امریکی خاتون گینگ ریپ کا انصاف لینے ہندوستان پہنچ گئی

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع دسمبر 29, 2016 | 19:13 شام

نئی دہلی (شفق ڈیسک) بھارت میں تفریحی دورے پر آنیوالی امریکی خاتون گینگ ریپ کا انصاف لینے اور ملزموں کو کٹہرے میں کھڑا کرنے کیلئے 9 ماہ بعد دوبارہ ہندوستان پہنچ گئی ایف آئی آر کے اندراج میں اتنا وقت لگا دہلی پولیس کے رویے کو دیکھتے ہوئے نہیں لگتا کہ مجھے انصاف ملے گا، امریکی خاتون کا انڈیا پہنچنے کے بعد بھارتی ٹی وی سے شکوہ۔ تفصیلات کیمطابق امریکہ کی ایک خاتون ٹیچر جو رواں سال اپریل کے مہینے میں پہلی مرتبہ گرمیوں کی چھٹیوں میں ہندوستان پہنچی تھی کو ٹور گائیڈ نے دہلی کے فائیو سٹار ہوٹل کے عملے

کیساتھ مل کر مبینہ طور پر گینگ ریپ کا نشانہ بنایا تھا، امریکی خاتون ٹیچر 9 ماہ بعد دہلی پولیس کے بلانے پر اپنے ملزموں کو پہچاننے کیلئے دہلی پہنچی ہیں۔ امریکی خاتون ٹیچر نے بھارتی نجی چینل این ڈی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ رواں سال اپریل میں اس نے پہلی مرتبہ ہندوستان کا تفریحی دورہ کرنے کا پروگرام بنایا، میں نے ایک ٹور پیکج لیا، جب میں دہلی پہنچی تو ٹور گائیڈ نے پانی کی بوتل میں کوئی نشہ آور چیز ملا دی اور اس کے معد فائیو سٹار ہوٹل کناٹ پیلس کے عملے کے ساتھ مل کر مجھے گینگ ریپ کا نشانہ بنایا گیا،ابتدائی 2 دنوں میں مجھے نشہ آور مادہ کھلا کر فائیو سٹار ہوٹل کا عملہ اور ٹور گائیڈ مل کر مجھے درندگی کا نشانہ بناتے رہے، 9 ماہ گزرنے کے باوجود آج بھی میں ان تمام لوگوں کے چہرے پہچان سکتی ہوں جنہوں نے میرا ریپ کیا۔ واضح رہے کہ امریکی خاتون نے اس وقت کوئی کیس درج نہیں کرایا بلکہ امریکہ میں اپنے گھر پنسلوینیا پہنچنے کے بعد ایک این جی او سے مل کر بھارت میں اپنے ساتھ پیش آنیوالے درندگی کے واقعے کی ایف آئی آر درج دہلی میں درج کرائی۔ خاتون ٹیچر کا کہنا تھا کہ امریکہ میں رہ کر بھارت میں کیس درج کرا نا بہت مشکل تھا، دہلی پہنچ کر پولیس کو بیان درج کراتے ہوئے امریکی خاتون کا کہنا تھا کہ میرے لئے فائیو سٹار ہوٹل میں ہونیوالے درندگی کے واقعہ کو یاد کرنا بہت مشکل ہے، ان درندوں نے بار بار مجھے ریپ کیا۔ بھارتی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی خاتون کا کہنا تھا کہ امریکہ واپسی پر میں نے ہندوستان کے تفریحی دورے کی جو ڈائری لکھی اس میں ٹور ایجنسی کے بارے میں کوئی اچھی رائے نہیں لکھی، پنسلوینیا واپس پہنچ کر میں نے اپنے آپکو سنبھالا جس میں مجھے تین ماہ لگے جس کے بعد جولائی میں میں نے کیس درج کرانے کا فیصلہ کیا تو ٹور ایجنسی اور فائیو سٹار ہوٹل کی انتظامیہ نے بڑی حیرانگی کا مظاہرہ کیا، ٹور ایجنسی اور بھارت کے فائیو سٹار ہوٹل انتظامیہ کو اس بات میں کوئی دلچسپی نہیں تھی کہ یہ سب کیوں ہوا اور اس کا ذمہ دار کون ہے؟ وہ صرف اپنی شہرت خراب ہونے کے بارے میں فکر مند تھے۔ امریکی خاتون ٹیچر کا کہنا تھا کہ کیس درج کرانے میں مجھے میری فیملی، خاندان اور دوستوں نے بہت حوصلہ دیا جس کی وجہ سے میری بھی ہمت بندھی اور میں نے ایک امریکی این جی او سے رابطہ کیا اور اپنے ساتھ بھارت میں پیش آنیوالے سارے واقعہ سے آگاہ کیا۔ این جی او نے میری بات سننے کے بعد بھارت میں امریکی سفارت خانے تک یہ بات پہنچائی اور ایک خط دہلی پولیس کے کمشنر کو بھی لکھا، لیکن اکتوبر میں لکھے جانے والے خط کے بعد بھی بھارتی پولیس نے صرف ایف آئی آر درج کرنے میں ڈیڑھ ماہ کی تاخیر کی۔ امریکی خاتون ٹیچر کا کہنا تھا کہ جب میں پہلی مرتبہ ہندوستان آ رہی تھی تو میں بڑی پر جوش تھی ہندوستان کی سیر میرا خواب تھا لیکن یہاں خواتین کے ساتھ ہونیوالے گینگ ریپ، عصمت دری اور تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات نے مجھے ہلا کر رکھ دیا ہے، لیکن اس سے بھی زیادہ افسوس کی بات یہ ہے کہ مجھے اپنے ساتھ پیش آنیوالے شرمناک واقعہ کی ایف آئی آر درج کرانے میں مہینوں لگ گئے ہیں کیس درج کرانے کے عمل سے مجھے بڑی مایوسی ہوئی ہے دہلی پولیس جس انداز میں کیس کو لیکر چل رہی ہے مجھے یقین نہیں ہے کہ کبھی مجھے انصاف ملے گا،لیکن میں اپنی بات پر قائم ہوں اور مجھے ہر قیمت پر انصاف چاہئے مجھے پتا ہے کہ ان لوگوں نے کئی اور خواتین کو بھی میری طرح گینگ ریپ کا نشانہ بنایا ہو گا میں ان کو کسی صورت بھی معاف نہیں کروں گی۔ دوسری طرف دہلی پولیس کا کہنا تھا کہانہیں این جی او کے نام امریکی اوورسیز ڈومیسٹیک کرائسزوائلینس سینٹر سے غلط فہمی ہو گئی تھی جس کی وجہ سے ہم نے کیس کو گریلو تشدد کا معاملہ سمجھ کر وومن سیل کو بھیج دیا تھا نومبر میں جب وومن سیل نے کیس واپس ہمیں ریفر کیا تو پھر ہم نے ایف آئی آر درج کر کے این جی او سے کہا۔