بھارت جسم فروشی عروج پر

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع دسمبر 24, 2016 | 17:18 شام

نئی دہلی (شفق ڈیسک) بھارت کے دیہی علاقوں میں بچیوں کو جنسی غلامی سے چھٹکارہ دینے کی خاطر ایک مہم کا آغاز کیا گیا ہے۔ ایک تازہ جائزے کے مطابق بھارت میں آٹھ سال تک کی بچیوں کو جسم فروشی پر مجبور کیا جاتا ہے۔ میڈیارپورٹس کیمطابق بھارتی حکام نے تبایا کہ دیہی علاقوں میں بالخصوص والدین کو شعور و آگاہی فراہم کرنے کی خاطر ایک مہم شروع کی جا رہی ہے تاکہ ان کی بچیوں کو انسانی سمگلروں کے چنگل سے بچانے میں مدد مل سکے۔ گزشتہ روزایک تازہ رپورٹ جاری کی گئی ہے، جسکے نتائج کیمطابق زبردستی جسم فروشی پر مجبور ک

ی جانیوالی لڑکیوں کی اوسط عمر مزید کم ہو گئی ہے۔ کچھ برس قبل چودہ تا سولہ سال کی عمر کی لڑکیوں کو زبردستی جسم فروشی کیلئے مجبور کیا جاتا تھا لیکن مائی چوائسز فاؤنڈیشن کی اس تازہ رپورٹ کیمطابق اب یہ عمر کم ہو کر دس تا چودہ برس تک پہنچ گئی ہے۔ مائی چوائسز فاؤنڈیشن نے یہ رپورٹ بھارت بھر میں سمگلروں کیخلاف فعال گروپوں کیساتھ مل کر مرتب کی ہے۔ اس رپورٹ سے معلوم ہوا ہے کہ انسانوں کے سمگلرز غریب گھرانوں کے سربراہوں کو قائل کرتے ہیں کہ ان کی بچیوں کی شادی کی جائے گی یا انہیں شہر میں نوکری دلوا دی جائے گی۔ جہیز اور دیگر سماجی عوامل سے پریشان حال دیہی علاقوں کے باپ اس لالچ میں آکر اپنی بیٹیوں کو ان کے حوالے کر دیتے۔ تاہم بعد ازاں انہیں معلوم نہیں ہو سکتا کہ ان کی بچیاں کہاں ہیں اور کس حال میں مائی چوائسز فاؤنڈیشن کے پروگرام ڈائریکٹر ویوین آئزک نے بتایا، بارہ تا چودہ برس اور کبھی کبھار آٹھ برس کی عمر کی لڑکیاں بھی اس طریقے سے سمگل کر لی جاتی ہیں۔ گاڈ فارڈ نامی مہم کے لانچ پر انہوں نے مزید کہا کہ ان بچیوں کو سیکس ٹریڈ میں جھونک دیا جاتا ہے۔ غیر سرکاری اداروں کے اعداد و شمار کیمطابق بھارت میں کمرشل بنیادوں پر سیکس ورکرز کی تعداد بیس ملین ہے، جن میں سے سولہ ملین خواتین اور بچیاں انسانوں کے سمگلروں کا نشانہ بن کر جسم فروشی پر مجبور ہوئی ہیں۔ جنسی مقاصد کی خاطر انسانوں کی سمگلنگ کا سدباب‘ نامی اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارت میں جسم فروش خواتین کا نوّے فیصد بھارت کے محروم طبقے سے تعلق رکھتا ہے۔ اس رپورٹ کیمطابق ان میں سے 78 فیصد خواتین مغربی بنگال سے سمگل کی گئی ہیں۔ یہ مشرقی ریاست انسانوں کے سمگلروں کا گڑھ تصور کیا جاتا ہے۔ آئزک کے بقول اس مطالعے کے نتائج سے انسانوں کے سمگلروں کیخلاف مہم چلانے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ برس سے شروع کی جانیوالی اس مہم میں دیہی علاقوں سے تعلق رکھنے والے والدین کو بتایا جائیگا کہ وہ اپنی بیٹیوں کو کسی لالچ میں آکر کسی کے حوالے نہ کریں کیونکہ ان بچیوں کو جسم فروشی پر مجبور کیا جا سکتا ہے۔