راحیل شریف سمیت جنرلز ریٹائرمنٹ کے بعد

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع دسمبر 02, 2016 | 04:21 صبح

لندن(بی بی سی) ریٹائر ہونے والے دیگر آرمی چیفس کی طرح جنرل راحیل شریف پر بھی انٹرویوز اور تقاریر پر آئندہ دو سال تک پابندی ہوگی۔

پاکستان میں تمام سرکاری محکموں اور اداروں کے ملازمین کی مراعات سے متعلق قواعد و ضوابط موجود ہیں۔ان رائج شدہ قواعد و ضوابط کے تحت پاکستانی فوج میں بھی سروس، رینک اور مدتِ ملازمت کو مدنظر رکھتے ہوئے افسران اور جوانوں کو ریٹائرمنٹ کے بعد مختلف سہولیات دی جاتی ہیں۔

دیگر سول محکموں کی طرح فوج میں بھی سینیئر عہدوں سے ریٹائر ہونے والے افسران کو چند اضافی فو

ائد حاصل ہیں۔

اسی تناظر میں ریٹائر ہونے والے موجودہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل راشد محمود اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف کو بھی دیگر سرکاری ملازمین کی طرح مراعات دی جائیں گی۔

پینشن اور طبی سہولیات ان مراعات کا لازمی حصہ ہیں لیکن پاکستانی فوج میں علاج معالجے کے لیے عہدے کی کوئی قید بھی نہیں۔

ملک کے آرمی چیف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کو ریٹائرمنٹ کے بعد زندگی بھر کے لیے تین اہلکار یعنی ذاتی اسسٹنٹ، آپریٹر اور ڈرائیور دیے جاتے ہیں۔ یہ اہلکار ریٹائرڈ یا حاضر سروس فوجی ہو تے ہیں۔

ریٹائرمنٹ پر آرمی چیف کی مراعات

تین ملازمین تاحیات ذاتی اسسٹنٹ، آپریٹر اور ڈرائیور

ایک پلاٹ ذاتی مکان کی تعمیر کے لیے پلاٹ

سرکاری پاسپورٹ سابق فوجی سربراہ عمر بھر کے لیے سرکاری پاسپورٹ کے حصول کا حقدار ہے

ریٹائر ہونے والے دیگر آرمی چیفس کی طرح جنرل راحیل شریف پر بھی انٹرویوز اور تقاریر پر آئندہ دو سال تک پابندی ہو گی۔

اگر دو سال کی مدت پوری ہونے سے پہلے انٹرویو کی ضرورت پڑے تو جنرل ہیڈکوارٹرز سے اجازت لینا پڑتی ہے۔ انٹرویو یا تقریر کا مواد بھی کلیئر کرانا ہوتا ہے۔

پاکستان میں عام طور پر ریٹائر ہونے والے آرمی چیف میڈیا پر آنے سے گریز کرتے ہیں۔

آرمی چیف کی سکیورٹی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے پاکستانی فوج کے سابق ایجوٹینٹ جنرل لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ امجد شعیب نے کہا کہ 'عام طور پر فور سٹار جنرلز کو عمر بھر کے لیے سکیورٹی نہیں دی جاتی۔ تاہم ریٹائرمنٹ کے بعد جب تک انٹیلی جنس ادارے کلیئرنس نہ دیں، ان کے ساتھ فوج کے ایس ایس جی کمانڈوز کی سکیورٹی موجود رہتی ہے۔‘

لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ امجد شعیب نے فوج کے فور سٹار جنرلز کی رہائش سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ 'ملک میں رائج قوانین کے تحت تمام فوجی اور سول سرکاری افسران کی طرح فور سٹار جنرلز کو بھی ایک پلاٹ لیز پر دیا جاتا ہے جہاں وہ گھر تعمیر کر سکتے ہیں اور یہ عموماً 16 سو گز کا ہوتا ہے۔'

 

جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل راشد محمود اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف کو بھی دیگر سرکاری ملازمین کی طرح مراعات دی جائیں گی

بعض میڈیا رپورٹس کے مطابق سبکدوش ہونے والے آرمی چیف جنرل راحیل شریف اپنا یہ پلاٹ پہلے ہی شہداء فنڈ کے لیے وقف کر چکے ہیں۔

ریٹائرمنٹ کے بعد چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی اور آرمی چیف کو ان کے عہدے کی مناسبت سے عمر بھر کے لیے آفیشل پاسپورٹ دیا جاتا ہے۔

یہ سہولت ملک کے تمام وزرائے اعظم اور دیگر اعلیٰ ترین سول افسران کو بھی حاصل ہے۔

تاہم سبکدوش ہونے والے فور سٹار جنرلز کو بیرون ملک سفر کے حوالے سے کسی قسم کی پابندی کا سامنا نہیں کرنا پڑتا اور وہ ہر اس ملک کا سفر کر سکتے ہیں جہاں دیگر پاکستانی جا سکتے ہیں۔