مسلمان لڑکیوں کو زبردستی ہندو بنانے کی تیاری

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع جنوری 17, 2017 | 19:39 شام

اترپردیش (شفق ڈیسک) بھارت کی شمالی ریاست اترپردیش میں انتہا پسند ہندو جماعت بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ کی سرپرستی میں سینکڑوں مسلمان لڑکیوں کو اغواء کر کے انہیں زبردستی ہندو بنا کر ان سے شادیاں کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔ بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق مرکز میں حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن پارلیمنٹ یوگی ادیتہ ناتھ یہ کام ہندویووا واہنی نامی گروپ کے ذریعے کر رہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق 3سال قبل 13سالہ زبیدہ خاتون کو اس گروپ نے اغواء کیا اور اسے مذہب کی زبردستی تبدیلی پر مجبور کر کے اس کی شادی ارون

ڈ ٹھاکر سے کر دی اور اس کا نام امیشا ٹھاکررکھا۔ یہ لڑکی اپنے ننھیالی رشتہ داروں کے گھر سے چند قدم کے فاصلے پر اپنے خاوند کے ساتھ رہتی ہے لیکن وہ لوگ اسے واپس لینے کی جرأت نہیں کر سکتے۔ اغواء کاروں نے زبیدہ کو ہندو بنانے سے قبل پنچایت میں اس کا باقاعدہ اعلان کیا۔ زبیدہ کے اغواء اور مذہب کی زبردستی تبدیلی کی ایف آئی آر بھی درج کرائی گئی لیکن کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ رپورٹ کے مطابق اترپردیش کے صرف ایک ضلع میں 2014ء اور اکتوبر 2016ء کے دوران کمسن لڑکیوں کے اغواء اور لاپتہ ہونے کے 389کیس رپورٹ ہوئے لیکن ان پر برائے نام کارروائی ہوئی۔ آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ درجنوں کمسن لڑکیوں کو اغواء کر کے ان کو تبدیلی مذہب پر مجبور کیا گیا اور جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔ اترپردیش کے وزیراعلیٰ اکھلیش یادو کو پیش کی گئی ایک رپورٹ میں بھی ہندویووا واہنی کے غنڈوں کی کمسن مسلمان لڑکیوں کے خلاف کارروائیوں کا ذکر کیا گیا۔