انڈین ڈپٹی آرمی چیف نے اپنی حکومت کو مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کا کلیہ بتادیا

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع نومبر 25, 2016 | 05:19 صبح

 

جموں(مانیٹرنگ) بھارتی فوج کے ڈپٹی چیف آف سٹاف لیفٹیننٹ جنرل سبھرتا ساہا نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کا حل روایتی موقف کو ترک کر کے ہی ممکن ہو سکتا ہے۔ کشمیر میں آج نوجوان طبقہ کی ہی کمان چلتی ہے، دائمی امن کے لئے آئوٹ آف باکس حل تلاش کئے جانے کی ضرورت ہے جو صرف مذاکرات اور مفاہمت سے ہی ممکن ہو سکتا ہے۔ گزشتہ روز جموں میں منعقدہ ’کشمیر بیک ٹو پیراڈائز‘ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل ساہا نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ اب کسی نئے اور من

فرد حل کے بارے میں سوچا جائے۔ ہماری اصل منزل دائمی امن ہونی چاہئے اور اس تک پہنچنے کے لئے ہمیں بات چیت اور مفاہمت کا راستہ اپنا نا ہوگا۔ یہ تینوں باتیںآپس میں اس طرح سے جڑی ہوئی ہیں کہ اگر ان میں سے ایک بھی کمزور پڑ جائے تو باقیوں کا قائم رہنا ناممکن ہے۔ نوجوان جنہوں نے برسوں تک نامساعد حالات کا سامنا کیا ہے۔ اب اصل مدعی بن گئے ہیں، ان کی خواہشات کی تکمیل کے لئے ہمیں آئوٹ آف باکس اقدامات کرنے ہوں گے۔ معاشی بہتری، تعلیم، طبی سہولیات، سکیورٹی، انصاف اور کشمیریوں کے زخموں پر مرہم لگانے نیز ان میں پیدا شدہ اکیلے پن کے احساسات کو دور کرنے کے لئے ان کا اعتماد بحال کئے جانے کی ضرورت ہے۔ پاور پوائنٹ کے ذریعہ جنرل ساہا نے مذاکرات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا تمام سیاسی اور غیر سیاسی صاحب الرائے شخصیات امن کی بحالی کے لئے بات چیت کی ضرورت پر زور دے رہے ہیں۔ سابق رکن قانون ساز نظام الدین بٹ اور ڈاکٹر نثار علی نے بھی کشمیر میں قانون کی بحالی کیلئے تمام متعلقین کو اعتماد میں لینے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ سائنسی طور پر اس بات کو ثابت کیا جا چکا ہے کہ لوگوں کی ذہنیت کو مسلسل بات چیت اور یوگا وغیرہ سے بدلا جا سکتا ہے، اس لئے یہ ناممکن نہیں ہے کہ کشمیریوں کی ذہنیت کو بھی بدلا جائے