جرمنی میں ٹرک حملہ:پاکستانی نے نہیں بلکہ پاکستان کے دشمنوں نے کیا ہے ؟ جرمن پولیس نے ایک ہی روز میں بڑی حقیقت سے پردہ اٹھا دیا

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع دسمبر 21, 2016 | 04:53 صبح

برلن (ویب ڈیسک)انتہا پسند گروپ داعش نے پیر کی شب برلن کی کرسمس مارکیٹ پر ہونے والے حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ ادھر جرمن پولیس نے اس حملے کے شبے میں گرفتار کیے گئے پاکستانی مہاجر کو ناکافی شواہد کی بنیاد پر رہا کر دیا ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز نے بتایا ہے کہ عراق و شام میں فعال شدت پسند گروہ داعش نے برلن کی کرسمس مارکیٹ پر ہوئے حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ منگل کے دن اس جہادی گروہ کی طرف سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ 'جس شخص نے برلن میں حملہ

کیا، وہ داعش کا سپاہی ہے اور یہ کارروائی اتحادی رکن ممالک کے شہریوں کو نشانہ بنانے کی اپیل کے نتیجے میں سر انجام دی گئی'۔ داعش نے یہ دعویٰ اپنی نیوز ایجنسی اعماق کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کیا ہے۔

پیر کی شب برلن کے مرکزی علاقے میں واقع ایک کرسمس مارکیٹ پر ایک ٹرک کے ذریعے حملہ کیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں بارہ افراد ہلاک جبکہ انچاس زخمی ہو گئے تھے۔ جرمن پولیس نے ابتدا میں اسے دہشت گردی کی کارروائی قرار دینے سے اجتناب کیا تھا۔

تاہم گزشتہ رات ہی ایک مشتبہ شخص کو حراست میں لے لیا گیا تھا، جس پر شبہ تھا کہ وہ اس ٹرک کو چلا رہا تھا، جو کرسمس مارکیٹ کو روندتا ہوا کئی انسانوں کو کچلنے کا باعث بنا تھا۔تاہم منگل کی شام جرمن پولیس نے اس مشتبہ شخص کو رہا کر دیا ہے۔ اس مشتبہ شخص کا نام نوید بتایا گیا تھا، جس کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ پاکستانی ہے اور گزشتہ برس دسمبر میں ہی مہاجرت اختیار کرتے ہوئے جرمنی پہنچا تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ناکافی شواہد کی بنیاد پر تئیس سالہ نوید کو رہا کر دیا گیا ہے۔

کارلسروہے میں وفاقی دفتر استغاثہ نے بتایا ہے کہ تفتیش کار یہ ثابت کرنے میں ناکام ہو گئے تھے کہ یہ حملہ نوید نے کیا ہے چنانچہ اسے مزید حراست میں نہیں رکھا جا سکتا ہے۔ نوید نے اپنی گرفتاری کے بعد ہی کہا تھا کہ وہ اس حملے میں ملوث نہیں ہے۔جرمن پولیس اس ٹرک کے ذریعے حملہ کرنے والے شخص کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہے۔ بتایا گیا ہے کہ ممکنہ طور پر یہ حملہ آور مسلح ہے اور وہ کسی مزید نقصان کا با عث بھی بن سکتا ہے۔اس تناظر میں برلن کے باسیوں کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ چوکنا رہیں۔ جرمن حکام نے منگل کے دن کہا کہ اب اس کیس کی تحقیقات کے سلسلے میں دہشت گردی کا عنصر بھی شامل کر لیا گیا ہے۔ادھر برلن حکام نے کہا ہے کہ سال نو کی تقریبات پہلے سے طے شُدہ پروگرام کے تحت ہی منائی جائیں گی تاہم اس سلسلے میں سکیورٹی ہائی الرٹ کر دی جائے گی۔ نئے سال کی خوشیاں منانے کی خاطر ہر سال ہزاروں افراد اس شہر کے تاریخی برانڈن برگ گیٹ کا رخ کرتے ہیں۔