہے اور یہ آپریشن دہشتگردوں،بھتہ خوروں، ٹارگٹ کلرز، ان کے حامیوں، راست داروں، سہولت کاروں اور ان سے جڑے تمام عناصر کے خلاف جاری رہے گا۔

ڈی جی رینجرز نے کہا کہ امن کی اس بنتی ہوئی صورتحال کو مزید مستحکم کرنے کا ایک بڑا طریقہ یہ ہے کہ اس آپریشن کو جاری رکھا جائے، امن کی صورتحال کو مزید بہتر کرنے کے لیے انتظامیہ، پولیس، گورننس کے ایشوز پر کام کرنے والے افراد کو اپنی کوششوں کو مل جل کر آگے بڑھانا ہوگا تاکہ امن کی صورتحال بہتر اور مضبوط ہوسکے اور عوام کو گذشتہ چند سالوں جیسی صورتحال کا سامنا نہ کرنا پڑے۔انہوں نے پاکستان رینجرز سندھ کے آئندہ پروگرامز کی بابت اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان رینجرز سندھ صوبائی حکومت، وفاقی حکومت اور دیگر بڑے اداروں کی مدد سے تین بڑے پروگرامز کا آغاز کرنے والی ہے، جن میں سے پہلا پروگرام ’اسکل ڈیولپمنٹ سینٹر‘ کا قیام ہے۔

ڈی جی رینجرز نے بتایا کہ اس سینٹر کے ذریعے ہزاروں بچے بچیاں مستفید ہوسکیں گے، اس سینٹر میں خصوصی ترجیح کراچی کے ان علاقوں سے تعلق رکھنے والے بچے بچیوں کی دی جائے گی جو دہشتگردی، ٹارگٹ کلنگ سے متاثر رہے، ان کے لیے فنی تعلیم کا بندوبست کیا جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ اس پروگرام کا آغاز جلد ہی کیا جائے گا اور یہاں سے فارغ التحصیل نوجوانوں کو کراچی کی بڑھتی ہوئی صنعتوں اور سی پیک سے جڑے بڑے پراجیکٹس میں نوکریوں کے مواقع میسر آسکیں گے۔

میجر بلال نے ’وکٹم اسکولز پروگرام‘ نامی دوسرے پراجیکٹ کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ معصوم غریب لوگ جو فیکٹریوں بسوں میں جل گئے، جلسے جلوس میں دھماکوں کا نشانہ بنے، ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری، اغوا برائے تاوان کا شکار ہوئے اس پروگرام سے ان افراد کو تعلیم فراہم کی جائے گی، اور اس میں گورنر سندھ ہمیں مدد دیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ پروگرام کو بہتر انداز میں فعال کرنے کے لیے متاثرہ افراد کا ڈیٹا اکھٹا کیا جائے گا اس کے بعد جن افراد کو قانونی مدد کی ضرورت ہوئی انہیں قانونی معاونت جبکہ دیگر افراد کو پڑھائی، علاج معالجے کی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ڈی جی رینجرز نے ایک اور اقدام ’رینجرز اصلاحی مرکز‘ کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ اس اصلاحی مرکز میں حالات سے مجبور ہوکر دہشت گردی اور جرائم کی دنیا کا رخ کرنے والے افراد کی اصلاح اور علاج کا انتظام کیا جائے گا۔ماہرین کی مدد سے متاثرہ بچوں اور ان کے اہل خانہ کے مسائل کا حل ڈھونڈنے کی کوشش کریں گے، تعلیم، علاج سے لے کر نفسیاتی مسائل تک کا حل فراہم کریں گےتاکہ اس مرکز سے نکلنے کے بعد وہ معاشرے میں ایک نارمل زندگی گزار سکیں۔ان کا بتانا تھا کہ 30 سے 32 بچے اس وقت بھی اس مرکز کا حصہ ہیں اور کراچی بھر سے آنے والے نوجوانوں کے لیے اس مرکز کے دروازے کھلے ہیں۔ڈی جی رینجرز نے امید ظاہر کی کہ ان اقدامات کے بعد معاشرے میں برداشت اور رواداری میں اضافہ ہوگا اور سب کو آگے بڑھنے کے برابر مواقع میسر آئیں گے، جس سے کراچی پرامن اور خوشحال ہوسکے گا۔انہوں نے کہا کہ کراچی پاکستان کا فخر تھا اور دوبارہ پاکستان کا فخر بنے گا، اس بہتری میں سب سے اہم حصہ نوجوان ادا کرسکتے ہیں اور امید ہے نوجوان اس میں میں اپنا کردار ادا کریں گے۔