خاتون جنت کا حجرہ آج بھی روشینوں سے جھلملاتا ہے

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع اکتوبر 26, 2016 | 04:44 صبح

محمد علی حسنین  ایک امریکی کنسٹرکشن کمپنی میں ملازم تھے۔ اس کمنی کو سعودی عرب میں ایک ٹھیکہملا۔جدہ میں ایک سڑک زیرتعمیر تھی جس کی زد میں ایک بااثر عرب کا پلازہ آ گیا۔ ان کی درخواست پر وہ پلازہ زد میں آنے سے بچا دیاگیا تو وہ عربی انکے ممنون ہوئے۔ ایک روز ان کا حسنین کو فوری طور پر مدینہ پہنچنے کا فون آیا۔ وہاں گئے تو پتہ چلا کہ شاہ فہد کے ماموں  کے ساتھ کسی اہم مقام پر جانا ہے۔ حسنین اس وفد کے ساتویں رکن تھے۔ یہ ایک کمرے میں داخل ہوئے جس میں کوئی لائٹ نہیں تھی مگر کمرہ حقیقی معنوں می

ں بقعہ نور تھا۔ کمرے میں جائے نماز،پانی کا پیالہ پڑا تھا‘ دیوار پر تسبیح لٹک رہی تھی۔ مہمان خاص  اپنا جبہ اتار کر دیواروں کو صاف کرنے لگے جو پہلے ہی صاف تھیں مگر وہ عقیدت میں سب کچھ کر رہے تھے۔ بتایا گیا کہ یہ حضرت فاطمة الزہرہ کا حجرہ مبارک ہے۔ حجرہ مبارک میں روشنی تسبیح سے پھوٹ رہی تھی ۔کہا جاتا ہے کہ یہ تسبیح حضرت سیدنا حمزہ نے مٹی کے منکے بنا کے پروئی تھی۔