بھارت میں سچ بولنے کی سزا موت
تحریر: فضل حسین اعوان
| شائع جنوری 10, 2017 | 21:33 شام
بمبئی (شفق ڈیسک) بالی ووڈ کے ورسٹائل اداکار اوم پوری کی پراسرار موت نے پاکستانی فنکاروں کوبھی ہلا کررکھ دیا ہے۔ کسی نے ان کی موت پاکستان سے محبت اور چاہت کو قراردیا ہے توکسی نے اس حوالے سے تحقیقات بھارتی حکومت آلہ کار پولیس سے نہیں بلکہ کسی بین الاقوامی تحقیقاتی کمپنی سے کروانے کی خواہش ظاہرکردی ہے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہویئے اداکار نیئراعجاز نے کہا کہ اوم پوری ایک بہترین اداکارتھے۔ ان کی فنی خدمات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں۔ ان کی لازوال اداکاری نے کئی فلموں کو ہمیشہ ہمیشہ کیلئے یادگاربنا دیا۔ ان کی موت پردنیا بھرمیں ان کے چاہنے والے افسردہ تھے لیکن پوسٹ مارٹم رپورٹ اورملے جلے بیانات نے اس کیس کوایک نئی سمت موڑ دیا ہے۔ اس کی تحقیقات اعلیٰ پیمانے پرہونی چاہیے تاکہ ان کے چاہنے والوں کے سامنے حقائق آسکیں۔اداکارہ ماہ نورنے کہا کہ اوم پوری صرف بھارت ہی نہیں بلکہ دنیا کے بیشترممالک کی فلموں اوردیگرپروجیکٹس میں کام کرنے والے ورسٹائل اداکارتھے۔ ان کواگرسوچی سمجھی سازش کے تحت قتل کیا گیا ہے تواس کے پیچھے کام کرنے والوں کوسامنے لایا جائے۔ ان کا ایک بیان انتہا پسند ہندوؤں کواتنا چبھا کہ ان کو مہان سے شیطان بنادیا گیا۔اس موقع پرہی ان کومارنے کی دھمکیاں ملنے لگی تھیں اوراس حوالے سے بہت سی خبریں سوشل میڈیا پرگردش کررہی تھیں۔ اب تویوں ہی محسوس ہوتا ہے کہ یہ قدرتی موت نہیں بلکہ پلاننگ سے کی جانے والی کارروائی ہے جس کے حقائق سامنے آنے چاہئیں۔اداکارہ ریجاعلی نے کہا کہ اوم پوری جیسے خوبصورت اداکاراورانسان کواگرواقعی ہی اس قدر بے دردی سے مارا گیا ہے تواس پرجتنا بھی افسوس کیا جائے وہ کم ہے۔ اس سے بھارت کا اصل اور مہان چہرہ سامنے آگیاہے۔ فلم، ڈراموں اورسیاسی پنڈالوں میں انسانیت، محبت اوربھائی چارے کا بھاشن دینے والوں نے ایک معصوم فنکارکواس قدرستایا کہ وہ ذہنی دباؤ کا شکار رہنے لگے تھے۔ اس سے ایک بات توثابت ہوجاتی ہے کہ بھارت میں سچ بولنے کی سزا موت سے کم نہیں ہے۔