جنگ 1971ء کے دوران شہید ہونے والے بچے کی قبرمیں سے کیسی آوازیں آتی ہیں؟؟ جان کر آپ کو بھی ساری کہانی سمجھ آجائے گی۔

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع اپریل 04, 2017 | 20:29 شام

کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک )ملیر سعود آباد قرستان کے گورکن محمد شمیم کا کہناہے کہ اس قبرستان میں 1971ءکی جنگ کے دوران شہید ہونے والے بچے کی قبر فاتحہ خوانی کے لئے آنے والوں کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے۔ سعود آباد ملیر قبرستان کے گورکن محمد شمیم نے روزنامہ امت کو بتایا کہ اس کو اس قبرستان میں 32 سال ہوچکے ہیں۔ اس قبرستان میں بہت سے بزرگوں کی قبریں ہیں جبکہ 1971ءجنگ کے دوران شہید ہونے والے 10 سالہ قمر حسین کی قبرفاتحہ خوانی کیلئے آنے والوں کی توجہ کا مرکز ہے۔ مرکزی دروازے کے ساتھ واقع یہ قبر انتہائی نفیس ڈیزائن سے تیار کی گئی ہے۔ اس پر ماربل کی بڑی تختی نصب ہے، جس پر درج تھا کہ 1971ءجنگ کے دوران ملیر کے علاقے میں یہ بچہ بھارتی طیارے کی بمباری سے شہید ہوا تھا۔ 4 دسمبر 1971ءکی شام 5 بجے یہ بچہ گھر کے قریب واقع مدرسے سے قرآن پاک پڑھنے جارہا تھا۔ اس وقت وہ 19ویں پارے کا حفظ کررہا تھا۔ محمد حسین نامی شخص کا بیٹا قمر حسین چوتھی جماعت کا طالبعلم بھی تھا۔گورکن شمیم کا کہنا تھا کہ شہید بچے کی قبر سے ایسی آوازیں آتی ہیں جیسے بچے کھیلتے ہوئے ہنس رہے ہوں۔ علی الصبح پرندوں کے جھنڈ کے یہاں آکر ذکر الہٰی کرتے ہیں اور دن نکلنے پر اڑجاتے ہیں۔ اس بچے کی شہادت اور اس کی قبر میں سے آنے والی آوازوں سے بخوبی اس بات کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ وہ اللہ کی نیک روح کی قبر ہے۔ جس کی قبر میں بھی اللہ تعالیٰ نے جنت سا سماء رکھا ہوا ہو گا۔