حلب(مانیٹرنگ ڈیسک):شامی صدر بشار الاسد نے کہا ہے کہ مشرقی حلب پر حملہ جائز تھا۔ شام کی سرکاری فوج نے گذشتہ ماہ حلب کو باغیوں کے قبضے سے چھڑا لیا تھا۔انھوں نے فرانسیسی میڈیا کو بتایا: 'بعض اوقات یہ قیمت بھگتنا پڑتی ہے۔ لیکن انجامِ کار لوگوں کو دہشت گردوں کے چنگل سے رہا کر لیا گیا۔‘اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ جنگ کے آخری دنوں میں حکومت اور اس کے حامیوں کی جانب سے شہری علاقوں پر فضائی حملے ممکنہ طور پر جنگی جرائم کے زمرے میں آتے ہیں۔روس بھی شامی حکومت کے ساتھ مل کر 2015 سے باغیوں کے ٹھ
کانوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔ترکی کے ہمراہ روس نے ملک میں عارضی جنگ بندی کروا رکھی ہے جو دونوں طرف سے خلاف ورزی کے دعووں کے باوجود ابھی تک قائم ہے۔دونوں ملک اور ایران امن مذاکرات کی راہ ہموار کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں جو ممکنہ طور پر اس ماہ کے اواخر میں قزاقستان کے دارالحکومت آستانہ میں منعقد ہوں گے۔برطانیہ میں قائم آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق حلب پر غلبے کی جھڑپوں میں گذشتہ پانچ برسوں میں تقریباً ساڑھے 21 ہزار عام شہری مارے گئے ہیں۔