ہندو مذہب چھوڑ کر اسلام قبول کرنیوالے نوجوان نے جان دیدی لیکن کلمہ توحید نہ چھوڑا

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع نومبر 29, 2016 | 20:01 شام

نئی دہلی (شفق ڈیسک) سعودی عرب میں اسلامی تعلیمات سے متاثر ہو کر اسلام قبول کرنیوالے نو مسلم شخص کو واپس بھارت آنے پر شہید کر دیا گیا، اس سے پہلے ہندو انتہاء پسندوں نے اسے دھمکیاں بھی دی تھیں تاہم نومسلم فیصل کا کہنا تھا کہ اگر ہندو اسے قتل کرنا چاہتے ہیں تو کر گزریں، اسے کسی چیز کا خوف نہیں۔ نوکری کے سلسلے میں سعودی عرب میں 32 سالہ انیش کمار نے مسلمانوں کی تعلیمات سے متاثر ہو کر اسلام قبول کر لیا اور نیا نام فیصل رکھا۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کیمطابق فیصل نامی اس نوجوان کا تعلق بھارتی ریاست ک

یرالہ سے تھا اور وہ رواں سال اگست میں چھٹیوں پر وطن واپس آیا تھا تاہم واپس آتے ہی جب ہندو انتہاء پسندوں کو اسکے اسلام لانے کی خبر ملی تو انہوں نے اسے قتل کرنیکی دھمکیاں دینا شروع کر دیں۔ فیصل نے اس سلسلے میں مقامی عالم دین سے ملاقات کی جنہوں نے اسے اپنی کمیونٹی سے مدد حاصل کرنیکا مشورہ دیا تاہم سینے میں اسلام کی شمع جلنے کے بعد فیصل کی تو جیسے کایا ہی پلٹ گئی تھی۔ اس نے عالم دین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ واحد لاشریک پر ایمان لانے کے بعد اسکو کسی چیز کا خوف ہے اور نہ ہی ڈر، وہ ہر خطے سے بے پرواہ ہو چکا ہے۔ پھر انتہاء پسند اپنی ناکامی کو دیکھتے ہوئے آپے سے باہر ہوگئے اور فاروق نگر کے علاقے میں فیصل کو بے دردی سے شہید کر دیا، ان کی لاش مقامی شہریوں کو علی الصبح سڑک کنارے سے ملی تھی جبکہ قریب ہی اس کا رکشہ بھی موجود تھا۔ قریبی رشتہ داروں کا کہنا ہے کہ ہندو بلوائیوں نے اسے صرف اس لئے قتل نہیں کیا کہ وہ مسلمان ہے، بلکہ فیصل دوسرے لوگوں میں کلمہ توحید پہنچانے کیلئے تبلیغ کا فریضہ سر انجام دے رہا تھا جو ہندوؤں کو کسی صورت قبول نہیں تھا۔ فیصل کی بیوی اور بچے اسکے ساتھ ہی اسلام قبول کر چکے تھے۔ اس کی خواہش تھی کہ اس کی والدہ بھی دائرہ اسلام میں داخل ہو جائے۔ بھارتی پولیس روایتی طور پر ابھی تک ملزمان کا تعین کرنے میں ناکام ہے اور ابھی تک کسی کی گرفتاری بھی عمل میں نہیں لائی گئی، پولیس کیمطابق فیصل نے 6ماہ قبل سعودی عرب میں بطور ڈرائیور کام کے دوران اسلام قبول کیا تھا۔