حضرت غوث بہاؤالدین زکریا سہروردی ملتانی رحمت اللہ علیہ

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع مارچ 08, 2017 | 17:45 شام

لاہور(مہرماہ رپورٹ):شیخ الاسلام والامسلمین حضرت غوث بہاؤالدین زکریا سہروردی ملتانی رحمت اللہ علیہ کی خانقاہ مبارک کے قریب ہی بڑی سرائے تھی جس میں مہمان آکر ٹہرتے تھے درویشوں کو الگ الگ حجرے دیے جاتے تھے جہاں وہ مجاہدات اور ریاضتوں میں مصروف رہتے تھے حضرت غوث العالمین رحہ حجروں میں پہنچ کر ان کی روحانی ترقی کا جائزہ لیتے اور تربیت فرماتے کرامات کے اظہار کو پسند نہیں کرتے تھے اگر کوئی درویش اس امر کا مرتکب ہوتا تو اس کا سخت نوٹس لیتے تھے
حضرت مخدوم جہانیاں جہاں گشت بخاری فرماتے ہیں کہ ایک

دفعہ حضرت غوث العالمین رحہ استراحت فرما تھے اور علی کھوکھری حضرت غوث العالمین رحہ کو پنکھا کر رہا تھا ، اسی اثنا میں اسے خیال آیا کے نفل ادا کروں اس نے پنکھے کی طرف اشارہ کیا وہ چلنے لگا ،حضرت غوث العالمین رحہ جس وقت بیدار ہوئے دیکھا کہ پنکھا چل رہا ہے اور وہ درویش نماز میں مصروف ہے ،
حضرت غوث العالمین رحہ کی زبان سے بے اختیار نکلا
یاغفور یاغفور یاغفور
 انبیا کو معجزات کا اظہار واجب ہے اور اولیا ؒ کو کرامات چھپانا واجب ہے علی کھوکھری تونے واجب کا ترک کیا اب ہماری تمہاری دوستی نہیں نبھ سکتی !۔۔۔
 شیخ الاسلام والامسلمین حضرت غوث بہاؤالدین زکریا سہروردی ملتانی رحہ کے فیوض و برکات سے صرف عراقی ؒ اور حسینی ؒ اور حسن افغان ؒجیسے مردان خدا ہی بہرہ مند نہیں ہوتے تھے بلکہ ہر شخص بقدر وسعت ظریف کے مستفیض ہوتا تھا ، حضرت محبوب الاہی رحہ فرماتے ہیں کے میرے پاس ملتان سے ایک بزرگ آئے انہوں نے فرمایا کے حضرت غوث العالمین رحہ کی نوکرانیاں چکی پیسنے کے لئے بیٹھتی ہیں تو قرآن مجید کو ختم کر کے اٹھتی ہیں ،
 آپ کا موذن بلال فام تھا ، حضرت غوث العالمین رحہ اسے بلال کہہ کر ہی پکارتے تھے خدا کی شان کے وہ بلال ثانی ہی بن کر رہا اس کا مزار ملتان شہر میں حسین آگاہی سے جنوب کی طرف محلہ (( بانگا بلیل )) میں واقع ہے بانگہ بلیل آپ ہی کا نام ہے
 (( بانگا )) خالص ملتانی لفظ ہے جو فارسی کے لفظ بانگ سے مشتق ہے بمعنی ((موذن بلیل )) دراصل (( بلال تھا )) لوگوں نے بلیل بنا دیا جس شیخ کے درویشوں اور اس کے گھر کی نوکرانیوں کی یہ کیفیت ہو اس کے فرزندوں ؓ کا کیا کہنا

شیخ الاسلام والامسلمین حضرت غوث بہاؤالدین زکریا سہروردی ملتانی رحہ کے دو حرم تھے
(( حضرت بیبی رشیدہ بانو اور بیبی شہربانو ))
رشیدہ بانو کے بطن عفت سے
((( شیخ صدرالدین عارف )))
((( شیخ علاالدین محمد )))
((( شیخ شہاب الدین ؒ )))
 ((( شیخ برھان الدین ؒ ))) صاحب تولد ہوئے

اور حضرت بی بی شہربانو سے
((( شیخ قدوةالدین محمد )))
((( شیخ شمس الدین محمد محبوب خدا )))
((( شیخ ضیاالدین رحہ ))) پیدا ہوئے ،
ان کے علاوہ حضرت کی دو صاحبزادیاں بھی تھی
(( حضرت نور بی بی ))اور ((سلطان بیبی ))علیہما الرحمت والغفران
اور یہ دونوں حضرت رشیدہ بانو کے بطن سے تھیں
 نور بیبی مولانا عراقی کے حبالئہ نکاہ میں آئی سید کبیرالدین عراقی اسی مخدومہ کے صاحب زادے تھے بیبی فاطمہ ؒسلطان التارکین حمیدالدین حاکم سے بیاہی کی گئی تھی اس مخدومہ کے بطن سے خاندان جلیلہ کے مورث اعلیٰ شیخ نورالدین پیدا ہوئے
مولانا جمالی لکھتے ہیں
 کے حضرت غوث العالمین رحہ نے صاحبزادوں کی تعلیم پر بڑے نامور اساتذہ مقرر کر رکھے تھے اور انہیں انعام و اکرام سے نوازا کرتے تھے اور جب حضرت غوث العالمین رحہ گھر میں ہوتے ان بچوں کو خود بھی تعلیم دیتے تھے
 زندہ ہے غوث زندہ ہے