وہ انمول نگینے جو اس سال ہم میں موجود نہیں ہیں۔۔

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع جنوری 01, 2017 | 17:42 شام

صاحبزادہ یعقوب خان :دسمبر 1920 - جنوری 2016

چھبیس جنوری۔ ریٹائرڈ فوجی جنرل سیاستدان سابق سفارتکار  صاحبزادہ یعقوب خان 95برس کی عمر میں اسلام آباد میں انتقال کرگئے۔وہ 1920 میں رام پورمیں پیدا ہو ئے تھے۔انہوں نے امریکا ،فرانس اور روس میں پاکستان کے سفیر کی حیثیت سے خدمات سرانجام دیں ، یعقوب ع

لی خان جنرل ضیا الحق کے دور حکومت میں وزیر خارجہ بنے اور 1982 سے 1991 تک خارجہ امور کا انتظام سنبھالا ۔وہ انیس سو چھیانوے سے ستانوے تک نگران وزیرخارجہ رہے ، صاحبزادہ یعقوب آغاخان یونیورسٹی کے بورڈ آف ٹرسٹیز کے بانی چیئرمین بھی رہے۔

فاطمہ ثریا بجیا: ستمبر 1930 - فروری 2016

دس فروری۔معروف ادیب اور ڈرامہ نگار فاطمہ ثریا بجیا 86 برس کی عمر میں کراچی میں انتقال کرگئیں۔ وہ ستمبر 1930 کو حیدرآباد دکن میں پیدا ہوئیں،بجیا کوکئی قومی ایوارڈز سے بھی نوازا گیا- فاطمہ ثریا بجیا نے ٹیلی وژن کے علاوہ ریڈیو اور اسٹیج پر بھی کام کیا۔انہوں نےٹی وی کیلئے شمع،افشاں ،عروسہ اور ان جیسی کئی معروف سیریلز بھی تحریر کیں۔انہوں نےحکومت سندھ کی مشیر کے طور پر بھی خدمات سرانجام دیں ۔فاطمہ ثریا بجیا تقسیم ہند کے فوراً بعد اپنے خاندان کےساتھ پاکستان منتقل ہوگئیں۔ بجیا کے کئی بہن بھائی ملک گیر شہرت رکھتے ہیں معروف دانش ورڈرامہ نگار ،اداکار،شاعرانورمقصود اورمعروف ادیبہ شاعرہ زہرا نگاہ اور ماہر امور خانہ داری اورککنگ ایکسپرٹ زبیدہ طارق کی بڑی بہن تھیں۔

انتظار حسین:دسمبر 1923 - فروری 2016

دو فروری۔عہد ساز ادیب کالم اور افسانہ نگار انتظار حسین لاہور میں انتقال کرگئے۔انتظار حسین اردو کے ایک ناول نگار، افسانہ نگار اور تنقید نگار تھے، انھوں نے ایک داستان اور آپ بیتی طرز پر دو کتابیں لکھیں۔حکومت فرانس نے ان کو ستمبر 2014ء میں آفیسر آف دی آرڈر آف آرٹس اینڈ لیٹرز عطا کیا۔ انتظار حسین کا انتقال 2 فروری 2016ء کو 92 سال کی عمر میں لاہور کے ایک ہسپتال میں ہوا۔

حبیب الرحمان :1931 - فروری 2016

پچیس فروری۔معروف فلمی اداکار حبیب 78 برس کی عمر میں لاہور میں انتقال کرگئے۔ اداکار حبیب طویل عرصے سے بیمار تھے۔اداکار حبیب الرحمان لاہور کے نجی اسپتال میں زیرعلاج تھے،ان کی دماغ کی شریان پھٹنےکےباعث نجی اسپتال منتقل کیاگیاتھا۔77سالہ حبیب شو گر اور بلڈ پریشرکے مرض میں مبتلا تھے ، اداکار حبیب نے سیکڑوں اردو اور پنجابی فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے ۔1956 میں فلم لخت جگر سے اپنے کیرئر کا آغاز کرنے والے حبیب کی مشہور فلموں میں شہرت ، معصوم ، زہر عشق ، ہتھکڑی شامل ہیں جبکہ اداکار نے ٹی وی ڈراموں میں بھی اپنی صلاحتیوں کے جوہر دکھائے ان کا شمار ماضی کے نامور اور رومینٹک ہیروز میں ہوتا ہے۔انہوں نے دو فلموں کی ہدایت کاری بھی دی۔ حکومت پاکستان کی جانب سے ان کی فنی خدمات کے اعتراف میں صدارتی تمغہ حسن کارکردگی سے بھی نوازا جاچکا ہے۔

روبن گھوش :ستمبر 1939 - فروری 2016

تیرہ فروری۔معروف موسیقار روبن گھوش  77برس  کی عمر میں ڈھاکا میں انتقال کرگئے۔روبن گھوش اورشبنم فلمی دنیا کی کامیاب جوڑیوں میں شامل رہے۔پاکستان کی بہت سی مقبول فلموں کی موسیقی روبن گھوش نے ترتیب دی۔موسیقار روبن گھوش نے پاکستان میں 6 نگار ایوارڈ حاصل کیے۔ گلوکار احمد رشدی کے کئی مشہورگانوں کی دھنیں روبن گھوش نے ترتیب دی۔ انہوں نے پاکستان میں آخری فلم’ ڈر گیا وہ مر گیا ‘کی موسیقی ترتیب دی تھی۔روبن گھوش اور شبنم 1996 میں بنگلا دیش منتقل ہو گئے تھے۔ روبن گھوش کی مشہور فلموں میں چکوری، تلاش، چاہت، آئینہ، امبر، بندش، دوریاں شامل ہیں

امجد صابری:دسمبر 1970 –22 جون 2016

جون۔45سالہ معروف قوال امجد صابری کراچی میں دہشت گردوں کی فائرنگ سے جاں بحق۔امجد فرید صابری پاکستانی صوفی قوال،نعت خواں اور گلوکار تھے۔ وہ صابری برادران ایک قوال گھرانے میں پیدا ہوئے اور غلام فرید صابری قوال کے بیٹے تھے۔وہ 12 سال کی عمر میں ہی اپنے والد کے ساتھ سٹیج پر پرفارم کرتے آئے تھے۔اس دوران وہ برصغیر کے معروف قوال بن کر ابھرے جو اکثر اپنے والد اور چچا کے لکھے ہوئے قوالی پڑتے ۔امجد صابری نے فن قوالی اپنے والد سے 9سال کی عمر میں سیکھنا شروع کیا اور 1988ء میں 12سال کی عمر میں پہلی بار سٹیج پر پرفارمنس دی۔انہوں نے بہت سے ممالک میں اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔امجد کو 22 جون 2016ءکو دو مسلح موٹر سائیکل سواروں نے لیاقت آباد ٹاؤن میں اُن کی کار پر فائرنگ کر کے قتل کر دیا۔امجد صابری لیاقت آباد میں واقع اپنی رہائش سے نکل کر نجی ٹیلی وژن کے اسٹوڈیو جا رہے تھے۔

عبدالستار ایدھی :جنوری 1928 – جولائی 2016

آٹھ جولائی۔ممتاز سماجی کارکن عبدالستار ایدھی کراچی میں انتقال کرگئے۔عبدالستار ایدھی خدمت خلق کے شعبہ میں پاکستان اور دنیا کی جانی مانی شخصیت تھے، جو پاکستان میں ایدھی فاؤنڈیشن کے تاحیات صدر رہے۔ایدھی فاؤنڈیشن کی شاخیں تمام دنیا میں پھیلی ہوئی ہیں۔ ان کی بیوی محترمہ بلقیس ایدھی بلقیس ایدھی فاؤنڈیشن کی سربراہ ہیں۔دونوں کو 1986ء میں عوامی خدمات کے شعبہ میں رامون ماگسے کے ایوارڈ سے نوازا گیا۔

قندیل بلوچ :مارچ 1990 - جولائی 2016

پندرہ جولائی،25سالہ ماڈل گرل قندیل بلوچ کا مظفرآباد میں قتل.قندیل بلوچ کو پاکستانی سوشل میڈیا کا سپر اسٹار سمجھا جاتا تھا اور جہاں فیس بک پر انہیں فالو کرنے والوں کی تعداد پانچ لاکھ سے زیادہ ہے وہیں ان کا شمار پاکستان میں گوگل پر سب سے زیادہ تلاش کیے جانے والی دس شخصیات میں ہوتا تھا۔حال ہی میں ایک نئی ویڈیو بھی سامنے آئی تھی جس میں اپنی پرفارمنس پر وہ ایک بار پھر تنقید کی زد میں تھیں۔اس سے قبل ماہِ رمضان میں ان کی رویت ہلال کمیٹی کے ایک رکن مفتی عبدالقوی کے ساتھ ’سیلفیز‘ بھی منظرِ عام پر آئی تھیں جن کی وجہ سے مفتی عبدالقوی کو کمیٹی کی رکنیت سے بھی ہٹا دیا گیا تھا۔

شعیب بخاری :1944 - جولائی 2016

بیس جولائی۔ایم کیو ایم کے سینئر رہنما سابق صوبائی وزیر شعیب بخاری 70برس کی عمر میں کراچی میں انتقال کرگئے۔وہ طویل عرصے سےعلیل اور زیرعلاج تھے۔شعیب بخاری سندھ اسمبلی میں ایم کیو ایم کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر اور صوبائی وزیر بھی رہ چکے تھے۔

آغا ناصر :فروری 1937 - جولائی 2016

بارہ جولائی۔معروف براڈ کاسٹر سابق ایم ڈی پی ڈی وی آغا ناصر 79برس کی عمر میں اسلام آباد میں انتقال کرگئے۔پاکستان کی معروف علمی اور ادبی شخصیت اور ماہر نشریات آغا ناصر 9 فروری 1937ء کو ممبئی میں پیدا ہوئے۔ 1955 میں ریڈیو پاکستان اور 1964ء میں پاکستان ٹیلی وژن سے وابستہ ہوئے۔ریڈیو پاکستان میں ان کے کریڈٹ پر جو پروگرام ہیں ان میں اسٹوڈیو نمبر 9 اور حامد میاں کے ہاں جبکہ پاکستان ٹیلی وژن میں الف نون ، تعلیم بالغان اور الیکشن 1970ء کی براہ راست نشریات شامل ہیں۔ریڈیو پاکستان ، پاکستان ٹیلی وژن، شالیمار ریکارڈنگ کمپنی اور نیف ڈیک کے سربراہ رہے۔ کئی کتابوں کے مصنف تھے جن میں آغا ناصر کے سات ڈرامے، گرہ نیم باز اور دوسرے ڈرامے، گمشدہ لوگ ، گلشن ِ یاد اورہم، جیتے جی مصروف رہے کے نام سر فہرست ہیں۔حکومت پاکستان نے ان کی خدمات کے اعتراف کے طور پر انھیں 14 اگست 1993ء کو صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی عطا کیا تھا۔

معراج محمد خان :1928 - جولائی 2016

اکیس جولائی۔ سینئر سیاستدان معراج محمد خان 88برس کی عمر میں کراچی میں انتقال کرگئے۔سابق وزیراعظم ذوالفقارعلی بھٹو نے اپنے جو 2 جانشین نامزدکیے تھے، مرحوم معراج محمد خان ان میں سے ایک تھے۔بعدازاں معراج محمدخان نے اپنی تنظیم قومی محاذآزادی بنائی۔اس کے بعدوہ پاکستان تحریک انصاف کے جنرل سیکرٹری بنے، لیکن عمران خان سے اختلافات کے بعد انہوں نے نہ صرف تحریک انصاف بلکہ عملی سیاست سے بھی کنارہ کشی اختیارکرلی تھی۔مرحوم پی ایف یو جے کے سابق صدراورصحافیوں کے رہنما مہناج برنا اورمعروف شاعر دکھی پریم نگری(وہاج محمد خان)کے چھوٹے بھائی تھے۔بائیں بازوکے حلقوں میں انہیں بڑی قدرکی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا۔

شمیم آرا :1938 - اگست 2016

پانچ اگست۔ماضی کی لیجنڈ فنکارہدایتکار شمیم آرا طویل علالت کے بعد لندن میں 78برس کی عمر میں انتقال کرگئیں۔شمیم آراء کو 2010ءمیں برین ہیمبرج ہوا تھا۔برین ہیمبرج ہونے کے بعد وہ لندن کے ایک اسپتال میں زیرعلاج رہیں، وہ 6سال سےکوما میں تھیں اور انہیں وینٹی لیٹر پر رکھا گیا تھا۔ستواں ناک، بڑی بڑی آنکھیں، کومل سا چہرہ، فلم نگری کی ملکہ کی ساری ہی خصوصیات شمیم آراء میں تو تھیں ،1938ءمیں علی گڑھ میں پیدا ہونے والی پتلی بائی کی اداکاری کا چرچا دور تک پہنچے گا، یہ کسی نے سوچا بھی نہ ہوگا1956ءمیں فلم کنواری بیوہ سے فلمی دنیا میں قدم رکھا اور پھر پلٹ کر نہ دیکھا، 50، 60اور 70کی دہائیوں میں فلمی دنیا کی بہترین اسٹار کے درمیان خوب چمکیں۔شمیم آراء نے، قیدی، دیوداس، نائلہ، ہمراز، صاعقہ، فرنگی، سالگرہ اور سہیلی میں کام کیا۔

حنیف محمد :دسمبر 1934 - اگست 2016

گیارہ اگست ،لیجنڈ کرکٹر لٹل ماسٹر حنیف محمد 81برس کی عمر میں کراچی میں انتقال کرگئے۔حنیف محمد 21 دسمبر 1934ء کو جوناگڑھ میں پیدا ہوئے اور 1952ء سے 1970ء تک 55؍ ٹیسٹ میچز میں پاکستان کی نمائندگی کی۔ انہوں نے 12؍ سنچریاں بنائیں ۔ حنیف محمد کو اپنے وقت کا بہترین بیٹسمین سمجھا جاتا تھا۔ 1957-58ء میں برج ٹاؤن میں ویسٹ انڈیز کے خلاف ٹیسٹ میچ میں حنیف محمد کی337؍ رنز کی مراتھن اننگز کو کرکٹ کی تاریخ کی بہترین اننگز میں سے ایک قرار دیا جاتا ہے۔59-1958 میں حنیف محمد نے فرسٹ کلاس میں سب سے زیادہ انفرادی رنز بنانے کا ڈان بریڈمین کا ریکارڈ توڑا تھا اور 499 رنز بنا کر رن آؤٹ ہوئے تھے۔ یہ ریکارڈ 35 برس تک قائم رہا اور 1994 میں ویسٹ انڈیز کے برائن لارا نے حنیف محمد کا یہ ریکارڈ توڑا۔ حنیف محمد نے مجموعی طور پر فرسٹ کلاس میچز میں 55؍ سنچریاں بنائیں اور 1968ء میں انہیں وزڈن کی جانب سے دنیا کا بہترین کرکٹر قرار دیا گیا۔جنوری 2009ء میں حنیف محمد کو عمران خان اور جاوید میانداد کے ساتھ آئی سی سی کے ہال آف فیم میں شامل کیا گیا تھا۔

ڈاکٹر عبدالوہاب :1948 - ستمبر 2016

چھ ستمبر۔ جامعہ کراچی کے سابق وائس چانسلر اور معروف ماہر تعلیم ڈاکٹر عبدالوہاب نجی اسپتال میں انتقال کرگئے ہیں۔ڈاکٹر عبدالوہاب طویل عرصہ سے کینسر کے مرض میں مبتلا تھے۔ڈاکٹر عبدالوہاب جامعہ کراچی کے سابق وائس چانسلر ،آئی بی اے کے سابق ڈائریکٹر اور نجی یونیورسٹی کے وائس چانسلر بھی تھے۔مرحوم پروفیسر ڈاکٹر عبدالوہاب راجستھان انڈیا کی مسلم ریاست کرٹانک میں پیدا ہوئے تھے اور قیام پاکستان کے بعد 1948 میں اپنی فیملی کے ہمراہ ہجرت کرکے پاکستان آگئے تھے ۔وہ کئی کتابوں کے مصنف بھی تھے ۔ حکومت پاکستان نے انہیں ان کی خدمات کے اعتراف میں ستارہ امتیاز سے بھی نوازا تھا۔

فاروق لاڈلہ۔ستمبر 2016

پندرہ ستمبر۔ماضی کے معروف اداکار لاڈلا لاہور میں انتقال کرگئے۔فاروق لاڈلہ نے مختلف فلموں اور اسٹیج ڈراموں  میں اداکاری کے جوہر دکھائے ہیں تاہم کافی عرصے سے خرابی صحت کے باعث فلم اور اسٹیج سے کنارہ کشی اختیار کرچکے تھے۔لاڈلا نے1956 میں فلمی کیرئیر کا آغازکیا۔انکی مشہور فلموں میں چڑھدا سورج،شیر لاہور،شاگرد مولا جٹ دا،وحشی گجراور کالو شامل ہیں جن میں لاڈلا  نے سلطان راہی اور دیگر فنکاروں کے ہمراہ مزاحیہ کردار نبھائے۔

شاہ تراب الحق قادری :1946 - اکتوبر 2016

چھ اکتوبر۔معروف مذہبی اسکالر شاہ تراب الحق قادری 72برس کی عمر میں کراچی میں انتقال کرگئے۔اہلسنت و الجماعت کے سربراہ علامہ شاہ تراب الحق رکن قومی اسمبلی اور رویت ہلال کمیٹی کے رکن سمیت مختلف سرکاری اور غیرسرکاری عہدوں پر فائز رہے ۔ کئی کتابوں کے مصنف اور تحریک ختم نبوت میں اہم کردار ادا کیا ۔قیام پاکستان سے ایک سال قبل 1946 میں ماہ رمضان کی 27 تاریخ کو علامہ شاہ تراب الحق حیدر آباد دکن میں پیدا ہوئے اور تقسیم ہند کے بعد 1951 میں سقوط حیدرآباد کے بعد ہندوستان سے ہجرت کر کے پاکستان پہنچے اور کراچی میں قیام کیا۔انہوں نے اپنی زندگی کا بیشتر وقت کراچی کے علاقے کورنگی میں گزارا ۔۔ 1967 میں علامہ شاہ تراب الحق کو جماعت اہلسنت پاکستان کورنگی کا امیر منتخب کیاگیا ۔ 1985میں ہونے والے غیرجماعتی انتخابات میں علامہ شاہ تراب الحق قادری نے جماعت اسلامی کے محمد حسین محنتی کو شکست دی اور رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔

حاجی محمد عدیل :اکتوبر 1944 - نومبر 2016

اٹھارہ نومبر۔اے این پی سے تعلق رکھنے والے سینئر سیاستدان حاجی  محمد عدیل73برس کی عمر میں  پشاور میں انتقال کرگئے۔ وہ ایک عرصے سے گردوں کے عارضے میں مبتلا تھے۔حاجی محمد عدیل 2009 سے 2015 تک سینیٹر رہے ہیں جبکہ 1997ء سے 1999ء تک ڈپٹی اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی بھی رہے۔حاجی محمد عدیل 3 بار ممبر خیبرپختونخوا اسمبلی اور ایک بار صوبائی وزیر خزانہ رہے، وہ اے این پی کےقائم مقام مرکزی صدر بھی رہ چکے ہیں۔

حسن سد پارہ :اپریل 1963 - نومبر 2016

اکیس نومبر،ماونٹ ایورسٹ سر کرنے والے پاکستانی کوہ پیما 53سالہ حسن سد پارہ راولپنڈی میں انتقال کرگئے۔سن سد پارہ نے 2011 میں 8848 میٹر دنیا کے بلند ترین پہاڑ ماوٴنٹ ایوریسٹ کی چوٹی سر کی تھی۔اُن کا تعلق اسکردو سے تھا اور وہ ماؤنٹ ایورسٹ کے علاوہ آٹھ ہزار میٹر سے زائد بلندی والی دنیا کی پانچ چوٹیوں کو وہ سر کر چکے ہیں جن میں کے۔ ٹو، نانگاپربت اور براڈ پیک شامل ہیں۔پاکستان کے نامور کوہ پیما نذیر صابر کے بعد حسن دوسرے پاکستانی ہیں جنہوں نے ماوٴنٹ ایوریسٹ کی چوٹی پر پہنچ کر پاکستان کا پرچم لہرایا تھا۔

اے نیر :اپریل 1955 - نومبر 2016

گیارہ نومبر۔سینکڑوں مشہور فلمی گیتوں کےلالی ووڈ کے معروف پلے بیگ سنگر گلوگار اے نیر 66برس کی عمر میںلاہور میں چل بسے۔معروف گلوکار اے نیر نے بے شمار پاکستانی فلموں کے لیے گانے گائے، انہیں آخری ایام میں یہ شکوہ تھا کہ موجودہ فلم سازوں، موسیقاروں، ریڈیو اور پی ٹی وی سمیت دیگر نجی چینلز نے انہیں بھلا دیا۔ایک انٹرویو میںاے نیر کا کہنا تھا کہ میں حب الوطن فن کار ہوں، مجھے پاکستان نے بہت کچھ دیا ہے،میں نے کبھی بھارت جا کر گانا گانے کی خواہش نہیں کی ،پاکستانی سنگر ہونے پر فخر ہے۔

جہانگیر بدر :اکتوبر 1944 - نومبر 2016

چودہ نومبر۔پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما جہانگیر بدر72برس کی عمر میں لاہور میں انتقال کرگئے۔جہانگیر بدر 25 اکتوبر 1944 کو لاہور میں پیدا ہوئے ۔انھوں نے زمانہ طالب علمی سےسیاست شروع کی اور طلبہ یونین کے صدر بھی رہے۔جہانگیر بدر 1988 میں پیپلزپارٹی کے ٹکٹ پر ایم این اے منتخب ہوئے ۔ بینظیربھٹوکے پہلےدورحکومت میں وفاقی وزیر بھی رہے۔جہانگیر بدر پاکستان پیپلزپارٹی کے سیکرٹری جنرل بھی رہے اور وہ 1994 اور 2009 میں دو بار سینیٹر بھی منتخب ہوئے ۔

قسمت بیگ.نومبر 2016

چوبیس نومبر۔لاہور میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سےمعروف اسٹیج فنکارہ قسمت بیگ قتل ۔قسمت بیگ اپنے گارڈ کے ہمراہ گاڑی میں ہربنس پورہ میں واقع اپنےگھرجا رہی تھیں، جب وہ اپنی رہائش گاہ کے قریب پہنچیں تو نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے انہیں زخمی کر دیا۔مقتولہ قسمت بیگ نے دس سال قبل سٹیج کی دنیا میں قدم رکھا تھا۔ وہ پہلے پنجاب کے چھوٹے شہروں میں پرفارم کرتی رہی ہیں اور گذشتہ چار برس سے لاہور میں مقیم تھیں۔

یاور حیات خان :1943 - نومبر 2016

تین نومبر۔سابق پروڈیوسر پی ٹی وی یاور حیات خان73برس کی عمر میں لاہور میں انتقال کرگئے۔

 

جنید جمشید:ستمبر 1964 - دسمبر 2016

سنہ1964 ءمیں پیدا ہونے والے جنید جمشید نے لاہور کی یو ای ٹی سے انجینئرنگ کی ڈگری حاصل کی،انہوں نے ’’دل دل پاکستان‘‘کا ملی نغمہ گا کر عالمی شہرت حاصل کی، ان کے گروپ وائٹل سائنز کو بھی اسی ملی نغمے سے پہچان ملی۔دل دل پاکستان سے 80ءکی دہائی کے آخری سالوں میں اس دور کے ہر نوجوان کے دل میں اترنے والی اس آواز کو ہماری پاپ کی تاریخ میں ایک آئیکون کی حیثیت حاصل ہے۔تاہم 2002ءمیں اپنی چوتھی اور آخری پاپ البم کے بعد اسلامی تعلیمات کی جانب ان کا رجحان بڑھنے لگا اور ماضی کے پاپ اسٹار ایک نعت خواں کے طور پر ابھرتے نظر آئے۔2004ءمیں جنید جمشید نے گلوکاری چھوڑنے اور اپنی زندگی تبلیغی کاموں کے لیے وقف کرنے کا اعلان کیا۔نامور نعت خواں اورا پنے فیشن لیبل سمیت جنید جمشید گزشتہ سالوں میں ماہ رمضان کی خصوصی نشریات اور پروگراموں میں بطور میزبان کے طور بھی نمایاں رہے ہیں۔