ایک اور قطری خط نے تہلکہ مچا دیا

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع جنوری 14, 2017 | 12:57 شام

 

اسلام آباد (مانیٹرنگ) تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ہزاروں کی چوری والے جیلوں میں جبکہ اربوں کی چوری والے باہر ہیں، 3 ماہ کے لئے نیب میرے حوالے کریں بڑے بڑے لٹیروں کو اُلٹا لٹکا دوں گا، نیب آرڈیننس نہیں بلکہ وزیر اعظم تبدیل کرنے کی ضرورت ہے، ملک میں صادق اور امین ڈھونڈنا مشکل ہے، سنا ہے نیا قطری خط آرہا ہے، حکمران پانامہ کیس میں پھنس چکے ہیں۔ سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں عمران نے کہا وزیراعظم نے خود کہا کہ ان کے پاس تمام ثبوت ہیں لیکن عدالت میں معلوم

ہوا کہ ان کے پاس کوئی ثبوت نہیں لہٰذا وزیراعظم عدالت سے بھاگ رہے ہیں، جمہوریت میں وزیراعظم جوابدہ ہوتا ہے آمر جوابدہ نہیں ہوتا لہٰذا وزیراعظم الزامات کا جواب دے رہے ہیں احسان نہیں کر رہے۔ انہوں نے کہا مسلم لیگ (ن) والے عدالت سے ڈرے ہوئے ہیں۔ لیکن آئی سی آئی جے کہہ چکی ہے کہ مریم نواز بینیفشری مالک ہیں جبکہ وزیراعظم کو معلوم ہی نہیں کہ بچے ارب پتی بن گئے۔ انہوں نے کہا ابھی تک کوئی منی ٹریل سامنے نہیں آئی لیکن سب جگہ موجود ہے کہ انہوں نے منی لانڈرنگ کی ہے اور 4 جگہ واضح ہے تاہم ایسا لگتا ہے کہ وزیراعظم کی چوری کے لیے 4 عینی شاہد گواہ ہونے ضروری ہیں جبکہ میں نے سنا ہے نیا قطری خط آرہا ہے، آگے چل کر قطری خط اور التوفیق پر بھی بات ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا پاکستان کے لیے یہ فیصلہ کن وقت ہے، پانامہ پیپرز میں جس جس کا نام آیا ان سب نے جواب دیا، کلنٹن جھوٹ بولنے پر مستعفی ہوئے لیکن وزیراعظم تکنیکی باتوں کے پیچھے چھپ رہے ہیں، ان کی بدقسمتی ہے کہ یہ پانامہ پیپرز میں پھنس گئے ہیں۔ عمران نے کہا پانامہ نواز شریف کے گلے کا طوق بنے گا۔ وہ جھوٹ بول کر صادق اور امین نہیں رہے۔ عمران نے کہا پانامہ لیکس کے مقدمے میں وزیراعظم اور ان کے خاندان کی بدعنوانیوں کی ساری دستاویزات ہمارے پاس موجود ہیں۔ قوم کا حق ہے کہ اپنے سربراہوں کی شاہ خرچیوں اور لوٹ کھسوٹ پر نااہل لوگوں کو اقتدار سے ہٹائے لیکن نواز شریف خود کو امیرالمومنین سمجھتے ہیں اور قوم کا پیسہ لوٹ کر بھی اقتدار پر براجمان رہنا چاہتے ہیں۔ تماشا یہ ہے کہ ان کے بچے نوعمری میں کھرب پتی بنے لیکن ان کو معلوم تک نہیں کہ یہ سب کیسے ہوا؟ صحافی کے سوال کہ 2دنوں میں آپ کیخلاف 3 تقریریں کی گئیں اس پر کیا کہنا چاہیں گے کے جواب میں عمران نے کہا کہ میاں صاحب میری برائی کرتے ہیں تو اپنے لئے اعزاز کی بات سمجھتا ہوں۔ علاوہ ازیں ایک انٹرویو میں عمران نے کہا ہے کہ پاکستان میں لوگ ٹیکس کم دیتے ہیں۔ کیا جہانگیر ترین غلط کام کرے تو حکومت اس کو چھوڑے گی؟ انصاف سب کیلئے برابر ہونا چاہئے۔ میں نے لندن فلیٹ 1983ء میں خریدا تھا۔ کرپشن اقتدار میں آکر ہوتی ہے۔ میں نے 2012ء میں ویب سائٹ پر اپنے اثاثے ڈالے۔ میں انسان میں اچھائی دیکھتا ہوں کمزوری نہیں۔ جاوید ہاشمی سے متعلق کوئی بات نہیں کرنا چاہتا۔ جاوید ہاشمی میری توقعات کے برعکس نکلے۔ پانامہ کیس پاکستان سمیت پوری دنیا میں آیا۔ لاپتہ افراد سے متعلق میں نے سب سے پہلے آواز اٹھائی۔ خیبر پی کے میں پولیس کا نظام پورے پاکستان سے بہتر ہے۔ کرپشن ملکی ادارے تباہ کر رہی ہے۔ ادارے ٹھیک ہوں گے تو ملک میں خوشحالی ہو گی۔ مصباح الحق نے مشکل ترین حالات میں کرکٹ کو سنبھالا۔ مصباح الحق کی پاکستان کرکٹ کے لئے بڑی خدمات ہیں۔ مصباح الحق کو بہت پہلے سلیکٹ ہونا چاہئے تھا۔ انہیں عزت و وقار سے کرکٹ کو خیرباد کہنا چاہئے۔