دہلی میں موجود جناح کا بنگلہ گنگا جل سے کیوں دھویا گیا
تحریر: فضل حسین اعوان
| شائع دسمبر 25, 2016 | 16:49 شام

پاکستان کا تقریباََ ہر فرد آج اپنے پہلے گورنر جنرل اور قاعد اعظم کے نام سے ملقب محمد علی جناح کی یوم پیدائش منا رہا ہے۔۔ان کے یوم پیدائش کے موقعے پر انڈیا کے سینیئر صحافی وویک شکلا نے انھیں یاد کیا ہے۔وہ لکھتے ہیں سات اگست سنہ 1947 کا دن تھا محمد علی جناح وائسرائے لارڈ ماؤنٹ بیٹن کے طیارے سے اپنی چھوٹی بہن فاطمہ جناح کے ساتھ کراچی کے لیے روانہ ہو رہے تھے۔ہرچند کہ جناح کی شناخت سے ممبئی کا تعلق زیادہ ہے لیکن انھوں نے سنہ 1940 سے 1947 کے درمیان زیادہ تر وقت دہلی میں ہی گزارا تھا۔جناح کے
اس بنگلے میں اب نیدرلینڈز کا سفارت خانہ قائم ہےاس دن انھوں نے تپتی گرمی کے باوجود شیروانی پہنی تھی جب کہ عام طور پر وہ سوٹ پہنتے تھے۔ ایئر پورٹ پر انھیں رخصت کرنے بہت سے لوگ آئے تھے جن میں صنعت کار سیٹھ رام کرشن ڈالمیا بھی تھے۔محمد علی جناح سنہ 1940 سے پہلے بھی دہلی آتے رہے تھے اور وہ امپیریئل ہوٹل میں ہی ٹھہرتے تھے جو ان کے شاہانہ مزاج سے مطابقت رکھتا تھا۔جناح نے سنہ 1939 میں دہلی میں اپنا ٹھکانہ بنانے کا فیصلہ کر لیا تھا کیونکہ اب ہوٹلوں میں رہنے سے بات نہیں بننے والی تھی اس لیے ان کے لیے ایک عدد بنگلے کی تلاش شروع ہوئی۔کافی تلاش کے بعد 10 اورنگزیب روڈ (اب اے پی جے عبدالکلام روڈ) پر واقع بنگلہ خریدا گیا جس کا رقبہ تقریباً ڈیڑھ ایکڑ ہے۔ اس دو منزلہ بنگلے کا ڈیزائن ایڈورڈ لٹین کی ٹیم کے رکن اور کناٹ پلیس کے ڈیزائنر رابرٹ ٹور رسل نے تیار کیا تھا۔محمد علی جناح اپنی بہن فاطمہ جناح، لارڈ ماؤنٹ بیٹن اور ان کی اہلیہ کے ساتھ ایک تقریب میںدہلی میں ان کے غیر سیاسی دوستوں میں سردار سوبھا سنگھ (معروف صحافی اور مصنف خوشونت سنگھ کے والد) اور سیٹھ رام کرشن ڈالمیا بھی تھے۔ڈالمیا کی بیٹی اور 'دی سیکرٹ ڈائری آف کستوربا' کی مصنفہ نيلما ڈالمیا نے بتایا: ’میرے والد سیٹھ رام کے محمد علی جناح کے ساتھ قریبی تعلقات تھے۔ جناح کا ہمارے اکبر روڈ اور سکندرا روڈ پر واقع بنگلوں میں باقاعدگی سے آنا جانا رہتا تھا۔‘ہمیشہ کے لیے دہلی چھوڑنے سے ایک دن قبل ڈالمیا کے سکندرا روڈ والے بنگلے پر جناح کو کھانے پر بلایا۔ ان کی بہن فاطمہ جناح بھی آئیں، رام کرشن ڈالمیا کی بیوی نندنی ڈالمیا بھی میزبانی کر رہی تھیں۔نيلما بتاتی ہیں: ’چونکہ اگلے دن جناح جا رہے تھے اس لیے ماحول میں اداسی کا پہلو شامل تھا۔‘تقسیم ہند کے منصوبے کے ساتھ یہاں محمد علی جناح، لارڈ ماؤنٹ بیٹن، لارڈ اسمے اور جواہر لعل نہروپاکستان جانے سے پہلے جناح نے اپنا بنگلہ تقریباً ڈھائی لاکھ روپے میں ڈالمیا کے ہاتھوں فروخت کیا تھا۔