عمران خان نظر بند شیخ رشید خطاب کرنے میں کامیاب

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع اکتوبر 28, 2016 | 12:38 شام

اسلام آباد(مانیٹرنگ) پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو ان کی بنی گالہ رہائش گاہ پر نطر بند کر دیا گیا ہے۔عمران خان نے راولپنڈی میں شیخ رشید کے جلسے میں شرکت کرنا تھی۔ یہ بھی اطلاعات تھیں کہ عمران خان بنی گالہ سے بذریعہ ہیلی کاپٹر راولپنڈی کے لئے روانہ ہو سکتے ہیں،تاہم عمران خان کی رہائش گاہ بنی گالہ کو چاروں جانب سے سیکورٹی اہلکاروں نے گھیرے میں لے رکھا ہے اور عمران خان کو نظر بند کر گیا ہے۔عمران خان نے اس دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ۲ نومبر کو اسلام آباد میں عدالت کے احکام

ات کی روشنی احتجاج ضرور ہوگا۔

یہ بادشاہت ہے یا جمہوریت، کیوں راستے بند کیے، مجھے کس قانون کے تحت تقریباً نظر بند کیا گیا ہے، میں نے کون سا قانون توڑا ہے؟

ان کا مزید کنا ہے کہ نواز شریف نے کوہاٹ میں جلسہ کیا، ہمیں کیوں روکا جا رہا ہے، ہمارے گھر آنے والے تمام راستے بند کر دیئے گئے ہیں، نواز شریف کی وہ لوگ حمایت کر رہے ہیں جن کو ڈر ہے کہ ان کی بھی احتساب کی باری آ جائے گی۔

عمران خان کہتے ہیں کہ انہیں جمہوریت جب یاد آتی ہے، جب ان کے احتساب کی بات ہوتی ہے، جب تک زندہ ہوں اور جب تک نواز شریف کا احتساب نہیں ہوگا، تب تک انہیں نہیں چھوڑوں گا، ہمیں احتجاج سے کوئی نہیں روک سکتا۔

انہوں نے کہا کہ انہوں نے عدالت کے فیصلے کی دھجیاں اڑا دی ہیں، راولپنڈی کے اسکول اور میٹرو سروس کس نے بند کی ہے؟ آپ پولیس لائیں یا جو مرضی کریں عوام کا سیلاب نہیں رکے گا،اسلام آباد میں بتائیں گے کہ عوام کی طاقت کیا ہوتی ہے۔

عمران خان نے یہ بھی کہا کہ جیل میں ڈالنا ہے ڈالو، نکل کر پھر تمہارا پیچھا کروں گا، جو عوامی ریلہ آئے گا وہ پولیس کو بہا کر ڈی چوک تک لے جائے گا، اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ نا مان کر حکومت منافقت کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یکم نومبر کو سپریم کورٹ میں ہر حال میں پیش ہوں گا، 31 اکتوبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہونے کا فیصلہ وکلاء کی مشاورت سے کروں گا، یہ پچاس ہزار پولیس لگادیں ہمیں نہیں روک سکتے ۔

عمران خان کا یہ بھی کہنا تھا کہ گولیاں چلانے والوں کو نہیں چھوڑیں گے، ان کو جیلوں میں ڈالیں گے،سب کو پتہ چل گیا ہے کہ نواز شریف کی جمہوریت صرف اپنی کرپشن بچانے کے لیے ہے۔

 

دریں اثنا شیخ رشید نے دن بھر پولیس کو چکمہ دئیے رکھا اور سہ پہر تین بجے اچانک کمیٹی چوک نمودار ہوئے اور چند جملے بول کر اسے خطاب کا نام دیا اور پھر غائب ہوگئے۔