بیٹریوں کو بہتر اور قابلِ عمل بنانے میں ہیم کی مدد

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع نومبر 09, 2016 | 16:51 شام

ییل (شفق ڈیسک) مستقبل میں جلد چارج ہو جانیوالی اور دیر تک چارج رہنے والی بیٹریوں کی بہتر کارکردگی اور زیادہ صلاحیت کا انحصار خون میں پائے جانے والے یم پر ہوگا۔ ییل یونیورسٹی میں ماہرین کی ایک تحقیقی ٹیم نے دریافت کیا کہ غیرمعمولی کارکردگی کی حامل، لیتھیم آکسیجن بیٹریوں کو بہتر اور قابلِ عمل بنانے میں عمل انگیز کیٹالسٹ کے طور پر ہیم سے زبردست مدد لی جا سکتی ہے جو خون کا لازمی حصہ بھی ہوتا ہے۔ موبائل، ٹیبلٹ اور لیپ ٹاپ میں آج کل جو بیٹریاں عام استعمال ہو رہی ہیں انہیں لیتھیم آئن بیٹریز کہا جاتا

ہے مگر اِن آلات میں بجلی کی ضرورت مسلسل بڑھتی جا رہی ہے جس کی وجہ سے ان بیٹریوں کو بار بار چارج کرنیکی ضرورت پڑتی ہے اور اس میں خاصا وقت بھی لگ جاتا ہے۔ بار بار چارج ہونیکے باعث یہ بیٹریاں بھی بہت جلد اپنی زندگی پوری کرلیتی ہیں۔ ان کا ایک ممکنہ متبادل لیتھیم آکسیجن بیٹریز کی شکل میں حالیہ چند برسوں کے دوران سامنے آیا ہے۔ یہ مروجہ لیتھیم آئن بیٹریوں کے مقابلے میں نہ صرف جلدی چارج ہوجاتی ہیں بلکہ ان میں چارج ذخیرہ کرنیکی گنجائش بھی ان مروجہ بیٹریوں کے مقابلے میں 4 گنا تک زیادہ ہوتی ہے۔ ایک مرتبہ چارج ہو جانے کے بعد یہ بیٹریاں کئی ہفتوں تک مسلسل کارآمد رہ سکتی ہیں۔ البتہ یہ اب تک صرف اس لئے تجارتی و کاروباری پیمانے پر نہیں پہنچ سکیں کیونکہ ان میں لیتھیم اور آکسیجن میں کیمیائی عمل کے نتیجے میں ایک ناپسندیدہ مرکب لیتھیم پرآکسائیڈ بھی بنتا ہے جو بیٹری میں الیکٹروڈز پر جمع ہو کر انہیں ناکارہ کر دیتا ہے۔ ییل یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ یہ مسئلہ بہ آسانی حل کیا جاسکتا ہے اور اس میں ہیم heme نامی سالمہ بطور عمل انگیز بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتا ہے۔ یہ سالمہ (مالیکیول) اس اعتبار سے منفرد ہے کہ یہ ایک طرف تو لیتھیم آکسیجن بیٹری کو چارج ہونے کیلئے درکار توانائی کم کر دیتا ہے بلکہ ساتھ ہی ساتھ الیکٹروڈز پر لیتھیم پر آکسائیڈ بھی جمع ہونے نہیں دیتا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کھانے کیلئے گوشت حاصل کرنے کی غرض سے روزانہ لاکھوں کی تعداد میں جانور کاٹے جاتے ہیں اور ان سے نکلنے والے خون کی محفوظ تلفی ایک مسئلہ ہی رہتی ہے لیکن لیتھیم آکسیجن بیٹریوں میں ہیم کا استعمال ان کی کارکردگی بڑھانے کیساتھ ساتھ آلودگی کا باعث بننے والے اس خون کے بہتر استعمال کی راہ بھی ہموار کرے گا۔ واضح رہے کہ خون کے سرخ خلیات میں ’’ہیموگلوبن‘‘ کا اہم ترین جزو ’’ہیم‘‘ ہوتا ہے جو ہوا سے آکسیجن جذب کرنے کا ذمہ دار بھی ہوتا ہے اور اسی کی وجہ سے خون کی رنگت بھی سرخ دکھائی دیتی ہے۔