لاہور کے سرکاری ہسپتالوں میں اب ایسا انکشاف کہ جان کر آپ ہسپتالوں کا نام سن کر ہی گھبرائیں گے

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع جنوری 14, 2017 | 07:05 صبح


 لاہور(مانیٹرنگ رپورٹ)میو ہسپتال میں سامنے آنے والے دل کی انجیو پلاسٹی میں استعمال ہونے والے ان رجسٹرڈ سٹنٹس کی تحقیقات کا دائرہ کارایف آئی اے نے وسیع کردیا ہے اور انکوائری میں پرائیویٹ اور سرکاری ہسپتالوں کو سٹنٹ فراہم کرنے والی تمام کمپنیوں اور ہسپتالوں تک وسیع کردیا ہے۔ابتدائی تحقیقات میں سٹنٹس کی خرید و فروخت کے حوالے سے اہم انکشافات سامنے آئے ہیں۔ایف آئی اے نے ابتدائی طور پرہسپتالوں کو سٹنٹ فراہم کرنے والی 4کمپنیوں کے خلاف شکنجہ تیار کرلیا ہے۔ان کمپنیوں کے حوالے سے ایف آئی اے

نے کسٹم حکام سے ان کا خریداری ریکارڈ حاصل کرلیا ہے۔اس ریکارڈ کے مطابق کمپنیاں بیرون ممالک سے فی کلو کے حساب سے تول کر سٹنٹ منگواتی رہیں جس کے مطابق ایک سٹنٹ کی قیمت 5ہزار 700روپے ہے جبکہ یہ سٹنٹ ڈاکٹروں کی ملی بھگت سے مریض کو ایک لاکھ 80ہزار سے لے کر2لاکھ 80ہزار روپے تک فروخت کرتی رہیں۔ایف آئی اے کی تحقیقاتی ٹیم نے ان رجسٹرڈ سٹنٹ فروخت کرنے والی 4کمپنیوں پاک پنجاب کارڈکس ،اے ایم ٹیکنالوجی ،سیونگ لائیو ٹیکنالوجی اور بوسٹن سائنٹیفک ٹیکنالوجی (جو کہ ایک بااثروفاقی وزیر ) کے برادر نسبتی کی ملکیت ہے سے 250سٹنٹ قبضے میں لئے ،یہ سٹنٹ تمام کے تما م پاکستان میں رجسٹرڈ پائے گئے اور ان کا کل وزن جو کسٹم حکام کے ریکارڈ کے مطابق تھا وہ ساڑھے3کلو تھا اور یہ سٹنٹ 2لاکھ 50ہزار میں منگوائے گئے جبکہ مریضوں کو6کروڑروپے میں فروخت کئے گئے جس میں امراض کلب کے ڈاکٹروں نے بھی اپنا حصہ وصول کیا ،ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے نے ان کمپنیوں کا غیر قانونی دھندہ پکڑ کر اس کا کیس ابتدائی تحقیقات کے لئے صوبائی ڈرگ کوالٹی کنٹرول بورڈ کے حوالے کردیا ہے۔ایف آئی اے کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ان چار کمپنیوں کے خلاف مقدمات آئندہ چند روز میں درج کرلئے جائیں گے تاہم اس کا دائرہ کار پورے ملک تک وسیع کردیا گیا ہے ،ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان میں کل 32کمپنیاں سٹنٹ فراہم کرتی ہیں جن کے سٹنٹوں کی خریداری کی تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے ،اس سلسلے میں تمام کارڈکس سنٹروں میں سٹنٹوں کی خریداری کا ریکارڈ حاصل کیا جارہا ہے۔ایف آئی اے کے ذرائع کا کہنا ہے کہ لاہور کے ایک بڑے کارڈیکس سنٹر میں بھی غیر رجسٹرڈ سٹنٹس کا دھندہ ہورہا ہے جس کو پکڑنے کے لئے گزشتہ روز چھاپہ مار ا جانا تھا مگر بروقت اطلاع پر اس سنٹر کے سربراہ نے500سے زائد سٹنٹ جو ان کے ریکارڈ میں موجود تھے ،انہوں نے چھاپے کی اطلاع ملنے پر سٹاک سے غائب کردیئے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ 8بڑے امراض قلب کے ڈاکٹرز جن میں اکثریت پروفیسرز کی ہے جو اس دھندہ میں ملوث ہیں جو کمپنیوں سے مل کر مریضوں کو لوٹ رہے ہیں ،5ہزار 700روپے والا سٹنٹ کمپنیاں ان ڈاکٹروں سے مل کر ایک لاکھ80ہزار سے 2لاکھ 80ہزار میں فروخت کرتی رہی ہیں ان تمام کو تحقیقات میں شامل کیا جائے گا،ابتدائی طور پر تحقیقات کا دائرہ کارپنجاب کے کارڈیکس سنٹروں تک محدود کیا گیا ہے۔اس حوالے سے ڈائریکٹر ایف آئی اے ڈاکٹر عثمان کا کہنا ہے کہ تحقیقات میرٹ پر کی جارہی ہیں کسی کے ساتھ رعایت نہیں برتی جائے گی ،انہوں نے کہا کہ مریضوں کو دھوکہ دہی سے غیر رجسٹرڈ سٹنٹ ڈالنے والے اور انہیں فراہم کرنے والی کمپنیوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کی جائے گی۔