پاکستان کا تقریباََ ہر فرد آج اپنے پہلے گورنر جنرل اور قاعد اعظم کے نام سے ملقب محمد علی جناح کی یوم پیدائش منا رہا ہے۔۔ان کے یوم پیدائش کے موقعے پر انڈیا کے سینیئر صحافی وویک شکلا نے انھیں یاد کیا ہے۔وہ لکھتے ہیں سات اگست سنہ 1947 کا دن تھا محمد علی جناح وائسرائے لارڈ ماؤنٹ بیٹن کے طیارے سے اپنی چھوٹی بہن فاطمہ جناح کے ساتھ کراچی کے لیے روانہ ہو رہے تھے۔ہرچند کہ جناح کی شناخت سے ممبئی کا تعلق زیادہ ہے لیکن انھوں نے سنہ 1940 سے 1947 کے درمیان زیادہ تر وقت دہلی میں ہی گزارا تھا۔جناح کے اس بنگلے میں اب نیدرلینڈز کا سفارت خانہ قائم ہےاس دن انھوں نے تپتی گرمی کے باوجود شیروانی پہنی تھی جب کہ عام طور پر وہ سوٹ پہنتے تھے۔ ایئر پورٹ پر انھیں رخصت کرنے بہت سے لوگ آئے تھے جن میں صنعت کار سیٹھ رام کرشن ڈالمیا بھی تھے۔محمد علی جناح سنہ 1940 سے پہلے بھی دہلی آتے رہے تھے اور وہ امپیریئل ہوٹل میں ہی ٹھہرتے تھے جو ان کے شاہانہ مزاج سے مطابقت رکھتا تھا۔جناح نے سنہ 1939 میں دہلی میں اپنا ٹھکانہ بنانے کا فیصلہ کر لیا تھا کیونکہ اب ہوٹلوں میں رہنے سے بات نہیں بننے والی تھی اس لیے ان کے لیے ایک عدد بنگلے کی تلاش شروع ہوئی۔کافی تلاش کے بعد 10 اورنگزیب روڈ (اب اے پی جے عبدالکلام روڈ) پر واقع بنگلہ خریدا گیا جس کا رقبہ تقریباً ڈیڑھ ایکڑ ہے۔ اس دو منزلہ بنگلے کا ڈیزائن ایڈورڈ لٹین کی ٹیم کے رکن اور کناٹ پلیس کے ڈیزائنر رابرٹ ٹور رسل نے تیار کیا تھا۔محمد علی جناح اپنی بہن فاطمہ جناح، لارڈ ماؤنٹ بیٹن اور ان کی اہلیہ کے ساتھ ایک تقریب میںدہلی میں ان کے غیر سیاسی دوستوں میں سردار سوبھا سنگھ (معروف صحافی اور مصنف خوشونت سنگھ کے والد) اور سیٹھ رام کرشن ڈالمیا بھی تھے۔ڈالمیا کی بیٹی اور 'دی سیکرٹ ڈائری آف کستوربا' کی مصنفہ نيلما ڈالمیا نے بتایا: ’میرے والد سیٹھ رام کے محمد علی جناح کے ساتھ قریبی تعلقات تھے۔ جناح کا ہمارے اکبر روڈ اور سکندرا روڈ پر واقع بنگلوں میں باقاعدگی سے آنا جانا رہتا تھا۔‘ہمیشہ کے لیے دہلی چھوڑنے سے ایک دن قبل ڈالمیا کے سکندرا روڈ والے بنگلے پر جناح کو کھانے پر بلایا۔ ان کی بہن فاطمہ جناح بھی آئیں، رام کرشن ڈالمیا کی بیوی نندنی ڈالمیا بھی میزبانی کر رہی تھیں۔نيلما بتاتی ہیں: ’چونکہ اگلے دن جناح جا رہے تھے اس لیے ماحول میں اداسی کا پہلو شامل تھا۔‘تقسیم ہند کے منصوبے کے ساتھ یہاں محمد علی جناح، لارڈ ماؤنٹ بیٹن، لارڈ اسمے اور جواہر لعل نہروپاکستان جانے سے پہلے جناح نے اپنا بنگلہ تقریباً ڈھائی لاکھ روپے میں ڈالمیا کے ہاتھوں فروخت کیا تھا۔
حالانکہ دونوں دوست تھے پھر بھی جناح ڈھائی لاکھ روپے سے کم پر بنگلہ فروخت کرنے کے لیے تیار نہیں ہوئے۔خریدنے کے بعد ڈالمیا نے بنگلے کو گنگا جل سے دھلوايا، جناح کے دہلی چھوڑتے ہی بنگلے کے اوپر لہرانے والے مسلم لیگ کا پرچم اتارا گیا، اور اس کی جگہ گوركشا تحریک کا پرچم لگوایا گیا، یعنی مسلمانوں کے غیر متنازع رہنما کی کٹر ہندووادی شخص سے گہری دوستی تھی۔(خیال رہے کہ ہندو مذہب میں گنگا کے پانی کی بہت اہمیت اور یہ پاک تصور کیا جاتا ہے جبکہ اس کا ہر طرح کی مذہبی تقریب میں استعمال ہوتا ہے)سنہ 1964 تک ڈالمیا نے جناح سے خریدے جانے والے بنگلے کو اپنے پاس رکھا اور پھر ہالینڈ حکومت کے ہاتھوں فروخت کر دیا۔ اس کے بعد سے اس بنگلے کا استعمال نئی دہلی میں ہالینڈ کے سفیر کی رہائش کے طور پر ہو رہا ہے۔اس بنگلے میں پانچ بیڈروم، ایک بڑا ڈرائنگ روم، میٹنگ روم اور بار وغیرہ ہیں، آج اس کی قیمت سینکڑوں کروڑ روپے لگائی جاتی ہے۔