کے پی کے میں تعلیمی اصلاحات : خادم اعلی کے پڑھے لکھے پنجاب کو چیلنج کرنے والی خبر آگئی

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع مارچ 29, 2017 | 10:03 صبح

پشاور ( مانیٹرنگ رپورٹ) خیبر پی کے حکومت نے تعلیمی اصلاحات کے سلسلے میں تین سالوں میں غیر حاضر اساتذہ اور محکمہ تعلیم کے دیگر افسران سے 19 کروڑ کے جرمانے وصول کیے ہیں جبکہ اچھی کارکردگی کے اساتذہ کو 15 کروڑ روپے کے انعامات دئیے گئے ہیں۔ تعلیم کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یکم جولائی 2013 سے 27 فروری 2017 تک کے عرصے میں ان اساتذہ اور افسران کے خلاف کارروائیاں کی گئی ہیں جو اپنی ڈیوٹی پر حاضر نہیں ہوتے تھے ان میں خواتین افسران اور اساتذہ بھی شامل ہیں۔ 11403اساتذہ سے غیر حاضر رہنے

پر جرمانے اور کٹوتیوں کی مد میں 198480563روپے وصول کیے گئے ہیں۔ اسی طرح 1053 اساتذہ کو یا تو ملازمت سے برخاست کیا گیا ہے یا انھیں جبری ریٹائرمنٹ پر بھیج دیا گیا ہے اور یا ان کی ملازمت میں تنزلی کی گئی ہے۔ صوبائی وزیر تعلیم عاطف خان نے بی بی سی کو بتایا کہ یہ اقدامات سرکاری سکولوں کو نجی سکولوں کے برابر لانے کے لیے کیے گئے ہیں کیونکہ ماضی میں بیشتر سکول فعال نہیں تھے اور اکثر سکولوں میں اساتذہ موجود نہیں ہوتے تھے اس لیے انھوں نے صوبے میں سزا اور جزا کے نظام کو رائج کیا اور اس پر سختی سے عمل درآمد کیا ہے۔عاطف خان نے بتایا کہ انھوں نے صرف جرمانے نہیں کیے بلکہ وہ اساتذہ جن کا کارکردگی اچھی رہی انھیں انعامات دیئے گئے۔ محکمہ تعلیم کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ خواتین اساتذہ زیادہ غیر حاضر رہی ہیں اس لیے انھیں 11 کروڑ روپے سے زیادہ جرمانے دینے پڑے ہیں جبکہ مرد اساتذہ نے آٹھ کروڑ روپے سے زیادہ کے جرمانے دئیے۔ ایبٹ آباد میں غیر حاضر اساتذہ کی تعداد زیادہ رہی ضلع سے چار کروڑ روپے جرمانے کی مد میں وصول کیے گئے۔ ضلع صوابی میں اساتذہ کی غیر حاضری کا تناسب سب سے کم رہا جہاں صرف دو لاکھ روپے تک جرمانے وصول کیے گئے۔