باباگرو نانک کا جنم دن کی تقریبات 14نومبر سے شروع ہونگی،فارق الصدیق کے چار تحفے

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع اکتوبر 27, 2016 | 13:36 شام

 

لاہور(ویب ڈیسک)باباگرو نانک کا جنم دن کی تقریبات 14نومبر سے شروع ہونگی، حکومت نے سکھ مذہب کے بانی اور روحانی پیشوا بابا گرو نانک کے 547 ویں جنم دن کے موقع پر سکھ برادری کو 'چار تحائف' دینے کا منصوبہ بنایا ہے۔چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈ صدیق الفاروق نے بی بی سی کو بتایا کہ 14 نومبر سے ننکانہ صاحب میں شروع ہونے والی تقریبات سے پہلے وہاں تقریباً 70 برس سے بند گرودوارہ کیارہ صاحب کو عبادت کے لیے دوبارہ کھول دیا جائے گا۔ اس وقت 350 برس قدیم اس گرودوارے کی تزئین و آرائش جار

ی ہے اور جو آئندہ چند دن میں مکمل ہو جائے گی۔اس گردوارے کو تقسیم ہند سے پہلے فسادات کے دوران بند کر دیا گیا تھا۔
صدیق الفاروق نے بتایا کہ ننکانہ صاحب میں ہی بابا گرو نانک کے ساتھ مسلمان ستار نواز بھائی مردانہ کی آٹھ سو مربع گز پر یادگار کی تعمیر بھی جاری ہے جو تین سے چار ماہ میں مکمل ہو جائے گی۔ اس کے ساتھ پہلے سے اعلان کردہ بابا گورو نانک یونیورسٹی کا سنگِ بنیاد بھی جنم دن کی تقریبات کے موقع پر رکھا جائے گا۔یہ یونیورسٹی چار سو ایکڑ پر تعمیر کی جائے گی جس میں پنجابی کے علاوہ دیگر مضامین بھی پڑھائے جائیں گے۔انھوں نے سکھ برادری کے لیے چوتھے 'تحفے' کے بارے میں بتایا کہ ناروال میں کرتار پور صاحب میں برقی انگیٹھہ صاحب کی تعمیر شروع ہو رہی ہے جو کہ 10 نومبر تک مکمل ہو جائے گی۔سکھ مذہب کے مطابق کرتارپور صاحب میں بابا گرو نانک کا 'جوتھی جوتھ' ہوا یعنی ان کا نور اپنے حتمی مقام پر پہنچ گیا تھا۔رواں برس پشاور میں بھائی بیبا سنگھ گردوارہ بھی سات دہائیوں بعد دوبارہ کھولا گیا تھا۔سکھ مذہب میں اس انگیٹھے 'برڈ روپ' یعنی پرانے ہو جانے والے گروو گرنتھ صاحب کو سسکار کرنے (جلانے) کے بعد اس کی راکھ کو دریا میں بہا دیا جاتا ہے۔خیال رہے کہ انڈیا اور پاکستان کے تعلقات انتہائی کشیدہ ہونے کے باوجود بابا گرو نانک کے جنم دن کی تقریبات میں شرکت کے لیے سکھ یاتریوں کی ایک بڑی تعداد پاکستان آ رہی ہے۔صدیق الفاروق نے بتایا کہ کینیڈا، برطانیہ سمیت دنیا بھر سے سکھ یاتریوں کی پاکستان کا آمد کا سلسلہ پانچ نومبر سے شروع ہو جائے گا جبکہ انڈیا سے سکھ یاتری 12 نومبر کو پہنچیں گے اور 21 نومبر تک قیام کریں گے۔ اس بار توقع ہے کہ 2500 سے زیادہ سکھ یاتری پاکستان آئیں گے اور ان مہمان یاتریوں سمیت دیگر ممالک اور پاکستان میں مقیم سکھ برادری کو یہ چار تحائف دیے جا رہے ہیں۔