بھرے جہاز میں لائٹیں بند ہوتے ہی،پاکستانی لڑکی کیساتھ کیا ہوا؟؟؟اس نے اپنے سفر کی شرمناک روداد بیان کردی
تحریر: فضل حسین اعوان
| شائع فروری 16, 2017 | 18:33 شام
کراچی (مانیٹرنگ) ایک معروف بزنس مین کی بیٹی پاکستانی لڑکی نے انکشاف کیا ہے کہ ایک ایئرلائن کی پرواز کے دوران اپنے باپ کی عمر کے مرد نے جنسی ہراساں کیا، میں پہلی مرتبہ اکیلے سفر کررہی تھی، میرے والد پہلے ہی والدہ اور چھوٹے بہن بھائیوں کے ہمراہ لاہور میں ہی تھے جبکہ میں پہلے سیمسٹر کے یونیورسٹی امتحانات دے رہی تھی لیکن امتحان کے فوری بعد والد نے مجھے بھی بذریعہ جہاز لاہور آنے کی ہدایت کردی۔
ویب سائٹ ’پڑھ لو‘ کے مطابق لڑکی نے لکھاکہ وہ پہلے بھی جہاز پر سفر کرچکی تھی لیکن یہ پہلی مرتبہ تھا جب اس کے ساتھ کوئی سرپرست یا کوئی اور عزیز نہیں تھا، اس دوگھنٹوں کی پرواز نے پوری زندگی کیلئے ڈرا دیااور اب میں لوگوں کی طرف بالخصوص بوڑھے افراد کی طرف اس طرح نہیں دیکھتی جیسے پہلے دیکھتی تھی۔ میں جس طیارے میں سفر کررہی تھی وہ نائٹ کوچ تھی، مجھے اس کے ماڈل کا پتہ نہیں لیکن اس کی دو نشستیں کھڑکی کے ساتھ کونے میں تھیںاور بدقسمتی سے مجھے میری ٹکٹ نے مجھے کھڑکی کی طرف جگہ دی جبکہ میرے بائیں جانب ایک اور شخص تھا،نشست پر براجمان ہونے کے چند منٹ بعد ممکنہ طورپر40سال زائد عمر کے ساتھ بیٹھے شخص نے سلام کرنے کے بعد گپ شپ شروع کردی جس پر میں نے ایک مسکراہٹ کیساتھ جواب دیا ، وہ سفید شلوار قمیض میں ملبوس تھا اور لمبی ڈاڑھی تھی ، اس شخص کی موجودگی میں میں نے اپنے آپ کو پہلے سے زیادہ محفوظ تصور کیا لیکن میں غلط تھی ۔
لڑکی کاکہناتھاکہ میں نے اس سے آنکھیں ملانے کی کوشش کی تاکہ وہ سمجھ سکے کہ یہ غلط کررہاہے لیکن وہ مجھے دیکھنا نہیں چاہتا تھااور ایسی اداکاری شروع کردی جیسے وہ سو رہاہو،ایک لمحے کے لیے میں نے شور مچانے اور ہرایک کو اکٹھاکرنے کا سوچا لیکن پھر میں نے اس کی طرف دیکھا تو وہ اپنے کیے پر شرمندہ دکھائی دیا۔ میں نے پھر سوچا کہ لوگ مجھ پر الزام لگائیں گے کہ میں جھوٹ بول رہی ہوں اور ایک باریش آدمی پر الزام لگارہی ہوں ، لینڈنگ کے بعد میرے والدین کیا ردعمل دیں گے ؟ میں نے وہ تمام ڈرامہ آنسوﺅں کی نظر کردیا لیکن اسے روک نہ سکی۔
اس کے بعد اس شخص نے میرے پیٹ سمیت جسم کے دیگر حصوں کو چھونا شروع کردیااور مزید نہیں بتاسکتی کہ اس نے مزید کیا کچھ کرنے کی کوشش کی اور کامیاب بھی ہوگیا۔ چند لمحے ب عد میں اپنی نشست سے اٹھی اور ٹائلٹ چلی گئی ، میرے دل کی دھڑکن بہت تیز تھی اور میں چلارہی تھی ، یہ مزاحیہ لگ سکتی ہے کیونکہ ایک ایئرہوسٹس نے میری حالت کو دیکھا بھی تھا لیکن اس نے پوچھا تک نہیں اور میں کسی کو بتانے سے ڈری ہوئی تھی ، میں نے پرواز کا زیادہ وقت واش روم میں ہی گزاراکیونکہ واپس جانے سے میں ڈری ہوئی تھی۔یہ امتحان اس وقت ختم ہوا جب دوبارہ روشنیاں اپنے عروج پر پہنچیں اور کپتان نے لینڈنگ کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے بتایاکہ ہمیں کیسے بیٹھنا چاہیے ، ایک اور مرد مسافر نے میرے ساتھ آنکھیں ملائے بغیر مجھے اپنی نشست پر واپس جانے کو کہا، میں نشست پر ایک مرتبہ پھر براجمان ہوگئی ، میرے ساتھ موجود شخص نے ایک مرتبہ پھر مجھے گھورا اور ایک شریف آدمی کی طرح، رحم دل بوڑھے نے مسکراہٹ دی ، وہ میری زندگی کا سب سے برا آدمی تھا، اس کی وجہ سے مجھے ہرچیز سے نفرت ہوگئی اور میری زندگی کا مقصد بھی بدل گیا، میں کئی ہفتوں تک متاثر رہی ۔
افسوسناک بات یہ ہے کہ اپنی دوستوں کے علاوہ اس بات سے کبھی کسی کو آگاہ نہ کرسکی ، آج بھی اکیلے سفر کرنے سے ڈرتی ہوں۔