صحرا کے دل میں 'جہنم کا دروازہ'۔۔۔۔۔ جو رات کے اندھیرے میں لوگوں کو نگل جاتا ہے

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع جنوری 31, 2017 | 17:29 شام

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک):ترکمانستان کے صحرائے قرہ قوم کے قلب میں ایک بہت بڑا گڑھا ہے جس کا حجم ایک فٹ بال میدان کے لگ بھگ ہے اور اس میں مسلسل 50 سال سے آگ بھڑک رہی ہے۔مقامی افراد اسے 'جہنم کا دروازہ' (ڈور ٹو ہیل) کا نام دیتے ہیں جس میں بھڑکنے والی آگ آتش فشانی سلسلے کا نتیجہ نہیں اور نہ ہی یہاں لاوا بہتا ہے۔بلکہ اس گڑھے میں بھڑکتی ہوئی آگ انسانوں کا کارنامہ ہے جو کہ سوویت یونین کے عہد میں گیس ڈرلنگ کے نتیجے میں ہونے والے حادثے کے باعث بھڑکی، مگر ترکمانستان کے پاس اس کا کوئی آفیشل ریکارڈ

نہیں۔

ایلیٹ ڈیوس نامی مہم جو نے اس جگہ کا دورہ کرکے وہاں کی تصاویر اور ویڈیو بنائی جو حیران کن ہے۔1971 میں ہونے والے حادثے کے بعد سے یہاں آگ بھڑک رہی ہے مگر اس بارے میں کسی کو یقینی معلومات نہیں کہ ایسا کیوں ہوا، کیونکہ اس دور میں ترکمانستان پر حکومت کرنے والے سوویت حکام نے کوئی ریکارڈ باقی نہیں چھوڑا اور نہ ہی حادثے کی رپورٹ تیار کی۔


یہ سب دکھ کہ سب سے پہلے یہ خیال ذہین میں آتا ہے کہ اس میں ضائع ہونے والی کیسوں کو بچایا بھی تو جا سکتا ہے۔اور اگر یہ سب دیکھ کر آپ کو بھی حیرت ہوتی ہے اورآپ بھی یہی سوچتے ہیں کہ آخر اس آگ میں ضائع ہونے والی گیس کو بچانے کے لیے کچھ کیوں نہیں کیا جارہا تو اس کی وجہ یہ ہے کہ ترکمانستان دنیا میں قدرتی گیس کے ذخائر رکھنے والا چوتھا بڑا ملک ہے تو وہ اس جگہ سرمایہ کاری کرکے خطرہ مول نہیں لینا چاہتا۔

اس کے نام کے بارے میں کہا جاتا ہے رات کو یہاں ہونے والی روشنی اور حرارت جانوروں کو اس جانب کھینچتی تھی اور وہاں وہ مرجاتے تھے جس کے بعد سے اسے یہ نام دیا گیا۔مگر دلچسپ بات یہ ہے کہ اس کے قریب جانے سے روکنے کے لیے کوئی باڑ نہیں تو لوگ اس کے کنارے پر جاکر آسانی سے تصاویر لے سکتے ہیں۔جو کہ ایک خطر ناک عمل ہے لیکن وہاں موجود لوگون کو اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کیوں کہ وہاں کے لوگوں کو اس کی عادت ہو چکی ہے۔