پاک فوج کا قابل تحسین اقدام۔۔ کلبھوشن یادو کا عبرتناک انجام

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع اپریل 10, 2017 | 11:29 صبح


پاکستان (مانیٹرنگ رپورٹ)پاکستانی فوج کا کہنا ہے کہ گذشتہ برس بلوچستان سے گرفتاری کیے جانے والے انڈین بحریہ کے افسر اور 'را' کے جاسوس کلبھوشن یادو کو فوجی عدالت نے سزائے موت دینے کا حکم دیا ہے۔
فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی برّی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے پیر کو فوجی عدالت کے فیصلے کے تحت کلبھوشن یادو کو موت کی سزا دیے جانے کی توثیق بھی کر دی ہے۔

بی بی سی کے نامہ نگار ہارون رشید نے اطلاع دی ہے کہ آئی ایس

پی آر کے سربراہ میجر جنرل آصف غفور نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ انڈین جاسوس کا مقدمہ ایک فوجی عدالت یعنی فیلڈ جنرل کورٹ مارشل میں پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت چلایا گیا جس کے بعد انھیں سزائے موت سنائی گئی۔
ان کے بقول کلبھوشن کو قانونی تقاضوں کے مطابق اپنے دفاع کے لیے ایک وکیل بھی مہیا کیا گیا تھا۔
وزیرِاعظم کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے رواں برس مارچ میں پاکستان کے ایوانِ بالا کو بتایا تھا کہ کلبھوشن یادو کو انڈیا کے حوالے کرنے کا کوئی امکان نہیں اور ا±ن کے خلاف مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔
فوج کے بیان کے مطابق انڈین خفیہ ادارے 'را' کے ایجنٹ اور انڈین بحریہ کے افسر کمانڈر کلبھوشن سدھیر یادو کو تین مارچ 2016 انسداد دہشت گردی کی ایک کارروائی کے دوران بلوچستان کے علاقے ماشخیل سے پاکستان کے خلاف جاسوسی اور سبوتاڑ کی کارروائیوں میں ملوث ہونے پرگرفتار کیا گیا تھا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ کلبھوشن پاکستان میں حسین مبارک پٹیل کے نام سے سرگرم تھا اور اس کے خلاف پاکستان آرمی ایکٹ کے سیکشن 59 اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے سیکشن تین کے تحت مقدمہ چلایا گیا اور ان کے خلاف تمام الزامات کو درست پایا گیا۔
فوج کا کہنا ہے کہ انھوں نے ایک مجسٹریٹ اور عدالت کے سامنے اس بات کا اعتراف کیا کہ انھیں را نے پاکستان میں جاسوسی اور سبوتاڑ کی کارروائیاں کرنے اور اسے عدم استحکام سے دوچار کرنے کی منصوبہ بندی، رابطہ کاری اور انتظام کرنے کی ذمہ داری سونپی تھی۔
بیان کے مطابق شورش سے متاثرہ بلوچستان اور کراچی میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی امن عامہ کی صورتحال بہتر بنانے کی کوششوں کو متاثر کرنا بھی ان کی ذمہ داری تھی۔

یاد رہے کہ مارچ 2016 میں کلبھوشن کی گرفتاری کے بعد ان کا ایک ویڈیو بیان میڈیا کے سامنے پیش کیا گیا تھا جس میں وہ یہ اعتراف کرتے دکھائی دیے کہ وہ انڈین بحریہ کے حاضر سروس افسر ہیں اور وہ انڈیا کی خفیہ ایجنسی کے لیے کام کر رہے تھے۔
چھ منٹ دورانیے کی اس مشتمل ویڈیو میں کلبھوشن یادو نے بتایا تھا کہ انھوں نے سنہ 2013 میں را کے لیے کام شروع کیا اور وہ کراچی اور بلوچستان میں را کی جانب سے بہت سی کارروائیاں کرتے رہے ہیں اور وہاں کے حالات کو خراب کرتے رہے۔
انڈیا کی وزراتِ خارجہ نے ایک بیان میں کلبھوشن یادو کے اعترافی بیان کی ویڈیو کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ بلوچستان میں گرفتار کیے گئے شخص کا بھارت کی حکومت سے کوئی تعلق نہیں ہے اور یہ ویڈیو جھوٹ پر مبنی ہے۔