گناہ اور معافی...

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع اکتوبر 19, 2019 | 22:41 شام

مفتی تقی عثمانی صاحب اپنی یاد داشتوں میں لکھتے ھیں کہ ساؤتھ افریقہ کے دورے کے دوران ھم ایک ٹرین میں سفر کر رھے تھے جو دورانِ سفر خراب ھو گئ، تمام پسینجر ٹرین سے اتر کر باھر بیٹھ گئے جن میں ھم بھی شامل تھے، وھاں بیٹھے بیٹھے میری نظر ایک بہت ھی خوبصورت پودے پر پڑی جس پر انتہائی پرکشش پھول لگا ھوا تھا،،
میں بے ساختہ اس پھول کو توڑنے لپکا مگر میرے میزبان نے تقریباً چیختے ھوئے مجھے للکارا مولانا، مولانا اس کے پاس مت جایئے،، میں اس کی اس سنجیدہ وارننگ پر ٹھٹک کر رک گیا اور پوچ

ھا بھائی کیا ھوا؟ کیا یہ کسی کی ذاتی ملکیت ھیں؟ کہنے لگے مولانا اس پھول کے ساتھ ھی اس کا ھم رنگ کانٹا ھوتا ھے جو سانپ کے زہر کا سا اثر رکھتا ھے،، ادھر وہ آپ کو چبھا اور ادھر آپ کا خون گاڑھا ھونا اور جمنا شروع کر دیتا ھے،جس سے انتہائی اذیت ھوتی ھے اور علاج میں دیر سے جان بھی چلی جاتی ھے - میں نے کہا ارے میاں یہ تو بہت خطرناک پودا ھے،حکومت کو اس کے گرد یا تو باڑ لگانی چاھئے یا پھر کوئی تحریری وارننگ اس کے ساتھ کھڑی کرنی چاھئے!
وہ کہنے لگا مولانا یہاں کے لوگوں کے لئے یہ کوئی مسئلہ نہیں، اجنبی اس کا شکار ھو جاتے ھیں، پھر وہ اٹھا اور بہت احتیاط سے اس پودے کی جڑ کو کھودا اور ایک ایک جڑ نما چیز نکال کے لایا ،کہنے لگا مولانا ایسے ھر پودے کے ساتھ ھی نیچے قدرت نے اس کا علاج بھی رکھا ،،آپ اس پانی سے بھری جڑ کو جونہی چبا کر چوستے ھیں،،اس پودے کا زھر اسی لمحے neutralize ھو جاتا ھے،اور یوں وہ صرف عام کانٹا رہ جاتا ھے،، ابھی میں نے یہ جڑ نکال لی ھے چند گھنٹوں بعد ویسی ھی تریاق سے بھری جڑ پھر تیار ھو جائے گی !
اللہ نے جہاں گناہ کا پرکشش پودا اگایا ھے وھیں اس کے پڑوس میں توبہ کا تریاق بھی رکھا ھے، جب زھر کھانے سے نہیں شرماتے تو تریاق کھانے سے شرم کیسی ؟ جب اللہ معاف کرنے سے نہیں تھکتا تو تم توبہ کرنے سے کیوں تھک جاتے ھو،، لوگ عام طور پر کہتے ھیں کہ جی یہ بھی کوئی توبہ ھے کہ روز توبہ کر لی اور پھر گناہ کر لیا،،گویا رند کے رند رھے ھاتھ سے جنت نہ گئ والا معاملہ ھو گیا ! میں کہتا ھوں کہ یہ شیطانی سوچ ھے،وہ کسی نہ کسی طرح انسان کو توبہ سے روکنا چاھتا ھے، اگر یہ دو لفظ کہنا اتنا اسان ھوتا تو شیطان کب کا کہہ کے فارغ ھو گیا ھوتا ! یہ ھی تو اس سے ادا نہیں ھو پا رھے،یہی دو لفظ تو اس کے اور رب کے درمیان آڑ بن گئے ھیں،، بھلا وہ انسان کو انہیں ادا کرتے کیسے دیکھ سکتا ھے،، توبہ مومن کا سرپرائز weapon ھے،،شیطان نیکیوں سے نہیں ڈرتا ،اسے پتہ ھے میں ایک ھی گناہ ایسا کروا لوں گا کہ ساری نیکیاں ضائع ھو جائیں گی،،وہ تو توبہ سے خوفزدہ رھتا ھے کیونکہ توبہ کی وجہ سے گناہ بھی نیکیوں میں تبدیل ھو جاتے ھیِں " اولئک یبدل اللہ سیئآتھم حسنات " یہ وہ توبہ کرنے والے لوگ ھیں جن کی بدیوں کو اللہ نیکیوں مین تبدیل کر دیتا ھے ( الفرقان )
گویا یہ سانپ اور سیڑھی کا کھیل ھے،،کبھی گناہ اسے سانپ کی طرح ڈس کر پاتال میں پہنچا دیتا ھے تو کبھی توبہ اسے پاتال سے نکال رب کے قدموں میں عرش کے سامنے لا سجدے مین ڈالتی ھے !