بے سہارا اور ذہنی معذور خواتین کی بحالی مراکز میں بے بس عورتوں کے ساتھ کیا سلوک ہوتا ہے ؟ دل دہلا دینے والی خبر آگئی

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع فروری 08, 2017 | 06:37 صبح

ممبئی (ویب ڈیسک) انڈیا کے دارالحکومت دہلی میں خواتین کمیشن کی صدر سواتی ماليوال نے  انکشاف کیا ہے  کہ خواتین کا ذہنی اصلاح کا ایک مرکز انھیں 'زندہ جہنم' نظر آیا ہے ۔سواتی مالیوال نے بتایا کہ انھوں نے ایک رات کسی کو بتائے بغیر اچانک دہلی کے روہنی علاقے میں حکومت کی سرپرستی میں چلنے والے خواتین

کے اصلاح مرکز 'کرن' کا دورہ کیا تھا۔ یہ اصلاح مرکز ذہنی طور پر معذور خواتین کے لیے ہے۔

انھوں نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ اس اصلاح مرکز میں گذشتہ دو ماہ میں 11 ہلاکتیں بھی ہوئی ہیں۔دہلی خواتین کمیشن نے اس معاملے پر دہلی حکومت کے سماجی فلاح و بہبود کے سیکریٹری سے 72 گھنٹوں کے اندر جواب طلب کیا ہے۔سواتی : 'میں دیکھنا چاہتی تھی کہ کیا پوزیشن ہے، تو دیر رات اچانک دورہ کیا۔ انہوں نے

'جو دیکھا اس سے دل دہل گیا کیونکہ وہ جگہ ایک زندہ جہنم ہے جہاں ایک ہی بستر پر چار چار خواتین سو رہی ہیں جو اپنا خیال رکھنے کے بھی قابل نہیں ہیں۔

' اس مرکز میں دو ماہ میں 11 ہلاکتیں ہوئی ہیں اور جو زندہ ہیں وہ باتھ روم تک نہیں جا پاتیں تو پیشاب، سب بستر یا فرش پر ہی کرنا پڑتا ہے۔ 'تمام کمروں اور راہداریوں سے صرف بدبو آتی ہے۔

'شرم کی بات ہے کہ انھیں جب نہلانے کے لیے لے جایا جاتا ہے تو انھیں برہنہ حالت میں کوریڈور میں کھڑا کر دیا جاتا ہے۔

'اور اس پورے عمل کو سی سی ٹی وی کیمرے قید کرتے ہیں۔ ہم نے ویڈیو دیکھے اور شرم کی بات یہ کہ انہیں بنانے اور مانیٹر کرنے والے چار مرد ہیں۔

'سٹاف کے نام پر رات کو صرف ایک خاتون سٹاف ملی جسے ڈیڑھ سو خواتین کی دیکھ بھال کرنی ہوتی ہے۔

'اتنی خامیاں سامنے آنے کے بعد ہم نے سماجی فلاح و بہبود کے سیکریٹری سے طلب کیا ہے کیونکہ ذہنی طور پر معذور خواتین کی دیکھ بھال کرنا ریاستی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ہم اپنی تحقیقاتی رپورٹ بھی دہلی حکومت کو سونپیں گے اور محکمے سے جواب موصول ہونے کے بعد اگر ضرورت پڑی تو وہاں ہونے والی اموات کے معاملے میں ہم پولیس سے بھی رجوع کریں گے۔

'میرے پاس ایسی اطلاعات ہیں کہ سنہ 2010 میں بھی یہاں بہت اموات ہوئی تھیں اور سی اے جی (کامپٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل) نے معاملے کی تحقیقات بھی کی تھی۔ اور اس معاملے میں دہلی ہائی کورٹ نے بھی دلچسپی لی تھی۔

محکمے کی جانب سے جواب آنے کے بعد دہلی خواتین کمیشن تمام متبادل پر غور کرے گا۔