بھارت کی طرف سے آبی جنگ کا آغاز

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع جنوری 03, 2017 | 20:24 شام

چناری (شفق ڈیسک) شدید خشک سالی کے ساتھ ساتھ بھارت نے دریاؤں کا پانی روکنے بعد مقبوضہ جموں و کشمیر سے آنیوالے چھوٹے ندی نالوں کا بھی پانی روکنا شروع کر دیاآزاد کشمیر میں مقامی سطح پر بجلی پیدا کر نیوالے آٹھ پاور ہاؤس پر بجلی کی پیداوار میں کمی دارالحکومت مظفرآباد اور اس کے ملحقہ اضلاع ہٹیاں بالا اور نیلم ویلی میں بجلی کا بحران شدت اختیار کر گیا۔ تفصیلات کیمطابق گذشتہ کئی ماہ سے آزاد و مقبوضہ کشمیر میں بارشوں اور برف باری کا سلسلہ نہ ہو نے کی وجہ سے قدرتی طور پر مقبوضہ کشمیر سے آنے والے دریاؤں

اور ندی نالوں میں پانی کی مقدار انتہائی کم ہو گئی تھی جس کے بعد بھارت نے سند ھ طاس معائدے کی خلاف ورزی کر تے ہوئے آزاد کشمیر آنیوالے دریاؤں اور ندی نالوں کا پانی روکنا شروع کر رکھا ہے جس وجہ سے دریا اور ندی نالوں میں پانی کی سطح تاریخ کی کم ترین سطح پر پہنچ چکی ہے مقبوضہ کشمیر سے آنیوالے متعدد ندی نالوں میں پانی کی کمی کے باعث محکمہ پی ڈی او آزاد کشمیر کے زیر کنٹرول مقامی سطح پر تقریبا 44000 کلوواٹ بجلی پیدا کر نیوالے آٹھ پاور ہاؤس جن میں جاگراں 30 میگاواٹ، کھٹائی 3.2 میگاواٹ، شاریاں 3.2 میگا واٹ، لیپہ 3.2 میگاواٹ، شاردہ 3 میگاواٹ، کنڈل شاہی 2 میگاواٹ، کیل 50 کلوواٹ اور چانگاں 100 کلوواٹ شامل ہیں میں بجلی کی پیدوار تقریبا 8000 کلوواٹ رہ گئی ہے۔ آزاد کشمیر کے ضلع نیلم ویلی میں مقامی سطح پر سب سے زیادہ 000 30 کلوواٹ بجلی پیدا کر نیوالے جاگراں پاور ہاؤس کی پیدوار تیس ہزار کلوواٹ سے کم ہو کر صرف تین ہزار کلوواٹ رہ گئی ہے اس تین ہزار کلوواٹ بجلی میں سے بھی دو ہزار کلو واٹ بجلی مقامی سطح پر دی جا رہی ہے جبکہ ایک ہزار کلوواٹ بجلی کو مظفرآباد گرڈ کو دی جا رہی ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق رواں ہفتے بارشوں اور برف باری کا امکان ظاہر کیا گیا ہے بارشوں اور برف باری سے وقتی طور پر بجلی کی پیداوار میں معمولی اضافہ کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے محکمہ پی ڈی او کے ماہرین کے مطابق موجودہ صورتحال میں مسلسل پندرہ دن تک آزاد و مقبوضہ کشمیر میں باریک بارشوں سے پانی کی سطح میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ اگر اس دوران موٹی بارشیں ہوئی تو وہ زمین کے اوپر سے ہی گزر جائیگی جس سے مستقبل میں بجلی کی پیداوار میں اضافہ ممکن نہیں اور یہ اضافہ رواں ماہ میں پہاڑوں پر شدید برف باری کی صورت میں پھر مارچ کے آخر اور اپریل کے پہلے ہفتے میں ممکن ہے جب پہاڑوں سے برف کے پگھلنے سے دریاؤں اور ندی نالوں میں پانی میں اضافہ ہو گا۔