صحافت،ابلاغ عامہ اور محمد زابر سعید بدر

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع فروری 01, 2017 | 17:55 شام

سینئر ترین صحافی ادیب اور صدارتی ایوارڈ یافتہ محترم جناب سعید بدر نے صحافت کی تاریخ کے حوالے سے گراں قدر کام کیا انکی کتابیں آج بھی مختلف یونیورسٹیوں کے سلیبس میں شامل ہیں ۔ ان کے صاحبزادے محمد زابرسعید بدر نے بھی صحافت، تاریخ، ادب نفسیات, سیاسیات,ابلاغ عامہ, معاشیات,سماجیات,پبلک ریلشنز,ایڈورٹائزنگ اور ترقیاتی ابلاغ پر بہت سی کتابیں تحریر کی ہیں۔ صحافت کےطلبا و طالبات ان کی کتابوں سے استفادہ حاصل کررہے ہیں۔ ڈویلپمنٹ سپورٹ کمیونیکیشن پر اردو زبان میں ان کی واحد کتاب ہے جسے اردو سائنس بورڈ نے ش

ائع کیا اسی طرح سماجی نفسیات پر بھی ان کا تحقیقی کام کسی تعارف کا محتاج نہیں دنیا بھر میں اردو میں اس حوالے سے پہلے کام نہیں ہوا اسی طرح انہوں نے ایک نئی اصطلاح متعارف کروائی ابلاغی نفسیات جس نے ابلاغ عامہ اور تعلیمی ابلاغ کے شعبوں میں تہلکہ مچا دیا ہے

میں محمد زابرسعید بدرکی صحافت پر پہلی کتاب "صحافت سے ابلاغیات تک" منصہ شہود پر آئی جس میں صحافت کی تاریخ سے لے کر انٹرنیٹ کے استعمال تک کی

تمام 2009 ء معلومات موجود ہیں۔ اس کے علاوہ اس میں برصغیر کے تمام سینئرایڈیٹرز کے صحافت پر کئے جانے والے کام اور ان کی زندگی کے تجربات کو بیان کیا گیا ہے۔ مزید براں صحافت کے قوانین کے بارے میں پاکستان میں سب سے پہلا کام زابرسعید بدر کی ہی مرہون منت ہے۔

زابر سعید بدرنے صحافت کے آغاز کے بارے خوبصورت انداز میں لکھا ہے کہ "سب سے پہلا ابلاغ یا سب سے پہلی خبر اللہ تعالیٰ نے جن وملائکہ کو اس وقت دی تھی جب ارشاد فرمایا کہ میں ایک انسان تخلیق کرنے والا ہوں اور پھراپنی اس تخلیق کی خوبیوں سے آگاہ کر کے ا ابلاغ کا آغاز کیا. ابلاغ اسی دن سے شروع ہوگیا تھا جو تاقیامت جاری وساری رہے گا"۔ دنیائے صحافت میں بہت سے صحافیوں کے استاد پروفیسر ڈاکٹرمغیث الدین شیخ نے لکھا کہ "زابرسعید کی کتابیں اندھیروں اور گھٹن زدہ ماحول میں تازہ ہوا کے جھونکے کی مانند ہیں اور اس میں ابلا غ عامہ کے اساتذہ کی لکھی ہوئی کتابوں کے حوالے اورضرورت کے پیش نظرجامع مواد موجود ہے"۔ اس کے علاوہ ڈاکٹر شفیق جالندھری نے لکھا کہ "صحافت میں اردوکتابوں کے لحاظ سے زابرسعیدبدرکو یہ کمال حاصل ہے کہ وہ مشکل اور پیچیدہ امور کو بھی سادہ اور سلیس زبان میں بیان کرنے کی قدرت رکھتے ہیں۔" پاکستان کے نامورمحقق اور نقاد ڈاکٹرانورسدیدنے کہا کہ "زابرسعیدبدرکی کتابیں صحافت کے بارے عہد قدیم سے عہد جدید تک معلومات کا خزانہ ہیں اور زابرسعید کا ذہن انسائیکلوپیڈک قراردیاجاسکتا ہے۔"

مجھے استادمحترم زابر سعید بدرکے ساتھ کئی نشستوں سے فیض یاب ہونے کا موقع ملا لیکن مجھے کبھی بھی بوریت کا احساس نہیں ہوا اورجناب زابرسعید کی تصا نیف بہت ہی عمدہ اور طلباءوطالبات کے روشن مستقبل کے لئے ایک سیڑھی کا کام سرانجام دیتی ہیں۔ جس سے طلباءوطالبات کی درس وتدریس کی ایک الگ اور منفرد راہ ملتی ہے۔ہم استاد محترم جناب محمد زابر سعید بدر کے شکرگزار ہیں اور ان کی مزید ترقی و خوشحالی کے لئے دعاگو ہیں۔