شاہی شکاریوں کی آمد سے کسان پریشان

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع دسمبر 17, 2016 | 17:09 شام

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک):تلور اب نایاب پرندوں میں شمار ہوتا ہے اور اس پرندے کی نسل کو شدید خطرہ ہےقطر کے شاہی خاندان کے افراد کو پاکستانی حکومت کی جانب سے شکار کھیلنے کی اجازت دینے کے لیے نئے لائسنس کے اجرا کے خلاف لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا گیا ہے۔اس سلسلے میں قانون دان سردار کلیم الیاس نے ایک درخواست دائر کی ہے جس میں پرندوں کے شکار کے لیے نئے لائسنس کے اجرا کو چیلنج کیا گیا ہے۔درخواست میں یہ موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ہائیکورٹ نے تلور کے شکار پر عدالتی پابندی عائد کر رکھی ہے لیکن اس کے باوج

ود وفاقی حکومت نے شکار کی اجازت کے لیے پرمٹ یا لائسنس جاری کیے ہیں۔قطر کے شاہی خاندان کے افراد نے گذشتہ دنوں پنجاب کے ضلع بھکر کے علاقے میں تلور کا شکار کھیلا جس پر وہاں کے مقامی چھوٹے کسانوں نے احتجاج بھی کیا۔کسانوں کا موقف ہے کہ سال بھر ان کے علاقے میں ایک ہی فصل ہوتی ہے اور تلور کے شکار کے دوران شکاری ان کی چنے کی فصل برباد کر دیتے جس کی وجہ سے وہ پریشان ہیں۔درخواست گزار وکیل نے اعتراض اٹھایا کہ تلور سمیت دیگر ہجرت کرکے پاکستان آنے والے پرندوں کا شکار عالمی معاہدوں کی نفی ہے۔ہائیکورٹ نے تلور کے شکار پر عدالتی پابندی عائد کر رکھی ہےسردار کلیم الیاس ایڈووکیٹ نے اپنی درخواست میں یہ قانونی نکتہ بھی اٹھایا کہ تلور سمیت دیگر پرندوں کے شکار کے لیے لائسنس کا اجرا وائلڈ لائف ایکٹ 2007 کی کھلی خلاف ورزی ہے۔وکیل کے مطابق وائلڈ لائف ایکٹ پرندوں سمیت دیگر جنگلی حیات کی حفاظت کی ضمانت فراہم کرتا ہے۔درخواست میں یہ نشاندہی بھی کی گئی ہے کہ ہجرت کرکے پاکستان آنے والے پرندے تلور اب نایاب پرندوں میں شمار ہوتا ہے اور اس پرندے کی نسل کو شدید خطرہ ہے۔وکیل نے درخواست میں یہ خدشہ ظاہر کیا کہ تلور کے شکار کی اجازت دینے سے اس پرندے کی نسل میں تیزی سے کمی آئے گی۔پرندوں کے شکار کی اجازت کے خلاف میں وکیل نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ وفاقی حکومت کو نایاب پرندوں کے شکار کی اجازت دینے کا کوئی اختیار نہیں ہے جبکہ صوبائی حکومت کو شکار کی اجازت کے لیے قانون میں ترمیم کی ضرورت ہے۔درخواست گزار وکیل نے استدعا کی  کہ انصاف کا تقاضا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے تلور سمیت ہجرت کرکے پاکستان آنے والے پرندوں کے شکار کے لائسنس یا پرمٹ منسوخ کیے جائیں۔

دوسری طرف مظاہرین ثانی شوران تحصیل کو شکار کے لیے قطری شہزادوں کو الاٹ کرنے پر حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے خلاف نعرے بازی کرتے رہے۔پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بلوچستان چیپٹر کے سربراہ سردار خان رند نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا، 'ہم غاصبوں کے سامنے سر نہیں جھکائیں گے'۔کسانوں اور قبائلی افراد کا کہنا تھا کہ تحصیل ثانی میں یہ فصل کا سیزن تھا لیکن ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت پوری تحصیل قطری شہزادوں کے حوالے کردی گئی اور لوگوں کو ان کے روزگار سے محروم کردیا گیا۔سردار یار محمد رند نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا، 'مجھے پی ٹی آئی کا رہنما ہونے کی وجہ سے سزا دی گئی'۔انھوں نے الزام عائد کیا کہ حکومت قطری شہزادوں کو تلور کے شکار کی اجازت اور سہولت دینے کے لیے سیکیورٹی فورسز کا استعمال کر رہی ہے، ساتھ ہی انھوں نے خبردار کیا 'اگر کچھ ہوا تو اس کا ذمہ دار تخت لاہور ہوگا'۔سردار یار رند اس حوالے سے قطر کے سفیر کو خط بھی لکھ چکے ہیں، انھوں نے حکومت پر برستے ہوئے کہا، 'یہ لوگ کسانوں کے منہ سے ان کے نوالے چھین رہے ہیں'۔مقامی ذرائع کے مطابق عرب شاہی خاندان کے وفد کے ارکان اس علاقے میں تلور کے شکار کی غرض سے پہنچ چکے ہیں۔