درزی نو عمر لڑکیوں کو زیادتی کا نشانہ بناتا رہا

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع جنوری 17, 2017 | 19:46 شام

دہلی (شفق ڈیسک) بھارت میں ایک درزی نے اقبال جرم کیا ہے کہ وہ گزشتہ دہائی میں سینکڑوں نوعمر لڑکیوں کو اغوا کرکے ان کے ساتھ زیادتیاں کر چکا ہے۔ دہلی پولیس کا کہنا ہے کہ یہ حالیہ تاریخ میں ملکی تاریخ میں بچوں کے ساتھ زیادتی کا سب سے بڑا کیس ہو سکتا ہے۔ 38 سالہ سنیل رستوگی پانچ بچوں کا باپ ہے جسے گزشتہ سنیچر کو پولیس نے تین نوعمر لڑکیوں کے ساتھ زیادتی کے معاملے میں گرفتار کیا۔ ان لڑکیوں کی عمر نو سے دس سال ہے جن کے ساتھ پیش آنے والے واقعے کی تحقیقات کے تانے پانے سنیل تک پہنچے۔ مشرقی دہلی کے پولیس

کمشنر اوم ویر سنگھ نے بتایا کہ یہ مجرم اتر پردیش کے علاقے رودرا پور سے تعلق رکھتا ہے اور پیشے کے لحاظ سے درزی ہے۔ تحقیق کے دوران اس نے بتایا کہ ہفتے میں کم از کم ایک مرتبہ دہلی آتا تھا اور سات سے دس سال کی بچیوں کو ہدف پر رکھ کر اپنی ہوس پوری کرتا تھا۔ اس کے خلاف ریپ، نوعمر بچوں پر جنسی حملوں، دھونس دھمکی کے تین مقامات دائر کیے گئے ہیں اور دیگر متعلقہ جرائم کی بھی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ سنیل کو 2004ء سے اب تک زیادتی کا نشانہ بننے والی بچیوں کی تعداد بھی یاد نہیں، لیکن اس کا کہنا ہے یہ تعداد سینکڑوں میں ہو سکتی ہے۔ بھارت میں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات بہت بڑی تعداد میں ہوتے ہیں۔ 2015ء میں ایسے 94 ہزار واقعات پیش آئے ہیں جن میں سے 40 فیصد ریپ، زیادتی اور جنسی ہراسگی کے ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ سنیل کے کیس پر تحقیقات دسمبر میں شروع کی گئی تھی جب دہلی کے نیو اشوک نگر علاقے میں ایک 10 سالہ بچی کے ریپ سے بچنے کا واقعہ پیش آیا تھا۔ اسی علاقے میں 10 جنوری کو مزید دو واقعات پیش آئے اور پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیج کے ذریعے سنیل رستوگی کا پتہ چلایا اور بعد میں اسے گرفتار کرلیا گیا۔ حیرانگی کی بات یہ ہے کہ وہ 2006ء میں بھی جنسی جرائم کی وجہ سے جیل کاٹ چکا ہے۔ بھارت میں گزشتہ چند دہائیوں میں ریپ کے بھیانک واقعات پیش آئے ہیں جنہوں نے پوری دنیا کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عوام جنسی زیادتی کرنیوالوں کیلئے سزائے موت کا مطالبہ کر رہے ہیں البتہ اس پر ابھی کوئی قانونی پیشرفت نہیں ہوئی۔