حسن نصراللہ کیخلاف قتل، ریپ اور اغواء کا مقدمہ

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع مارچ 26, 2017 | 12:29 شام

بیروت(مانیٹرنگ)لبنان کی ایک صحافیہ ماریا معلوف نے ایران نواز شیعہ جنگ جو گروپ حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل حسن نصراللہ کے خلاف قتل، عصمت ریزی اور اغواء کے الزامات کے تحت مقدمہ قائم کیا ہے۔ عرب خبررساں ادارے کے مطابق لبنانی پبلک پراسیکیوٹر کو دی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ مدعا علیہ حسن نصراللہ قتل، اغواء اور عصمت دری کے جرائم کے مرتکب ہوچکے ہیں۔ درخواست گذار لبنانی صحافیہ نے الزمات عاید کیے ہیں کہ حسن نصراللہ اور ان کے کئی قریبی ساتھی قتل، اقدام قتل، اغواء، تشدد، عصمت دری، جبری بے دخلی،

شام، یمن، بحرین اور عراق میں اجتماعی قتل اور انسانیت کے خلاف جرائم کے مرتکب ہوچکے ہیں۔اس کے علاوہ مدعیہ نے اپنے دعوے میں الزام عاید کیا ہے

کہ حسن نصراللہ اور ان کی جماعت لبنان، شان، یمن، بحرین اور عراق میں فرقہ واریت پھیلانے اور مسالک کے درمیان اختلافات کو ہوا دینے کےجرائم میں بھی ملوث رہے ہیں۔ لبنانی وکلاء طارق شندب اور انطوان نعمہ دونوں صحافیہ ماریا معلوف کےمقدمہ کی پیروی کر رہے ہیں۔ شام میں اسد رجیم کے دفاع کے لیے ایران کی طرف سے بھیجے جانے والی بیسیوں ملیشیائوں میں حزب اللہ بھی اسدی فوج کے ساتھ مل کر شہریوں کا قتل عام کرتی رہی ہے۔ حزب اللہ نے باضابطہ طور پر شام کی جنگ میں حصہ لینے اور باغیوں کے خلاف بشارالاسد کی مدد کا اعتراف کیا ہے۔ بیرون ملک قتل اور اغواء کے الزامات ماضی میں بھی حزب اللہ پرعاید کیے جاتے رہے ہیں اندرو ملک کسی صحافیہ کی طرف سے اغواء، قتل، اقدام قتل جنسی تشدد جیسے الزامات پہلی بار سامنے آئے ہیں۔ ریڈیو وائس آف بیروت کے مطابق صحافیہ ماریا معلوف نے حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کے خلاف اغواء، عصمت ریزی اور قتل جیسے سنگین الزامات کے مقدمہ قائم کیا ہے۔